
سید عاطف ندیم.پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
منامہ، بحرین: وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف 26 سے 27 نومبر تک بحرین کے سرکاری دورے پر ہیں، جس کے دوران انہوں نے بحرین کے ولی عہد، وزیراعظم اور نائب سپریم کمانڈر شہزادہ سلمان بن حمد الخلیفہ سے ملاقات کی۔ وزیر اعظم کے ہمراہ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار، وزیر داخلہ سید محسن رضا نقوی، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ، وزیر مملکت بلال اظہر کیانی اور سینئر افسران پر مشتمل پاکستانی وفد بھی بحرین پہنچا۔
گرمجوشی سے استقبال اور گارڈ آف آنر:
وزیر اعظم شہباز شریف کو منامہ میں قصر القضیبیہ پہنچنے پر بحرین کی افواج نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔ وزیر اعظم نے بحرین کے ولی عہد کا پرتپاک استقبال کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا اور بحرین کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے میں بحرین کی قیادت کی کوششوں کو سراہا۔
وزیر اعظم شہباز شریف کا دورہ بحرین اقتصادی، تجارتی اور سیکیورٹی تعاون کو مزید مستحکم کرنے کے لیے اہمیت رکھتا ہے۔ ملاقات میں مختلف موضوعات پر تفصیل سے گفتگو کی گئی، جن میں اقتصادی تعلقات، تجارت، دفاعی تعاون اور علاقائی سلامتی کے مسائل شامل تھے۔
دورے کا مقصد, اقتصادی تعلقات میں اضافہ:
وزیر اعظم نے بحرین کے ولی عہد کو مبارکباد دی کہ بحرین نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 2 سالہ مدت (2026-2027) کے لیے غیر مستقل رکنیت حاصل کی ہے، اور پاکستان نے اس موقع پر بحرین کے ساتھ دوطرفہ تعاون کو مزید مستحکم کرنے کا عزم ظاہر کیا۔ وزیراعظم نے بحرین میں پاکستانی کمیونٹی کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔ اس وقت دوطرفہ تجارت 550 ملین امریکی ڈالر سے زیادہ ہے، اور وزیر اعظم نے اس تجارتی حجم کو تین سالوں میں 1 بلین ڈالر تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔

تجارتی مواقع اور ویزا سہولت:
وزیر اعظم نے بحرینی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے متعدد شعبوں میں مواقع تلاش کرنے کی دعوت دی۔ ان شعبوں میں فوڈ سیکیورٹی، آئی ٹی، تعمیرات، کان کنی اور معدنیات، صحت، قابل تجدید توانائی اور سیاحت شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان-جی سی سی فری ٹریڈ ایگریمنٹ کے قریب اختتام کو پہنچنے اور ویزا کی شرائط میں نرمی جیسے اقدامات کے ذریعے اس ہدف کو حاصل کیا جا سکتا ہے۔ وزیر اعظم نے کراچی/گوادر اور بحرین کے خلیفہ بن سلمان پورٹ کے درمیان بندرگاہوں کے ذریعے تجارتی روابط بڑھانے کی تجویز بھی پیش کی۔
پاکستانی کمیونٹی کی اہمیت:
وزیر اعظم نے بحرین میں مقیم 150,000 سے زائد پاکستانیوں کی کمیونٹی کی حمایت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان مزید ہنر مند افرادی قوت فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے اعلیٰ تعلیم، تکنیکی تربیت اور ڈیجیٹل گورننس کے شعبوں میں مزید تعاون کے لیے بحرین کی جانب سے حمایت کا خیرمقدم کیا۔
دفاعی اور سیکیورٹی تعاون:
دورے کے دوران دفاعی اور سیکیورٹی تعاون پر بھی تفصیل سے بات کی گئی۔ دونوں رہنماؤں نے سائبر سیکیورٹی، دفاعی پیداوار اور معلومات کے تبادلے میں تعاون کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا۔ وزیر اعظم نے بحرین کی جانب سے پاکستان کے دفاعی شعبے میں معاونت کی تعریف کی اور اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک کی افواج کے درمیان تعاون پاکستان کی سلامتی کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
غزہ کی صورتحال:
ملاقات میں مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور غزہ کے مسئلے پر بھی بات کی گئی۔ دونوں رہنماؤں نے غزہ کے عوام کے لیے امن و استحکام کے قیام کی ضرورت پر زور دیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ غزہ کے عوام کے لیے امن کی ضرورت ہے، جس کا دیرینہ انتظار کیا جا رہا ہے۔
دورے کا اختتام اور مستقبل کے تعلقات:
وزیر اعظم نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اس دورے کے نتیجے میں پاکستان اور بحرین کے درمیان سٹریٹجک، اقتصادی، سیکورٹی اور عوام سے عوام کے تعلقات میں مزید بہتری آئے گی۔ ملاقات اس امید کے ساتھ ختم ہوئی کہ دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کے ٹھوس نتائج برآمد ہوں گے، جو کہ دونوں ملکوں کے عوام کے لیے فائدہ مند ہوں گے۔
وزیر اعظم کے بحرین کے اس سرکاری دورے نے دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی راہیں ہموار کی ہیں، خاص طور پر تجارتی اور دفاعی شعبوں میں۔ اس دورے کے دوران پاکستان نے بحرین کے ساتھ اپنے تعلقات کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کے لیے عزم کا اظہار کیا ہے۔




