
صوبائی وزیر توانائی فیصل ایوب کھوکھر سے برطانیہ کی Mondofin UK اور چین کی CSET کے اعلیٰ سطحی وفد کی ملاقات
یہ منصوبہ 50 میگاواٹ ویسٹ ٹو انرجی (WtE) کی پیداوار کے لیے لاہور میں قائم کیا جائے گا
سید ارمغان ظفر.پاکستان،وایس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
لاہور: صوبائی وزیر توانائی پنجاب ملک فیصل ایوب کھوکھر سے برطانیہ کی معروف توانائی کمپنی Mondofin UK اور چین کی CSET کا ایک اعلیٰ سطحی وفد ملاقات کے لیے لاہور پہنچا۔ یہ ملاقات ویسٹ ٹو انرجی (WtE) منصوبے کی تفصیلات اور تکنیکی پہلوؤں پر مشاورت کے لیے منعقد ہوئی، جس میں دونوں ممالک کی کمپنیوں کے ماہرین نے منصوبے کی پیشرفت پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری توانائی پنجاب فرخ نوید، مینیجنگ ڈائریکٹر پنجاب پاور ڈیولپمنٹ بورڈ ثانیہ اویس، اور دیگر سینئر حکام بھی موجود تھے۔
وفد میں شامل اہم شخصیات میں Mondofin UK کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) گلوبل بزنس ڈیولپمنٹ ویلیمس ایڈیہو اور CSET کے وائس پریزیڈنٹ سیلز اینڈ مارکیٹنگ بہزار سرہدی شامل تھے۔ دونوں کمپنیوں نے اس منصوبے کی تکنیکی تفصیلات، سرمایہ کاری کے ماڈلز، ویسٹ سپلائی پلان، اور گرڈ کنیکٹیویٹی پر جامع گفتگو کی۔ اس ملاقات کا مقصد اس منصوبے کی کامیاب تکمیل کے لیے تمام ضروری عوامل کا جائزہ لینا تھا تاکہ اس کی تکنیکی، قانونی اور مالی ضروریات کو بہتر طریقے سے پورا کیا جا سکے۔
50 میگاواٹ ویسٹ ٹو انرجی منصوبے کی تفصیلات
یہ منصوبہ 50 میگاواٹ ویسٹ ٹو انرجی (WtE) کی پیداوار کے لیے لاہور میں قائم کیا جائے گا، جس کا مقصد شہر کے فضلہ کو توانائی میں تبدیل کرنا ہے۔ اس منصوبے سے روزانہ 3,000 ٹن میونسپل ویسٹ کو توانائی میں بدلنے کا عمل شروع کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ، منصوبہ تقریباً 175 ملین ڈالر کی براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری پر مشتمل ہوگا۔
ملاقات کے دوران مینیجنگ ڈائریکٹر پنجاب پاور ڈیولپمنٹ بورڈ ثانیہ اویس نے وفد کو منصوبے کی حالیہ پیشرفت سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کی جانب سے روزانہ 3,000 ٹن میونسپل ویسٹ کی فراہمی ممکن ہے۔ اس کے علاوہ، انہوں نے بتایا کہ حکومت پنجاب نے اس منصوبے کے لیے قانونی و تکنیکی دستاویزات کو مکمل کر لیا ہے اور اس منصوبے کو آئندہ دوسرے شہروں تک بھی توسیع دینے کا ارادہ ہے۔
ٹیکنیکل اور عالمی تجربات کی اہمیت
وفد نے اپنی تکنیکی صلاحیتوں اور بین الاقوامی تجربے کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا۔ Mondofin UK نے ویسٹ ٹو انرجی کے حل فراہم کرنے کا عالمی سطح پر وسیع تجربہ رکھنے کی بات کی، جبکہ CSET نے چینی ماہرین کی مدد سے ماحول دوست ٹیکنالوجیز اور میونسپل ویسٹ پروسیسنگ میں اپنی شہرت کا ذکر کیا۔ اس منصوبے کی ٹیکنالوجی پارٹنر کمپنی Babcock & Wilcox Renewables ہے، جس نے دنیا بھر میں Vølund بوائلر ٹیکنالوجی کے 500 سے زائد کامیاب انسٹالیشنز مکمل کیے ہیں۔
صوبائی وزیر توانائی کا منصوبے میں دلچسپی کا اظہار
صوبائی وزیر توانائی پنجاب، ملک فیصل ایوب کھوکھر نے اس ملاقات کے دوران منصوبے میں بھرپور دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں ماحول دوست توانائی کے فروغ اور جدید ویسٹ مینجمنٹ نظام کی ترقی حکومت کی اہم ترین ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ 50 میگاواٹ ویسٹ ٹو انرجی منصوبہ لاہور کو لینڈفل پر انحصار سے نکال کر ایک صاف، پائیدار اور سائنس پر مبنی فضلہ پروسیسنگ نظام فراہم کرے گا، جس سے نہ صرف توانائی کی پیداوار میں اضافہ ہوگا بلکہ ماحول اور صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
صوبائی وزیر نے اس موقع پر متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ اس سرمایہ کاری کے اہم مرحلے میں عالمی معیار کی تکنیکی جانچ، شفافیت اور بین الاقوامی بہترین پریکٹسز کو یقینی بنایا جائے تاکہ منصوبہ کامیابی سے مکمل ہو سکے اور اس کی مکمل ترقی کے بعد لاہور کے شہریوں کو فوائد پہنچ سکیں۔
منصوبے کا آئندہ منظرنامہ
حکومت پنجاب نے اس ویسٹ ٹو انرجی منصوبے کو ایک طویل مدتی منصوبے کے طور پر ترتیب دیا ہے جس کا مقصد نہ صرف لاہور بلکہ صوبے کے دیگر شہروں میں بھی ویسٹ مینجمنٹ کے نئے ماڈلز متعارف کرانا ہے۔ صوبائی حکومت کے مطابق اس منصوبے کی تکمیل سے نہ صرف توانائی کے بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی بلکہ ماحولیات کے تحفظ کے لیے بھی مثبت اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ اس منصوبے سے پنجاب کے شہریوں کو صاف توانائی کی فراہمی کے ساتھ ساتھ فضلہ کی مناسب طریقے سے پراسیسنگ بھی ممکن ہو گی، جس سے ماحول اور صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
وزیر توانائی نے اس منصوبے کی کامیابی کے لیے تمام متعلقہ اداروں اور کمپنیوں کو مکمل تعاون فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ اس نوعیت کے منصوبوں کو کامیاب بنانے کے لیے تمام ضروری مراحل اور ضوابط کی پابندی کی جائے تاکہ ان کی تکمیل عالمی معیار کے مطابق ہو۔
یہ منصوبہ نہ صرف لاہور بلکہ پنجاب بھر میں توانائی کے نئے ذرائع کے قیام کے لیے سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے اور یہ حکومت پنجاب کی ماحول دوست توانائی کے فروغ اور جدید ویسٹ مینجمنٹ کی طرف ایک اہم قدم ہے۔



