
آل پاکستان پرائیویٹ سکولز فیڈریشن نے سی سی پی کی رپورٹ کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا
"سی سی پی نے خود کو متوازی عدلیہ کے طور پر قائم کرنے کی کوشش کی ہے، جو نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 10 اے کی خلاف ورزی بھی ہے۔"
سید عاطف ندیم-پاکستان، وائس آف جرمنی اردو نیوز، اے پی پی ایس ایف کے صدر، کاشف مرزا کے ساتھ
اسلام آباد: آل پاکستان پرائیویٹ سکولز فیڈریشن (اے پی پی ایس ایف) نے کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) کی جانب سے پرائیویٹ سکولوں کے خلاف جاری کی گئی بے بنیاد رپورٹ کو مسترد کر دیا ہے۔ فیڈریشن کے صدر، کاشف مرزا نے کہا کہ سی سی پی کے اقدامات عدالتی حد سے تجاوز کی واضح مثال ہیں اور ان میں پاکستان کے آئین کی کھلی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے سی سی پی کی رپورٹ اور اس کے بعد کی کارروائیوں کو ایک بے جا مداخلت قرار دیا اور اسے اختیارات کے غلط استعمال کے طور پر شدید مذمت کی۔
کاشف مرزا نے کہا کہ "سی سی پی نے خود کو متوازی عدلیہ کے طور پر قائم کرنے کی کوشش کی ہے، جو نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 10 اے کی خلاف ورزی بھی ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے اقدامات تعلیمی شعبے کی خود مختاری اور آزادی کو نقصان پہنچا رہے ہیں، جو ملک بھر میں لاکھوں طلباء کی تعلیم کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔
نجی اسکولوں کا تعلیمی شعبے میں اہم کردار
کاشف مرزا نے کہا کہ پاکستان میں نجی اسکولوں کا شمار تعلیمی نظام کے اہم ستونوں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک بھر میں 200,000 سے زائد نجی اسکولز ہیں، جن میں 1.5 ملین سرشار اساتذہ کام کر رہے ہیں اور تقریباً 27 ملین طلباء ان اسکولوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نجی اسکولوں نے ہمیشہ شاندار نتائج اور غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور ملک بھر میں بہترین تعلیمی معیار قائم کیا ہے۔
"یہ نجی اسکولز ہیں جو ہر سال بہترین نتائج فراہم کرتے ہیں اور ہمارے تعلیمی شعبے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ سی سی پی کی جانب سے ان اسکولوں پر الزامات عائد کرنا غیر مناسب اور غیر آئینی ہے,” کاشف مرزا نے کہا۔
سی سی پی کی کارروائیاں عدالتی حد سے تجاوز
سی سی پی کی جانب سے پرائیویٹ اسکولوں کے خلاف شروع کی جانے والی انکوائری اور نوٹسز کو آل پاکستان پرائیویٹ سکولز فیڈریشن نے ایک غیر قانونی اقدام قرار دیا۔ کاشف مرزا نے کہا کہ سی سی پی کے الزامات اور کارروائیاں پرائیویٹ اسکولوں کی خود مختاری پر حملہ ہیں اور ان کے ذریعے اسکولوں کو ہراساں کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ "سی سی پی کا اقدام نہ صرف عدالت کی حد سے تجاوز ہے، بلکہ یہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 10 اے کی کھلی خلاف ورزی بھی ہے، جس میں ہر شہری کو منصفانہ ٹرائل اور مناسب جواب دینے کا حق دیا گیا ہے۔”
انہوں نے سی سی پی کی کارروائیوں کو "من مانی اور امتیازی رویہ” قرار دیا اور کہا کہ اسکولوں کو الزامات کا جواب دینے کا مناسب موقع نہیں دیا گیا۔ فیڈریشن نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے ان کی بھرپور مذمت کی۔
پرائیویٹ اسکولوں کے حقوق کی حفاظت کا مطالبہ
آل پاکستان پرائیویٹ سکولز فیڈریشن نے سی سی پی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنے نوٹسز واپس لے اور اسکولوں کے خلاف تمام ہتک آمیز کارروائیاں بند کرے۔ کاشف مرزا نے کہا، "سی سی پی کے اقدامات قدرتی انصاف کے اصولوں کے خلاف ہیں اور ان کے ذریعے اسکولوں کو ہراساں کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔” فیڈریشن نے حکومت اور اعلیٰ عدلیہ سے بھی درخواست کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ سی سی پی اپنے قانونی فریم ورک کے اندر کام کرے اور قانون کی حکمرانی کا احترام کرے۔
سی سی پی کی انکوائری اور اس کے نتائج
سی سی پی نے حال ہی میں 17 معروف پرائیویٹ اسکولوں کو نوٹس جاری کیے تھے، جس کے تحت ان پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ تعلیمی شعبے میں مسابقتی اصولوں کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ تاہم، آل پاکستان پرائیویٹ سکولز فیڈریشن نے اس انکوائری کو ایک بے بنیاد اور من گھڑت کارروائی قرار دیا اور اس کے خلاف اپنی آواز بلند کی۔ فیڈریشن کا کہنا ہے کہ سی سی پی کی کارروائیاں نجی اسکولوں کو بدنام کرنے اور ان کی آزادی سلب کرنے کی کوشش ہیں، جو کہ پاکستان کے آئین اور قانون کے خلاف ہیں۔
حکومت اور عدلیہ سے اپیل
آل پاکستان پرائیویٹ سکولز فیڈریشن نے حکومت اور اعلیٰ عدلیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) اپنے دائرہ اختیار سے باہر جا کر غیر قانونی اقدامات نہ اٹھائے۔ فیڈریشن نے کہا کہ "پاکستان میں تعلیمی شعبے کی ترقی اور نجی اسکولوں کی آزادی کا تحفظ ضروری ہے تاکہ ملک بھر میں تعلیمی معیار میں بہتری لائی جا سکے۔”
نتیجہ
آل پاکستان پرائیویٹ سکولز فیڈریشن کی جانب سے سی سی پی کے اقدامات کی شدید مذمت اور اس کے خلاف اٹھائے جانے والے اقدامات نے پاکستان کے تعلیمی شعبے میں ایک نیا تنازعہ پیدا کر دیا ہے۔ فیڈریشن کا کہنا ہے کہ سی سی پی کی کارروائیاں نہ صرف اسکولوں کی آزادی کو خطرے میں ڈال رہی ہیں بلکہ یہ تعلیمی شعبے کے مستقبل کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں۔ فیڈریشن نے مطالبہ کیا ہے کہ سی سی پی اپنے اقدامات کو واپس لے اور آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرے۔



