کھیل

یوکرین کے وزیر کھیل نے روسی اور بیلاروسی ایتھلیٹس کے سرمائی اولمپکس میں شرکت پر خدشات کا اظہار کیا

روسی اور بیلاروسی ایتھلیٹس اگلے سال ہونے والے سرمائی اولمپک گیمز میں صرف انفرادی غیر جانبدار ایتھلیٹس (AINs) کے طور پر حصہ لے سکتے ہیں

کیف: یوکرین کے وزیر برائے نوجوانوں اور کھیل، میٹوی بیڈنی، نےبتایا کہ اگلے سال ہونے والے سرمائی اولمپکس میں روسی اور بیلاروسی ایتھلیٹس کے اپنے ملکوں کے جھنڈے تلے مقابلہ کرنے کے بارے میں بات کرنا "بہت جلدی” ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت تک یوکرین اور روس کے درمیان جنگ جاری ہے، اور امن مذاکرات کے ابھی تک نتائج کے بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔

روسی اور بیلاروسی ایتھلیٹس کی معطلی اور غیر جانبدار حیثیت

بیڈنی نے واضح کیا کہ روسی اور بیلاروسی ایتھلیٹس اگلے سال ہونے والے سرمائی اولمپک گیمز میں صرف انفرادی غیر جانبدار ایتھلیٹس (AINs) کے طور پر حصہ لے سکتے ہیں، بشرطیکہ ان کا ماضی میں جنگ کی حمایت میں ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہر کیس کا انفرادی طور پر جائزہ لیا جائے گا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ایتھلیٹس نے اپنے ملکوں کی حکومتوں کے جنگی اقدامات کو کسی صورت میں حمایت نہیں دی۔

تاہم، سرمائی اولمپک گیمز میں روسی اور بیلاروسی ایتھلیٹس کو ان کے قومی جھنڈے تلے مقابلہ کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس کے علاوہ، اولمپک مقامات پر ان ممالک کے جھنڈے یا دیگر قومی نشانیاں بھی ممنوع ہوں گی، تاکہ یوکرین کی حمایت کے عزم کو ظاہر کیا جا سکے۔

امن مذاکرات اور یوکرین کی تیاری کی مشکلات

یوکرین کی وزارت کھیل کے مطابق، 2022 میں روس کے مکمل حملے کے بعد یوکرین میں کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ بیڈنی نے بتایا کہ اب تک 800 سے زائد کھیلوں کی سہولتوں کو نقصان پہنچا ہے، اور جولائی 2024 تک یہ تعداد مزید بڑھنے کا امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال نے یوکرین کے کھلاڑیوں کی تربیت اور بین الاقوامی مقابلوں کی تیاری کو بری طرح متاثر کیا ہے، اور یوکرائنی ایتھلیٹس کو سرمائی اولمپکس کے لیے بیرون ملک تربیت حاصل کرنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔

بیڈنی نے مزید کہا کہ 18 یوکرائنی ایتھلیٹس سرمائی اولمپکس کے لیے کوالیفائی کر چکے ہیں، مگر ابتداء میں یہ توقع تھی کہ 40 ایتھلیٹس اٹلی میں ہونے والے کھیلوں میں حصہ لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ "یقیناً، سرمائی کھیلوں کی سہولتوں کے لیے اور بھی زیادہ وسائل کی ضرورت ہوتی ہے، جیسے برف کے میدانوں کے لیے مستحکم بجلی کی فراہمی۔ لیکن، روسی جارحیت کی وجہ سے ان سہولتوں کی بحالی میں مسلسل مشکلات پیش آ رہی ہیں، اور ہر ہفتے مزید تباہ شدہ سہولتوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔”

روسی جارحیت اور توانائی کے بحران کا اثر

بیڈنی نے کہا کہ یوکرین کے بہت سے علاقوں میں بجلی کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا ہے، اور کیف کی سڑکوں پر چلتے ہوئے جنریٹروں اور انجنوں کی آوازیں سنائی دیتی ہیں۔ انہوں نے اس کو "توانائی دہشت گردی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ روس کی جانب سے توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانے کا یوکرین کے کھلاڑیوں کی تیاری پر گہرا اثر پڑا ہے۔

بین الاقوامی اولمپک کمیٹی (IOC) اور پیرالمپک کمیٹی کے فیصلے

بین الاقوامی اولمپک کمیٹی (IOC) نے روسی اور بیلاروسی ایتھلیٹس پر سرمائی اولمپکس میں اپنے ملکوں کے جھنڈے تلے حصہ لینے پر پابندی برقرار رکھی ہے۔ تاہم، بین الاقوامی پیرا اولمپک کمیٹی (IPC) نے سرمائی اولمپکس کے بعد ہونے والے پیرالمپک گیمز کے لیے روسی اور بیلاروسی ایتھلیٹس کے لیے پابندیاں ہٹا دی ہیں۔

IPC کی جانب سے روسی اور بیلاروسی ایتھلیٹس کو پیرالمپکس میں حصہ لینے کی اجازت دینے کے فیصلے نے بین الاقوامی کھیلوں کی تنظیموں اور یوکرین کے درمیان تنازعات کو جنم دیا ہے۔ بہت سی کھیلوں کی بین الاقوامی فیڈریشنز، جیسے انٹرنیشنل اسکی اینڈ سنوبورڈ فیڈریشن (FIS) اور انٹرنیشنل بائیتھلون یونین (IBU)، نے روسی اور بیلاروسی ایتھلیٹس پر پابندی برقرار رکھی ہے اور ان کے لیے اہلیت کے مواقع کو محدود کیا ہے۔ ان تنظیموں نے فیصلہ کیا ہے کہ روسی اور بیلاروسی ایتھلیٹس کو کسی بھی عالمی اسٹیج پر شرکت کی اجازت دینے سے پہلے اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ یوکرین کے خلاف ان کی حکومتوں کے جنگی اقدامات کو کسی طور پر بھی حمایت نہیں ملی۔

یوکرین کا موقف

میٹوی بیڈنی نے IPC کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ "عجیب” ہے اور ان کھیلوں کی انتظامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ روسی اور بیلاروسی ایتھلیٹس کو بین الاقوامی سطح پر کھیلنے کی اجازت نہ دیں تاکہ یوکرین کی حمایت کا عزم برقرار رکھا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے یوکرین کے عوام اور ایتھلیٹس کے جذبات کو شدید نقصان پہنچا ہے، اور بین الاقوامی کھیلوں کی تنظیموں کو اس حقیقت کا ادراک کرنا چاہیے کہ یوکرین اس جنگ کے دوران بے پناہ مشکلات سے گزر رہا ہے۔

بیڈنی نے کہا کہ "ہمیں ایک مضبوط جنگ بندی پر اتفاق کرنا ضروری ہے، اور تب ہی اس بات کا جائزہ لیا جا سکتا ہے کہ روسی اور بیلاروسی ایتھلیٹس کو دوبارہ عالمی سطح پر کھیلنے کی اجازت دی جائے۔”

نتیجہ

یوکرین اور روس کے درمیان جاری جنگ کے اثرات صرف سیاسی میدان تک محدود نہیں ہیں بلکہ کھیلوں کی دنیا پر بھی گہرے اثرات ڈال رہے ہیں۔ یوکرینی کھلاڑیوں کو نہ صرف اپنے ملک میں جاری جنگ کے اثرات کا سامنا ہے بلکہ عالمی کھیلوں میں روسی اور بیلاروسی ایتھلیٹس کی موجودگی اور ان کے مقابلے کے بارے میں جاری تنازعات نے بھی کھیلوں کے انتظامی اداروں کے لیے چیلنجز پیدا کر دیے ہیں۔ یوکرین کی حکومت اور کھیلوں کی تنظیموں کا موقف واضح ہے کہ جب تک جنگ کا خاتمہ نہیں ہوتا، روسی اور بیلاروسی ایتھلیٹس کو عالمی سطح پر اپنے ملکوں کے جھنڈے تلے مقابلہ کرنے کی اجازت نہیں ملنی چاہیے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا بین الاقوامی کھیلوں کی تنظیمیں یوکرین کے موقف کو تسلیم کرتی ہیں یا نہیں، اور آیا روس اور بیلاروس کے ایتھلیٹس کے لئے مقابلوں میں حصہ لینے کی اجازت دینے کے لیے کسی عالمی معاہدے تک پہنچا جا سکے گا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button