پاکستان پریس ریلیزاہم خبریں

پاکستان نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے بے بنیاد بیان کو مسترد کر دیا

تمام آئینی ترامیم پاکستان کے آئین میں درج مناسب طریقہ کار کے مطابق کی گئی ہیں

انصار ذاہد سیال.پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ

اسلام آباد: پاکستان نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی جانب سے 27ویں آئینی ترمیم کے بارے میں دئے گئے بے بنیاد اور غلط خدشات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان بیانات کو مسترد کر دیا ہے۔ وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کی پارلیمنٹ کی دو تہائی اکثریت کی طرف سے منظور کی جانے والی 27ویں آئینی ترمیم، جس کا مقصد ملک کے آئین میں ضروری اصلاحات متعارف کرانا تھا، ایک جمہوری عمل تھا اور اس پر کوئی سوال اٹھانا یا اس پر تنقید کرنا غیر ضروری اور غیر منصفانہ ہے۔

آئینی ترامیم اور پارلیمنٹ کی خودمختاری

پاکستان نے واضح کیا کہ کسی بھی جمہوری ملک میں تمام قانون سازی اور آئینی ترامیم کے فیصلے صرف اور صرف عوام کے منتخب نمائندوں کا اختیار ہیں اور پاکستان بھی اس اصول پر سختی سے عمل پیرا ہے۔ پاکستان کا موقف ہے کہ تمام پارلیمانی جمہوریتوں کی طرح، کسی بھی آئینی ترمیم کا اختیار مکمل طور پر پارلیمنٹ کے پاس ہے اور اس میں عوام کی مرضی اور مفاد کو مقدم رکھا جاتا ہے۔

وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے جو بھی خدشات اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی جانب سے ظاہر کیے گئے ہیں، وہ غلط اور غیر ضروری ہیں۔ پاکستان کا کہنا تھا کہ تمام آئینی ترامیم پاکستان کے آئین میں درج مناسب طریقہ کار کے مطابق کی گئی ہیں، جو کہ پارلیمنٹ کی توثیق کے ذریعے مکمل ہوئے ہیں اور اس میں ملک کے عوام کے منتخب نمائندوں کی رائے اور مشاورت شامل تھی۔

انسانی حقوق کے تحفظ کا عزم

پاکستان نے اپنے آئین میں انسانی حقوق، انسانی وقار، بنیادی آزادیوں اور قانون کی حکمرانی کے تحفظ کو اپنی اولین ترجیح قرار دیا اور کہا کہ اس پر مکمل طور پر عمل پیرا ہے۔ وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین میں درج انسانی حقوق اور آزادیوں کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے اور اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان ہر سطح پر ان حقوق کی حفاظت کرے گا۔

پاکستان نے کہا کہ ملک کی پارلیمنٹ کی طرف سے منظور کی گئی آئینی ترامیم اس عزم کا حصہ ہیں کہ پاکستان میں جمہوریت کو مستحکم کیا جائے، شہریوں کے حقوق کو تحفظ فراہم کیا جائے، اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنایا جائے۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے بیان کا ردعمل

پاکستان نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر سے جاری کردہ بیان کو افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ اس میں پاکستان کی حقیقی صورتحال اور زمینی حقائق کی عکاسی نہیں کی گئی۔ وزارت خارجہ کے مطابق، یہ بیان نہ صرف پاکستان کے آئینی معاملات کے بارے میں غلط معلومات فراہم کرتا ہے، بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت کرنے کی کوشش بھی ہے۔

پاکستان نے کہا کہ وہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کے کام کی اہمیت کا مکمل طور پر اعتراف کرتا ہے، تاہم یہ ضروری ہے کہ عالمی ادارے پاکستان کی پارلیمنٹ کے خود مختار فیصلوں کا احترام کریں اور ایسے بیانات دینے سے گریز کریں جو سیاسی تعصب اور غلط معلومات پر مبنی ہوں۔

پارلیمنٹ کے فیصلوں کا احترام

پاکستان نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق سے درخواست کی کہ وہ پاکستان کی پارلیمنٹ کے خود مختار فیصلوں کا احترام کریں اور ان بیانات سے گریز کریں جو ملک کے آئینی امور کے بارے میں غلط فہمیوں کو جنم دیتے ہیں۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ اپنے آئینی امور میں آزادی کے ساتھ فیصلے کرنے کے حق میں رہا ہے اور وہ کسی بھی بیرونی مداخلت کو مسترد کرتا ہے۔

پاکستان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ اپنے آئین میں انسانی حقوق، قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کے اصولوں کو مضبوط بنانے کے لیے اقدامات کرتا رہے گا، اور بین الاقوامی برادری سے امید کرتا ہے کہ وہ پاکستان کے آئینی معاملات میں مداخلت کرنے کی بجائے احترام کے ساتھ پاکستان کے فیصلوں کو تسلیم کرے گی۔

جمہوریت کے اصولوں کا تحفظ

پاکستان نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ جمہوریت اور جمہوری طریقے ہی شہریوں اور سیاسی حقوق کی بنیاد ہیں اور اس لیے ان کا احترام کیا جانا چاہیے۔ وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جمہوریت کی بنیاد عوام کے منتخب نمائندوں کے فیصلوں پر ہے، اور آئینی ترامیم کا عمل اس بات کا غماز ہے کہ پاکستان میں جمہوریت کو مستحکم کرنے کے لیے عملی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

پاکستان نے اس بات پر زور دیا کہ آئینی ترامیم کے ذریعے پارلیمنٹ نے اپنی آئینی ذمہ داریوں کو پورا کیا اور عوام کی خدمت کے لیے بہترین فیصلے کیے۔ اس لیے اقوام متحدہ یا کسی دوسرے عالمی ادارے کو پاکستان کے داخلی آئینی فیصلوں پر سوال اٹھانے کا کوئی حق نہیں پہنچتا۔

پاکستان کا عالمی سطح پر آئینی خودمختاری کا دفاع

پاکستان نے کہا کہ عالمی سطح پر آئینی خودمختاری کا احترام ضروری ہے اور وہ ہمیشہ اپنے آئین کی بالادستی اور عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرتا رہے گا۔ پاکستان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ اقوام متحدہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط رکھنے کے لیے پرعزم ہے، تاہم وہ اپنی خودمختاری اور آئینی فیصلوں میں کسی بھی قسم کی بیرونی مداخلت کو مسترد کرتا ہے۔

نتیجہ
پاکستان نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے بے بنیاد اور غیر ضروری خدشات کو مسترد کرتے ہوئے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ پاکستان کے آئینی فیصلوں کا احترام کرے اور کسی بھی نوعیت کی مداخلت سے گریز کرے۔ پاکستانی حکومت نے واضح کیا کہ ملک کی آئینی ترامیم جمہوری عمل کے تحت اور عوام کے منتخب نمائندوں کے فیصلوں کے مطابق کی گئی ہیں، اور پاکستان انسانی حقوق اور جمہوریت کے تحفظ کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button