پاکستان پریس ریلیزاہم خبریں

سی ڈی ایف کی تعیناتی کا عمل شروع، قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں، وزیر دفاع خواجہ آصف

انہوں نے واضح کیا کہ وزیراعظم شہباز شریف جلد وطن واپس پہنچ رہے ہیں اور سی ڈی ایف کے نوٹیفکیشن کو مکمل عمل کے تحت جاری کیا جائے گا

ناصر خان خٹک.پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ

اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ چیف آف ڈیفنس فورسز (سی ڈی ایف) کی تعیناتی کا عمل باقاعدہ طور پر شروع ہو چکا ہے اور اس حوالے سے چلنے والی قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ چیف آف ڈیفنس فورسز کے نوٹیفکیشن کا عمل مکمل طور پر مقررہ وقت پر جاری کیا جائے گا اور اس حوالے سے کسی قسم کی مزید بے بنیاد قیاس آرائیوں کی کوئی گنجائش نہیں۔

خواجہ آصف کا بیان

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ چیف آف ڈیفنس فورسز کی تعیناتی کے حوالے سے بعض حلقوں میں قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وزیراعظم شہباز شریف جلد وطن واپس پہنچ رہے ہیں اور سی ڈی ایف کے نوٹیفکیشن کو مکمل عمل کے تحت جاری کیا جائے گا۔ وزیر دفاع نے کہا کہ سی ڈی ایف کی تعیناتی ایک حساس اور اہم عمل ہے، جسے اداروں کے درمیان باہمی مشاورت کے ذریعے انجام دیا جا رہا ہے اور اس میں کسی بھی قسم کی غیر ضروری تاخیر نہیں کی جائے گی۔

خواجہ آصف نے مزید کہا کہ سی ڈی ایف کے نوٹیفکیشن کے حوالے سے جو بھی افواہیں اور قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں، وہ بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تعیناتی کا عمل جمہوری طریقہ کار کے تحت مکمل ہوگا اور اس میں کسی بھی قسم کی غیر قانونی یا غیر آئینی عمل دخل کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

وزیراعظم کی واپسی کا اعلان

وزیر دفاع نے اس موقع پر مزید کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اس وقت بیرون ملک ہیں لیکن بہت جلد وطن واپس پہنچنے والے ہیں۔ وزیراعظم کی واپسی کے بعد چیف آف ڈیفنس فورسز کی تعیناتی کے نوٹیفکیشن کو جاری کیا جائے گا۔ خواجہ آصف نے یقین دہانی کرائی کہ وزیراعظم کی واپسی کے فوراً بعد اس اہم معاملے کو فوری طور پر حل کیا جائے گا، تاکہ افواہوں اور قیاس آرائیوں کا سلسلہ ختم ہو سکے۔

تعیناتی کا عمل اور قانون کے تحت عمل درآمد

وزیر دفاع نے اس بات کا اعادہ کیا کہ چیف آف ڈیفنس فورسز کی تعیناتی کا عمل مکمل طور پر آئین اور قانون کے تحت ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ادارے اپنی آئینی حدود میں رہتے ہوئے اس معاملے کو نمٹائیں گے اور تعیناتی کے لیے کسی بھی ادارے یا شخص کی طرف سے کسی قسم کی غیر قانونی یا غیر آئینی دباؤ کو مسترد کیا جائے گا۔

خواجہ آصف نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ریاستی اداروں کے درمیان باہمی مشاورت اور ہم آہنگی کا عمل جاری ہے اور اس میں کسی قسم کی سیاسی مداخلت کی گنجائش نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی ڈی ایف کی تعیناتی ایک اہم فیصلہ ہے اور اس پر تمام ادارے اپنے آئینی کردار کو ادا کریں گے تاکہ ملک کی دفاعی پوزیشن مزید مستحکم ہو سکے۔

سی ڈی ایف کی تعیناتی کے اثرات

سی ڈی ایف کی تعیناتی ملک کی دفاعی حکمت عملی کے لیے نہایت اہمیت کی حامل ہے اور اس فیصلے کا اثر ملکی سلامتی، داخلی استحکام اور قومی دفاعی پوزیشن پر مرتب ہوتا ہے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ نئی تعیناتی کے ذریعے نہ صرف فوجی قیادت کو مستحکم کیا جائے گا، بلکہ دفاعی اداروں کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں گے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ اس وقت پاکستان کا دفاعی نظام مختلف چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے اور سی ڈی ایف کی تعیناتی ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کی سلامتی کو مزید مستحکم کرنے کے لیے تمام ادارے ایک ساتھ کام کر رہے ہیں اور آئندہ بھی یہی تعاون جاری رہے گا۔

قیاس آرائیوں کا رد

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ سیاسی حلقوں میں سی ڈی ایف کی تعیناتی کے حوالے سے جو قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں، وہ صرف اور صرف سیاسی مقاصد کے تحت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے عناصر جو اس معاملے پر افواہیں پھیلا رہے ہیں، وہ نہ صرف ملکی اداروں کے درمیان اعتماد کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں بلکہ ملک کے دفاعی اداروں کی ساکھ پر بھی سوالات اٹھا رہے ہیں۔ خواجہ آصف نے ان قیاس آرائیوں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر صرف حقائق اور قانون کی حکمرانی کو ترجیح دی جائے گی۔

حکومت کی پوزیشن

پاکستان کی موجودہ حکومت نے ہمیشہ آئین اور قانون کے تحت فیصلے کیے ہیں اور اسی اصول کے تحت سی ڈی ایف کی تعیناتی کا عمل بھی جاری ہے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ حکومت کے تمام اقدامات ملک کے آئینی و قانونی ڈھانچے کے مطابق ہوں گے اور پاکستان کے دفاعی اداروں کو مضبوط کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔

نتیجہ

سی ڈی ایف کی تعیناتی کا عمل اب اپنے حتمی مراحل میں داخل ہو چکا ہے اور وزیر دفاع خواجہ آصف کی جانب سے کیے گئے وضاحت کے بعد مزید قیاس آرائیوں کی گنجائش باقی نہیں رہی۔ پاکستان کی پارلیمنٹ اور حکومتی اداروں کے درمیان مکمل ہم آہنگی کے تحت یہ عمل جاری ہے اور بہت جلد اس کے حوالے سے باضابطہ اعلان کیا جائے گا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button