یورپاہم خبریں

ہندوستان نے پوٹن کے دورے کے دوران روس کے ساتھ ہتھیاروں کی نئی ڈیل کرنے کا کہا

اس مرتبہ، ہندوستان نے روس سے Su-57 لڑاکا طیاروں کی خریداری پر بات چیت کرنے کا ارادہ کیا ہے

وائس آف جرمنی اردو نیوز، بین الاقوامی میڈیا کے ساتھ

نئی دہلی: ہندوستان اس ہفتے روسی صدر ولادیمیر پوتن کے دورے کے دوران اپنی دفاعی صلاحیتوں کو مزید مستحکم کرنے کے لیے روس کے ساتھ اہم ہتھیاروں کی خریداری کے معاہدے پر بات چیت کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس معاملے سے آگاہ ذرائع کے مطابق، ہندوستانی حکام صدر پوتن کے دورے کے دوران روس سے جدید لڑاکا طیاروں Su-57 اور S-500 میزائل ڈیفنس شیلڈ کی خریداری کے امکانات پر بات کریں گے۔ یہ مذاکرات ایک ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب امریکہ کی موجودہ حکومت دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعلقات کو کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

ہندوستان اور روس کے دیرینہ دفاعی تعلقات

ہندوستان اور روس کے درمیان ایک طویل المدت اور اسٹریٹجک دفاعی شراکت داری قائم ہے۔ یہ دونوں ممالک مشترکہ مفادات کے تحت دفاعی تعاون میں اضافہ کر رہے ہیں، جس میں جدید فوجی سازوسامان کی خریداری اور تکنیکی اشتراک شامل ہے۔ گزشتہ کئی دہائیوں سے روس ہندوستان کا سب سے بڑا ہتھیاروں کا فراہم کنندہ رہا ہے، اور یہ تعلقات وقت کے ساتھ مزید گہرے ہوئے ہیں۔

اس مرتبہ، ہندوستان نے روس سے Su-57 لڑاکا طیاروں کی خریداری پر بات چیت کرنے کا ارادہ کیا ہے، جو دنیا کے جدید ترین طیاروں میں شمار ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ، ہندوستان نے S-500 میزائل ڈیفنس سسٹم کے جدید ورژن کی خریداری کے امکانات پر بھی غور کیا ہے، جو روسی ساختہ جدید میزائل ڈیفنس سسٹم ہے اور زمین سے فضا میں مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

امریکہ کے ساتھ دفاعی تعلقات اور چیلنجز

اگرچہ ہندوستان نے گزشتہ دہائیوں میں امریکہ کے ساتھ اپنے دفاعی تعلقات کو مزید مستحکم کیا ہے، اس کے باوجود وہ روس کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کو برقرار رکھنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ ہندوستان نے امریکہ اور یورپی ممالک سے ہتھیار حاصل کر کے روسی ہتھیاروں پر انحصار کم کیا ہے، تاہم روس آج بھی ہندوستان کا سب سے بڑا فوجی ہارڈویئر سپلائر ہے۔

سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (SIPRI) کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، روسی ہتھیاروں کی خریداری میں حالیہ برسوں میں کمی آئی ہے، لیکن اس کے باوجود روس ہندوستان کے لیے اہم ترین دفاعی سازوسامان فراہم کرنے والا ملک ہے۔ اس وقت ہندوستان کے پاس 200 سے زائد روسی لڑاکا طیارے ہیں اور اس نے روس کے S-400 میزائل ڈیفنس سسٹم کی کئی بیٹریاں بھی حاصل کی ہیں، جو پاکستان کے ساتھ مئی میں ہونے والی جنگ کے دوران استعمال کی گئیں۔

روسی لڑاکا طیاروں کی ضرورت

ہندوستانی حکام کے مطابق، ہندوستانی فوج کو جدید لڑاکا طیاروں کی ضرورت ہے، اور حکومت نے روس سے مزید Su-57 طیاروں کی خریداری کے لیے بات چیت کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ Su-57 طیارے اس وقت دنیا کے جدید ترین لڑاکا طیاروں میں شمار ہوتے ہیں، اور ان کی خریداری سے ہندوستانی فضائیہ کی جنگی صلاحیت میں مزید اضافہ ہوگا۔

حکام کا کہنا ہے کہ Su-57 طیارے نہ صرف جدید جنگی ٹیکنالوجی سے لیس ہیں بلکہ ان میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل بھی نصب ہیں، جو جنوبی ایشیائی خطے میں ہندوستان کے دفاعی تقاضوں کے لیے اہم ہیں۔ اس کے علاوہ، Su-57 طیاروں کی خریداری ہندوستانی فضائیہ کے عملے، بشمول پائلٹوں، کو روسی طیاروں پر منتقلی میں آسانی فراہم کرے گی، کیونکہ ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ (HAL) روسی طیاروں کی دیکھ بھال اور مرمت کے لیے تکنیکی مہارت رکھتا ہے۔

پاکستان کے ساتھ کشیدگی اور دفاعی ضروریات

پاکستان کے ساتھ بڑھتی ہوئی سرحدی کشیدگی اور دفاعی ضروریات کے پیش نظر، ہندوستان نے اپنی فوجی صلاحیتوں کو مزید مستحکم کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ اس میں S-400 میزائل سسٹم کا حصول اور جدید لڑاکا طیاروں کی خریداری شامل ہے۔ تاہم، نئے روسی فوجی سازوسامان کی خریداری کے لیے بات چیت پوٹن کے دورے کے دوران کسی حتمی معاہدے تک پہنچنے کا امکان نہیں ہے۔

دفاعی تعلقات کا مستقبل

ہندوستان کی وزارت دفاع کے وزیر راجیش کمار سنگھ نے کہا کہ ہندوستان اور روس کے درمیان دفاعی تعلقات ایک طویل تاریخ رکھتے ہیں اور یہ تعلقات مستقبل میں بھی جاری رہیں گے۔ انہوں نے اس بات کا عزم کیا کہ ہندوستان روس اور امریکہ دونوں سے دفاعی سازوسامان خریدنا جاری رکھے گا۔

بھارت کی حکومتی پالیسی کے مطابق، وہ اپنے دفاعی تعلقات کو عالمی سطح پر متوازن رکھنا چاہتا ہے اور امریکہ کے ساتھ تعلقات کی مضبوطی کے باوجود وہ روس سے اپنے دفاعی تعلقات کو برقرار رکھے گا۔ روسی ہتھیاروں کی خریداری کا فیصلہ پاکستان کے ساتھ کشیدگی کی موجودہ صورتحال میں مزید اہمیت اختیار کرتا جا رہا ہے۔

نتیجہ

ہندوستان اور روس کے درمیان دفاعی تعلقات کی تاریخ بہت گہری ہے، اور دونوں ممالک کے درمیان نئے دفاعی معاہدوں کی بات چیت اہم سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔ ان مذاکرات کے دوران روس سے جدید لڑاکا طیاروں اور میزائل ڈیفنس سسٹم کی خریداری پر بات چیت کی جائے گی، جو ہندوستان کی فوجی صلاحیتوں کو مزید مستحکم کر سکتا ہے۔ تاہم، ان مذاکرات کے دوران کسی حتمی معاہدے کا امکان کم نظر آ رہا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button