
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
اسلام آباد: بلوچستان کے مختلف علاقوں میں سیکیورٹی فورسز نے ایف سی (فرنٹیئر کور) کے ہیڈکوارٹرز اور چیک پوسٹس پر دہشت گردوں کے حملے ناکام بنا دیے ہیں۔ ان حملوں میں متعدد دہشت گرد ہلاک ہو گئے، اور سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں دہشت گردوں کے گروہ کو پسپا کر دیا گیا۔
نوکنڈی میں ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملہ ناکام
اتوار کی رات نوشکی کے علاقے نوکنڈی میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کے ہیڈکوارٹر پر دہشت گردوں نے حملہ کیا۔ ایف سی جنوبی کے ترجمان کے مطابق، دہشت گردوں کے ایک گروہ نے ایف سی ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنایا، جس میں ایک خودکش حملہ آور نے مرکزی دروازے کے قریب خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
دھماکے کے فوراً بعد، کم از کم 6 مسلح دہشت گردوں نے ایف سی کیمپ میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ تاہم، سیکیورٹی فورسز نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے تین دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔ ترجمان نے بتایا کہ اس دوران قلعے کے اندر سے شدید فائرنگ اور متعدد دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، مگر سیکیورٹی فورسز نے حملہ ناکام بنا دیا۔
کلیئرنس آپریشن جاری
ایف سی ترجمان کے مطابق، قلعے کے اندر کلیئرنس آپریشن جاری ہے اور صورتحال مکمل طور پر کنٹرول میں ہے۔ بعض ذرائع کے مطابق اس آپریشن میں 6 دہشت گرد مارے گئے ہیں، لیکن ایف سی ترجمان نے اس کی تصدیق نہیں کی۔ اس حملے کے دوران سیکیورٹی فورسز کی تیز ردعمل اور حکمت عملی نے دہشت گردوں کی کوششوں کو ناکام بنا دیا۔
پنجگور میں ایف سی چیک پوسٹ پر حملہ
دوسری جانب، بلوچستان کے ضلع پنجگور کے علاقے گرمکان میں بھی دہشت گردوں نے ایف سی کی چیک پوسٹ پر حملہ کیا۔ حملہ آوروں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جو رات گئے تک جاری رہا۔ حکام کے مطابق فائرنگ کے اس تبادلے میں متعدد دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔
کالعدم تنظیم بی ایل اے کی ذمہ داری
دونوں حملوں کی ذمہ داری کالعدم تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کر لی ہے۔ بی ایل اے نے اپنے ذرائع سے حملوں کی تفصیل جاری کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان حملوں کا مقصد سیکیورٹی فورسز کے خلاف اپنے ردعمل کا اظہار تھا۔
سیکیورٹی فورسز کی مسلسل کارروائیاں
یہ حملے بلوچستان میں سیکیورٹی کی حالت اور دہشت گردوں کے اثرات کے حوالے سے ایک سنگین صورت حال کو ظاہر کرتے ہیں۔ حالیہ برسوں میں بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے، اور یہ حملے اس بات کا غماز ہیں کہ سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان تصادم کی شدت بڑھ رہی ہے۔
بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز نے حالیہ مہینوں میں دہشت گردوں کے خلاف متعدد کامیاب آپریشنز کیے ہیں، جن میں بڑی تعداد میں دہشت گرد مارے گئے ہیں اور ان کی پناہ گاہوں کو تباہ کیا گیا ہے۔ تاہم، ان حملوں کے ذریعے دہشت گرد گروہ ابھی بھی سیکیورٹی فورسز کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
پاکستان کی قومی سلامتی پر اثرات
یہ حملے پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے ایک سنگین چیلنج ہیں، اور اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ سیکیورٹی فورسز اپنی کوششوں کو مزید تیز کریں تاکہ دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو مزید نقصان پہنچایا جا سکے۔ بلوچستان میں جاری دہشت گردی کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے اسٹریٹجک اقدامات کی ضرورت ہے، جس میں سیکیورٹی فورسز کی مسلسل نگرانی، دہشت گردوں کے مالی وسائل کو نشانہ بنانا اور مقامی کمیونٹیز کے تعاون سے مزید کارروائیاں شامل ہوں۔
مجموعی صورتحال
یہ دونوں حملے اس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ بلوچستان میں دہشت گردوں کی موجودگی اور ان کی کارروائیاں مسلسل جاری ہیں۔ سیکیورٹی فورسز نے حملوں کو ناکام بنا دیا، تاہم اس بات کا امکان ہے کہ دہشت گرد اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گے۔ ایسے میں ضروری ہے کہ سیکیورٹی ادارے اور مقامی کمیونٹیز مل کر ان دہشت گردوں کے نیٹ ورک کا خاتمہ کرنے کے لیے کام کریں۔
اس کے ساتھ ساتھ، حکومت اور سیکیورٹی فورسز کے لیے ضروری ہے کہ وہ بلوچستان میں سیکیورٹی کی صورتحال کو مزید مستحکم کرنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائیں، تاکہ عوام کی حفاظت اور امن قائم رکھا جا سکے۔



