پاکستان پریس ریلیزاہم خبریں

پاکستان میں بے روزگاری اور معاشی مشکلات: ایک سنگین چیلنج

اگرچہ بے روزگاری کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے، لیکن یہ کہنا غلط ہوگا کہ تمام بے روزگار نوجوان جرائم یا بدعنوانی کی جانب مائل ہو جاتے ہیں۔

رپورٹ وائس آف جرمنی-پاکستان نیوز ڈیسک

پاکستان میں بے روزگاری کی شرح میں تشویش ناک اضافہ ہو چکا ہے اور اس کا اثر نہ صرف نوجوانوں پر بلکہ پورے معاشرتی اور اقتصادی ڈھانچے پر پڑ رہا ہے۔ لیبر فورس سروے 2024-2025ء کے مطابق، گزشتہ چار سالوں میں تقریباً 14 لاکھ افراد اپنی ملازمتوں سے محروم ہو چکے ہیں، اور اس کے نتیجے میں بے روزگاری کی شرح 7.1 فیصد تک پہنچ چکی ہے جو گزشتہ 21 سال کی بلند ترین سطح ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ 25 کروڑ آبادی والے ملک میں 59 لاکھ مرد اور خواتین بے روزگار ہیں۔

نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح میں اضافہ

سب سے زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ بے روزگاری کی شرح 15 سے 24 سال کے نوجوانوں میں 12.8 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جو 2021-2020ء میں 11.1 فیصد تھی۔ یہ اعداد و شمار اس بات کا غماز ہیں کہ نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع میں کمی اور معیشت کی حالت مزید بگڑ چکی ہے۔ اس کے نتیجے میں کئی نوجوان مایوس اور ناامید ہو کر چھوٹے جرائم میں ملوث ہو جاتے ہیں یا پھر ریاست مخالف گروپوں کا حصہ بن جاتے ہیں۔

غیر رسمی ملازمتیں اور گزر بسر کی مشکلات

اگرچہ بے روزگاری کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے، لیکن یہ کہنا غلط ہوگا کہ تمام بے روزگار نوجوان جرائم یا بدعنوانی کی جانب مائل ہو جاتے ہیں۔ زیادہ تر نوجوان غیر رسمی ملازمتوں میں مشغول ہیں جہاں انہیں کم سے کم اجرت ملتی ہے، جو عموماً قومی سطح پر طے شدہ کم از کم اجرت کا نصف ہوتی ہے۔ یہ صورت حال معاشی طور پر مزید پیچیدہ ہو رہی ہے اور مستقبل میں اس سے نمٹنے کے لیے ٹھوس حکومتی اقدامات کی ضرورت ہے۔

معاشی مشکلات اور حکومتی پالیسیز

پاکستان کی معیشت ایک بدترین صورتحال سے دوچار ہے جہاں ایک طرف بے روزگاری بڑھ رہی ہے، وہیں دوسری طرف حکومت کے لیے مالی بحران سنگین تر ہوتا جا رہا ہے۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ آئی ایم ایف کے پروگرامز کی وجہ سے بے روزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ یہ پروگرام معاشی استحکام پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، لیکن موسمیاتی آفات اور سماجی مسائل کی طرف کم دھیان دیا جا رہا ہے۔

قرضوں کا بوجھ اور معاشی عدم استحکام

پاکستان کی معیشت پر بڑھتے ہوئے قرضوں کا بوجھ مسلسل بڑھ رہا ہے۔ حکومت کا بیشتر بجٹ قرضوں کی ادائیگیوں میں خرچ ہو رہا ہے، اور اس کے بعد دفاعی اخراجات کی وجہ سے عوامی ترقی کے لیے بہت کم رقم دستیاب رہ جاتی ہے۔ نتیجتاً، پاکستان کی معیشت مستحکم، دیرپا ترقی کی بجائے صرف بقا کی جنگ لڑ رہی ہے۔ یہ نہ صرف ملکی مسائل بلکہ عالمی سطح پر معاشی استحکام کے لیے بھی ایک سنگین چیلنج ہے۔

عوامی ترقی اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کی ضرورت

پاکستان میں وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم اور اشرافیہ کی اجارہ داری کے باعث معیشت میں عدم توازن پیدا ہو رہا ہے۔ اس صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے حکومت کو مؤثر اقتصادی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، جس سے دولت کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا جا سکے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنے معاشی، سیاسی، اور سماجی نظام میں تبدیلی لائے تاکہ عوام کو مناسب ترقی اور وسائل کا فائدہ مل سکے۔

زراعت، صنعت، اور خدمات کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی ضرورت

پاکستان میں بے روزگاری کا ایک بڑا سبب یہ بھی ہے کہ روزگار کے مواقع پیدا کرنے والی صنعتوں میں سرمایہ کاری کی کمی ہے۔ اگرچہ نجی شعبہ اور غیر ملکی سرمایہ کاری سے زیادہ روزگار کے مواقع پیدا کیے جا سکتے ہیں، لیکن پاکستان میں سیاسی عدم استحکام اور بنیادی ڈھانچے کی کمی کی وجہ سے یہ ایک مشکل کام بن چکا ہے۔ اگر زراعت اور صنعت میں ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری نہیں آئے گی تو روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنا ممکن نہیں ہو گا۔

بدامنی اور دہشت گردی کے اثرات

پاکستان کے مختلف علاقوں خصوصاً بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں بدامنی کی صورتحال نے معیشت پر مزید منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ کراچی جیسے صنعتی اور تجارتی مرکز کو قابلِ رہائش بنانے کے بغیر غیر ملکی سرمایہ کاری کا آنا مشکل ہے۔ اس کے علاوہ، عسکریت پسند گروہوں کے خلاف جاری کارروائیاں اور دہشت گردی کے بڑھتے واقعات نے بھی سرمایہ کاری کی راہ میں رکاوٹ ڈالی ہے۔

خودکاری اور مصنوعی ذہانت کے اثرات

دنیا بھر میں خودکار آلات (آٹومیشن) اور مصنوعی ذہانت (AI) کی تیز رفتار ترقی نے انسانوں کے لیے روزگار پیدا کرنا مزید مشکل بنا دیا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں مشین لرننگ اور آٹومیشن نے بڑی تعداد میں انسانی ملازمتوں کو ختم کیا ہے، جس سے دولت اور وسائل کی تقسیم کے بارے میں نئے سوالات اٹھ رہے ہیں۔ پاکستان میں بھی اگر مقامی سرمایہ کار ان ٹیکنالوجیز کا زیادہ استعمال کرتے ہیں، تو اس سے روزگار کی مزید کمی ہو سکتی ہے، اور حکومت کو اس حوالے سے پالیسیز بنانے کی ضرورت ہے۔

نتیجہ

پاکستان میں بے روزگاری کی بڑھتی ہوئی شرح، معیشت کی خراب حالت، اور وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم ایک سنگین بحران کی نشاندہی کر رہی ہے۔ حکومت کو فوری طور پر اس بحران کے سماجی اور اقتصادی پہلوؤں کو حل کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کرنا ہوں گے۔ اگر پاکستان کو معاشی استحکام حاصل کرنا ہے تو اسے اپنے معاشی، سیاسی، اور سماجی ڈھانچے میں بنیادی اصلاحات لانی ہوں گی تاکہ عوام کو مناسب روزگار کے مواقع مل سکیں اور معیشت کی ترقی کے لیے پائیدار بنیادیں فراہم کی جا سکیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button