پاکستان پریس ریلیزاہم خبریں

پاک فوج کی جانب سے ’میڈن اسٹرائیک‘ مشق کا انعقاد, جدید ڈرون ٹیکنالوجی کے استعمال سے مستقبل کے میدانِ جنگ کی تیاری

تربیتی سرگرمیوں میں خاص طور پر ان ڈرونز کے ذریعے دشمن کے ٹھکانوں کا سراغ لگانے، حملے کے لیے ریکی کرنے، اور عملی کارروائی میں سپورٹ فراہم کرنے کا عمل شامل تھا۔

سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ

پاک فوج نے یونٹ کی سطح پر جدید جنگی تقاضوں کے مطابق ’’میڈن اسٹرائیک‘‘ کے نام سے ایک اہم تربیتی مشق کا کامیاب انعقاد کیا، جس میں روایتی افواج نے ڈرونز اور جدید ٹیکنالوجی کے عملی استعمال کی مشق کی۔ اس مشق کا بنیادی مقصد مستقبل کے میدانِ جنگ میں حکمتِ عملی کے اہداف کے حصول کے لیے ٹیکنالوجی کے تفصیلی استعمال، ہدف کے حصول، نگرانی اور دشمن کے خلاف مؤثر کارروائی کے نئے طریقہ کار کو آزمانا تھا۔

پاکستان آرمی کی خصوصی ڈرون وارفیئر یونٹس نے رواں ماہ ایکسرسائز “میڈن اسٹرائیک” کا انعقاد کیا، جس کا مقصد روایتی فورسز میں FPV ڈرونز کے مؤثر اور عملی استعمال کی مہارت کو مزید بہتر بنانا تھا۔
مشق کے دوران ہدف کی تیز و درست نشاندہی، حساس مقامات کی نگرانی، اور اہم اہداف کو فوری طور پر ناکارہ بنانے سے متعلق جدید حکمتِ عملیوں کو آزمایا گیا۔
یہ ایکسرسائز مستقبل کی ڈرون بیسڈ جنگی حکمتِ عملیوں میں آپریشنل برتری اور میدانِ جنگ میں فیصلہ کن کارکردگی کے حصول کی جانب ایک اہم قدم ہے۔

ڈرونز کا موثر استعمال—مستقبل کی جنگی حکمت عملی کا لازمی حصہ

مشق کے دوران پاک فوج کے یونٹوں نے مختلف اقسام کے جدید ڈرونز کا استعمال کیا، جنہیں ہدف کی شناخت، نگرانی، پوزیشننگ، اور درستگی کے ساتھ حملے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ تربیتی سرگرمیوں میں خاص طور پر ان ڈرونز کے ذریعے دشمن کے ٹھکانوں کا سراغ لگانے، حملے کے لیے ریکی کرنے، اور عملی کارروائی میں سپورٹ فراہم کرنے کا عمل شامل تھا۔

مشق میں شامل افسران اور جوانوں نے ٹیکٹیکل ماحول میں ڈرونز کو روایتی زمینی یونٹوں کے ساتھ مربوط کرنے کے مختلف تصورات پر تجربات کیے۔ اس عمل نے انہیں جنگ کے بدلتے اصولوں کے مطابق اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کا موقع فراہم کیا، خاص طور پر ایسے حالات میں جب دشمن جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہو۔

جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ہدف کا حصول اور تباہی

’’میڈن اسٹرائیک‘‘ مشق کا ایک اہم حصہ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے اہداف کا حصول اور انہیں مؤثر انداز میں نشانہ بنانا تھا۔ اس مشق میں یونٹوں نے دشمن کے ممکنہ اہداف کو پہچاننے اور ان پر حملہ کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کی مدد سے چلنے والے ڈیٹا سسٹمز، رئیل ٹائم ویژول فیڈ، اور خودکار ڈرون نیویگیشن تکنیکوں کو استعمال کیا۔

مشق کے دوران زمینی یونٹوں نے ڈرونز کی مدد سے رئیل ٹائم انٹیلیجنس اکٹھی کی، جس کی بنیاد پر فوری کارروائی کی گئی۔ اس عمل نے نہ صرف حملے کی درستگی میں اضافہ کیا بلکہ روایتی یونٹوں کی آپریشنل صلاحیتوں کو بھی جدید معیار کے مطابق ڈھالا۔

پاکستانی فوج کا تکنیکی انقلاب کی طرف ایک اور قدم

رواں سال عالمی دفاعی ماہرین نے اس بات کی نشاندہی کی کہ دنیا بھر میں جنگ کا نقشہ ڈرون ٹیکنالوجی کی وجہ سے تیزی سے بدل رہا ہے۔ ایسے میں پاک فوج کی جانب سے ’’میڈن اسٹرائیک‘‘ جیسی مشقیں اس امر کی عکاس ہیں کہ پاکستان مستقبل کی جنگی ضروریات کو سمجھتے ہوئے اپنی روایتی افواج کو جدید خطوط پر استوار کر رہا ہے۔

فوجی حکام کے مطابق یہ مشقیں نہ صرف ٹیکنالوجی کے عملی استعمال کی تربیت فراہم کرتی ہیں بلکہ میدان جنگ میں تیزی سے بدلتے ہوئے حالات میں فوری اور مؤثر ردعمل دینے کی صلاحیت میں بھی اضافہ کرتی ہیں۔ حکام نے کہا کہ ڈرون ٹیکنالوجی، الیکٹرانک وارفیئر، اور مصنوعی ذہانت مستقبل کی جنگوں میں فیصلہ کن کردار ادا کریں گی، اور پاک فوج ان تمام شعبوں میں اپنی مہارت کو مزید بہتر بنا رہی ہے۔

نتیجہ

’’میڈن اسٹرائیک‘‘ مشق کا کامیاب انعقاد اس بات کی واضح مثال ہے کہ پاک فوج جدید ٹیکنالوجی کو اپنی جنگی حکمت عملی میں شامل کرتے ہوئے ایک نئے دور میں قدم رکھ رہی ہے۔ ان مشقوں نے ثابت کیا ہے کہ پاکستانی فوج نہ صرف جدید دفاعی تقاضوں سے آگاہ ہے بلکہ مستقبل کی جنگی ضروریات کے مطابق اپنی افواج کو تیار کرنے کے لیے بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔

اس مشق نے یہ بھی واضح کیا کہ ڈرون اور متعلقہ ٹیکنالوجیز آنے والے سالوں میں پاکستان کی دفاعی حکمت عملی کا مرکزی حصہ بنیں گی، جس سے نہ صرف آپریشنل صلاحیت بڑھے گی بلکہ ملک کی سرحدوں کے دفاع کو بھی مزید مستحکم بنایا جا سکے گا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button