پاکستاناہم خبریں

پاکستان میں ایئرپورٹس پر مسافروں کی آف لوڈنگ کے کیسز میں اضافہ، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا بیان

’’اگر لوگ درست نوکری اور اصلی ویزے پر جائیں تو ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے، مگر جب مسافر جعلی کاغذات کے ساتھ سفر کرنے کی کوشش کرتے ہیں یا غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث پائے جاتے ہیں تو انہیں آف لوڈ کیا جاتا ہے۔‘‘

سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ

پاکستان میں حالیہ دنوں میں ایئرپورٹس پر مسافروں کی آف لوڈنگ (فلائٹ سے اُتارے جانے) کے واقعات میں نمایاں اضافہ دیکھنے کو آیا ہے، جس پر وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے تفصیلات فراہم کی ہیں۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اس میں کئی عوامل شامل ہیں جن میں جعلی ایجنٹ مافیا اور غیر قانونی سفر کی کوششیں اہم ہیں۔

ایجنٹ مافیا اور غیر قانونی سرگرمیاں

محسن نقوی کے مطابق، مسافروں کی آف لوڈنگ کا مسئلہ ایک سنگین نوعیت اختیار کر چکا ہے۔ ایجنٹ مافیا مختلف طریقوں سے لوگوں کو غیر قانونی سفر پر مجبور کرتا ہے اور ایسے افراد کو بیرونِ ملک جانے کی اجازت دینے کے لیے جعلی دستاویزات فراہم کرتا ہے۔ نقوی نے کہا کہ ’’اگر لوگ درست نوکری اور اصلی ویزے پر جائیں تو ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے، مگر جب مسافر جعلی کاغذات کے ساتھ سفر کرنے کی کوشش کرتے ہیں یا غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث پائے جاتے ہیں تو انہیں آف لوڈ کیا جاتا ہے۔‘‘

اسلام آباد ایئرپورٹ پر مشتبہ مسافر کی آف لوڈنگ

وزیر داخلہ نے ایک حالیہ واقعہ کا ذکر کیا جس میں اسلام آباد ایئرپورٹ سے ایک شخص کو آف لوڈ کیا گیا کیونکہ وہ سعودی عرب جانے کے لیے ڈرائیور کے ویزے پر جا رہا تھا، لیکن اس کو گاڑی چلانی نہیں آتی تھی۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ نہ صرف جعلی دستاویزات بلکہ غیر قانونی سرگرمیوں کے امکان پر بھی مسافروں کو روکنا ضروری سمجھا جا رہا ہے۔

ایئرپورٹ سکیورٹی فورس کی رپورٹ

اسلام آباد ایئرپورٹ پر تعینات ایئرپورٹ سکیورٹی فورس (اے ایس ایف) کے ایک اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حالیہ دنوں میں آف لوڈ کیے جانے والے مسافروں کی تعداد میں اضافے کو محسوس کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق، ’’ایف آئی اے (فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی) کو مشکوک مسافروں کے انٹرویو کا اختیار دیا گیا ہے اور اگر ان کے کاغذات میں کوئی بھی غیر معمولی بات ہو یا وہ مطمئن نہ ہوں تو مسافروں کو آف لوڈ کر دیا جاتا ہے۔‘‘

قانونی ماہرین کا موقف

امیگریشن خدمات فراہم کرنے والے میجر ریٹائرڈ بیرسٹر ساجد مجید کا کہنا تھا کہ ’’اگر کسی ملک نے ویزا جاری کیا ہے تو پھر پاکستانی حکام کے پاس یہ اختیار نہیں کہ وہ شہری کو اس بنیاد پر روکے کہ آیا بیرونِ ملک یونیورسٹی یا کمپنی موجود ہے یا نہیں۔‘‘ ان کے مطابق، ’’پاکستانیوں کی ویزا ریجیکشن کی شرح پہلے ہی بہت زیادہ ہے اور ایسے میں ویزا ملنے کے باوجود شہریوں کو ایئرپورٹ پر روکنا ان کے لیے مالی نقصان اور زرمبادلہ میں کمی کا سبب بنتا ہے۔‘‘

حکومتی پالیسی اور آف لوڈنگ

پاکستان میں بیرونِ ملک جانے والے مسافروں کی آف لوڈنگ کا بڑھتا ہوا تناسب حکومت کے لیے تشویش کا باعث بن چکا ہے۔ حکومتی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات غیر قانونی سفر کی روک تھام کے لیے کیے جا رہے ہیں۔ غیر قانونی طریقے سے بیرونِ ملک جانے والے پاکستانیوں کی بڑی تعداد کو مختلف ممالک نے ڈیپورٹ کیا ہے، اور کچھ ممالک نے پاکستانی شہریوں کی غیر قانونی سرگرمیوں پر شکایات بھی درج کی ہیں۔

سوشل میڈیا پر آف لوڈنگ کی ویڈیوز

ایئرپورٹس سے آف لوڈ کیے جانے والے مسافروں کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہیں، جس میں شہریوں کو مختلف وجوہات کی بنیاد پر آف لوڈ کیا جا رہا ہے۔ ان ویڈیوز میں مسافر اکثر مالی نقصان کا شکوہ کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ بعض کیسز میں لوگوں کو لاکھوں روپے کا نقصان بھی ہو چکا ہے۔

حکومتی موقف

ایف آئی اے کے حکام کا کہنا ہے کہ ’’کسی بھی شہری کو بلاوجہ آف لوڈ نہیں کیا جاتا، بلکہ صرف ان افراد کو روکا جاتا ہے جن کے کاغذات مکمل نہ ہوں یا جن کے بارے میں شک ہو کہ وہ غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہو سکتے ہیں۔‘‘ حکام نے یہ بھی کہا کہ یہ اقدامات ملک کے وقار کو بڑھانے اور جعلی ایجنٹس کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کے لیے ہیں۔

نتیجہ:

پاکستانی ایئرپورٹس پر مسافروں کی آف لوڈنگ کا مسئلہ ایک سنگین صورتحال اختیار کر چکا ہے، جہاں حکومت اور ایف آئی اے غیر قانونی سفر کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کر رہے ہیں۔ تاہم، یہ بھی ضروری ہے کہ مسافروں کو مکمل اور درست معلومات فراہم کی جائیں تاکہ وہ کسی بھی مالی نقصان سے بچ سکیں اور غیر قانونی ایجنٹوں کے جھانسے میں نہ آئیں۔ حکومت کی جانب سے کی جانے والی کوششیں اس بات کا اشارہ دیتی ہیں کہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات میں مزید کمی لائی جا سکتی ہے، لیکن اس کے لیے مکمل شفافیت اور مؤثر حکومتی نگرانی ضروری ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button