
بنگلہ دیش:شیخ حسینہ کی بھانجی کو بدعنوانی کیس میں قید کی سزا
مقامی میڈیا کے مطابق حسینہ کو پانچ سال قید اور ریحانہ کو سات سال قید کی سزا سنائی گئی۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق یہ کیس ایک زمین کے پلاٹ کے غیر قانونی الاٹمنٹ کے سلسلے میں ہے۔ سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ، اور ان کی بہن شیخ ریحانہ بھی اس کیس میں شریک ملزمان ہیں۔ اس کیس میں مجموعی طور پر 17 افراد کو ملزمان بنایا گیا ہے۔
پراسیکیوٹرز نے کہا کہ زمین کو سیاسی اثر ورسوخ اور سینیئر سرکاری اہلکاروں کے ساتھ ساز باز کے ذریعے غیر قانونی طور پر الاٹ کیا گیا، اور تینوں ملزمان پر الزام لگایا کہ انہوں نے حسینہ کی وزیرِ اعظم کے عہدے کے دوران اس پلاٹ، جس کا رقبہ تقریباً 13,610 مربع فٹ ہے، حاصل کرنے کے لیے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔
مقامی میڈیا کے مطابق حسینہ کو پانچ سال قید اور ریحانہ کو سات سال قید کی سزا سنائی گئی۔
عدالت نے یہ فیصلہ ان تینوں کی غیر حاضری میں سنایا کیونکہ صدیق، ان کی خالہ اور سابق بنگلہ دیش کی وزیرِ اعظم شیخ حسینہ، اور حسینہ کی بہن شیخ ریحانہ، عدالت میں موجود نہیں تھیں۔
خیال رہے کہ شیخ حسینہ، جو اگست 2024 میں اپنی حکومت کے خلاف ایک بغاوت کے دوران پڑوسی ملک بھارت فرار ہو گئی تھیں، کو پچھلے ماہ مظاہرین پر ان کی حکومت کے پرتشدد کریک ڈاؤن کے جرم میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔
گزشتہ ہفتے، انہیں کرپشن کے دیگر کیسز میں مجموعی طور پر 21 سال قید کی سزا بھی دی گئی۔
لیبر پارٹی کی سابق برطانوی وزیر ٹیولپ صدیق، جنہوں نے جنوری میں برطانیہ میں مالی خدمات اور بدعنوانی کے خلاف اقدامات کی ذمہ داری سے استعفی دے دیا تھا، نے پہلے اس الزام کو "سیاسی طور پر ہتک عزت” قرار دیا تھا۔

عدالت نے کیا کہا؟
ڈھاکہ کی خصوصی عدالت کے جج ربیع الحق عالم نے کہا کہ حسینہ نے وزیرِ اعظم کے طور پر اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا، جبکہ صدیق اپنی خالہ پر کرپٹ اثر ڈالنے کی مجرم پائی گئیں تاکہ ان کی والدہ اور دو بہن بھائی حکومتی اسکیم سے زمین کا پلاٹ حاصل کر سکیں۔ صدیق کی والدہ، شیخ ریحانہ، کو کیس میں اہم شریک کار قرار دیا گیا۔
جج نے تینوں پر 813 ڈالر کا جرمانہ بھی عائد کیا اور ریحانہ کے لیے الاٹ کیے گئے پلاٹ کی منسوخی کا حکم دیا۔
کرپشن واچ ڈاگ کے پراسیکیوٹر خان محمد معین الحسن نے کہا کہ انہوں نے اہم ملزمان کے لیے عمر قید کی درخواست کی تھی۔ انہوں نے کہا، "ہم نے عمر قید کی توقع کی تھی، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ ہم اگلے اقدامات کے لیے کمیشن سے مشورہ کریں گے۔‘‘
پراسیکیوٹرز نے کہا کہ صدیق کو بنگلہ دیشی شہری کے طور پر مقدمہ چلایا گیا اور حکام نے ان کا پاسپورٹ، قومی شناختی کارڈ اور ٹیکس نمبر حاصل کیا۔ لیکن صدیق نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ بنگلہ دیشی شہری نہیں بلکہ برطانوی شہری ہیں۔
اسی ٹاؤن شپ منصوبے سے متعلق تین الگ الگ مقدمات میں، ایک علیحدہ عدالت نے 27 نومبر کو حسینہ کو 21 سال قید کی سزا سنائی۔
اس مقدمے میں حسینہ کے بیٹے اور بیٹی کو بھی پانچ سال قید کی سزا دی گئی۔ ریحانہ ملک کے باہر ہیں اور صدیق کے دو بہن بھائی بھی ملک سے باہر ہیں کیونکہ انہیں گزشتہ سال کی بغاوت سے متعلق دیگر الزامات کا سامنا ہے۔
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس نے اعلان کیا کہ اگلے پارلیمانی انتخابات فروری میں ہوں گے۔



