
اسرائیل غزہ اور مغربی کنارے سے نکل جائے، اقوام متحدہ میں قرارداد منظور
اس قرارداد میں ایک اہم مطالبہ یہ بھی کیا گیا کہ فلسطین کے تمام حتمی حیثیت کے مسائل پر مذاکرات دوبارہ شروع کیے جائیں۔
نیویارک: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اسرائیل سے مغربی کنارے، غزہ اور شام کے گولان پہاڑیوں سے انخلاء کا مطالبہ کرنے والی دو قراردادیں بڑی اکثریت سے منظور کر لی ہیں۔ یہ قراردادیں اسرائیل کے فلسطینی علاقوں اور گولان پہاڑیوں پر جاری قبضے کے خاتمے کی حمایت کرتی ہیں اور ان علاقوں میں اسرائیل کی غیر قانونی موجودگی کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیتی ہیں۔
پہلی قرارداد: فلسطین کے سوال کا پرامن حل
پہلی قرارداد بعنوان "فلسطین کے سوال کا پرامن حل” کو 151 ووٹوں سے منظور کیا گیا، جبکہ 11 ممالک نے اس کے خلاف ووٹ دیا اور 11 ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ اس قرارداد میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اپنی غیر قانونی موجودگی کو ختم کرے، اور غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی جانب سے نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کو روک دے۔
اس قرارداد میں ایک اہم مطالبہ یہ بھی کیا گیا کہ فلسطین کے تمام حتمی حیثیت کے مسائل پر مذاکرات دوبارہ شروع کیے جائیں۔ قرارداد میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ ایک جامع امن معاہدہ تک پہنچنے کے لیے فوری طور پر ایک بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا جائے، جو ماسکو میں منعقد ہو۔ ماسکو کو کانفرنس کے مقام کے طور پر منتخب کرنا 2008 میں منظور کی جانے والی ایک قرارداد کے مطابق ہے، جس میں اسرائیل اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے درمیان دو ریاستی حل کے وژن کا اعادہ کیا گیا تھا۔
اسرائیل سے آبادکاروں کی واپسی کا مطالبہ
قرارداد میں اسرائیل سے یہ بھی کہا گیا کہ وہ اپنے تمام آبادکاروں کو مقبوضہ فلسطینی علاقے سے نکالے اور وہاں کی آبادی کی سرحدوں میں تبدیلی کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرے۔ اس میں اسرائیل سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ وہ فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرے اور فلسطینیوں کے حقوق کو تسلیم کرے۔
دوسری قرارداد: گولان پہاڑیوں سے انخلاء کا مطالبہ
دوسری قرارداد میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ گولان پہاڑیوں سے انخلاء کرے، جو 1967 میں اسرائیل نے قبضہ کیا تھا اور 1981 میں اس کو اپنے علاقے میں ضم کر لیا تھا۔ اس قرارداد کو 123 ووٹوں سے منظور کیا گیا، جبکہ اس کے خلاف 7 ووٹ پڑے، جن میں اسرائیل اور امریکہ بھی شامل تھے۔ اس قرارداد میں اسرائیل سے کہا گیا کہ وہ گولان پہاڑیوں پر اپنے قبضے کو ختم کرے اور اس علاقے کو شام کے حوالے کرے۔
قانونی حیثیت اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل
اگرچہ یہ قراردادیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں منظور ہوئی ہیں، لیکن ان کا قانونی طور پر عمل درآمد لازمی نہیں ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے برعکس جنرل اسمبلی کی قراردادوں کو لاگو کرنا قانونی طور پر لازمی نہیں ہوتا، بلکہ یہ صرف سیاسی دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔
اسرائیل اور امریکہ کی مخالفت
دونوں قراردادوں کی منظوری کے بعد اسرائیل اور امریکہ نے ان قراردادوں کی سخت مخالفت کی ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ ان قراردادوں کا مقصد اسرائیل کی سلامتی کو نقصان پہنچانا ہے اور یہ کہ اسرائیل اپنے علاقوں میں اپنی سکیورٹی کے لیے ضروری اقدامات کر رہا ہے۔ امریکہ نے بھی گولان پہاڑیوں سے انخلاء کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ گولان کی سرزمین پر اسرائیل کا قبضہ ایک حقیقت ہے اور اسے تبدیل کرنا کسی طور پر جائز نہیں۔
عالمی ردعمل
اسرائیل کی مخالف قراردادوں پر عالمی سطح پر ردعمل آنا شروع ہو چکا ہے۔ بعض عرب ممالک اور یورپی یونین نے ان قراردادوں کی حمایت کی ہے اور اسرائیل پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیاں بند کرے۔ تاہم، کچھ مغربی ممالک نے ان قراردادوں کی مخالفت کی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کے اقدامات مسئلہ فلسطین کو حل کرنے میں مدد نہیں دیں گے، بلکہ اس سے صرف کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔
پاکستان کی حمایت
پاکستان نے اقوام متحدہ میں فلسطین کے حق میں پیش کی جانے والی دونوں قراردادوں کی بھرپور حمایت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ قراردادیں عالمی سطح پر اسرائیل کی غیر قانونی کارروائیوں کے خلاف ایک مضبوط پیغام ہیں۔ پاکستانی حکام نے کہا ہے کہ یہ قراردادیں فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے اہم قدم ہیں۔
مستقبل کی حکمت عملی
اب جبکہ یہ قراردادیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں منظور ہو چکی ہیں، عالمی برادری کی جانب سے اسرائیل پر مزید دباؤ ڈالا جائے گا تاکہ وہ فلسطینی علاقوں اور گولان پہاڑیوں سے انخلاء کرے۔ فلسطینی قیادت نے ان قراردادوں کو ایک بڑی کامیابی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ بین الاقوامی سطح پر فلسطین کے لیے انصاف کا مطالبہ کرنے کے عمل کا حصہ ہیں۔ تاہم، اس بات کا ابھی تک فیصلہ نہیں ہو سکا کہ اسرائیل ان قراردادوں پر عمل کرے گا یا نہیں۔
نتیجہ
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے اسرائیل سے غزہ، مغربی کنارے اور گولان پہاڑیوں سے انخلاء کے مطالبے کی قراردادوں کی منظوری ایک اہم عالمی پیشرفت ہے۔ اگرچہ یہ قراردادیں قانونی طور پر لازمی نہیں ہیں، لیکن ان سے اسرائیل پر عالمی سطح پر دباؤ بڑھنے کا امکان ہے، اور اس سے عالمی برادری میں فلسطین کے مسئلے کے حل کے لیے نئے امکانات پیدا ہو سکتے ہیں۔



