یورپاہم خبریں

امریکہ نے 19 ممالک کے شہریوں کے لیے امیگریشن روک دی، گرین کارڈ اور شہریت کی درخواستیں معطل

ان 19 ممالک میں وینزویلا، سوڈان، صومالیہ، افغانستان، یمن، ہیٹی، برونڈی، چاڈ، جمہوریہ کانگو، کیوبا، گنی، ایریٹریا، ایران، لاؤس، لیبیا، میانمار، سیرا لیون، ٹوگو اور ترکمانستان شامل ہیں

واشنگٹن: امریکی حکومت نے افغانستان، یمن، ہیٹی اور دیگر 16 ممالک کے شہریوں کی امیگریشن درخواستوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اس پابندی کے تحت گرین کارڈ اور امریکی شہریت کے لیے درخواستوں کی پروسیسنگ معطل کر دی گئی ہے۔ حکام کے مطابق یہ اقدام صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جون میں جاری کردہ سفری پابندیوں کے تحت اٹھایا گیا ہے، جو کہ بعض ممالک سے امریکہ میں داخل ہونے والے افراد کی نگرانی اور جانچ پر مبنی ہے۔

پابندی کے متاثرہ ممالک
ان 19 ممالک میں وینزویلا، سوڈان، صومالیہ، افغانستان، یمن، ہیٹی، برونڈی، چاڈ، جمہوریہ کانگو، کیوبا، گنی، ایریٹریا، ایران، لاؤس، لیبیا، میانمار، سیرا لیون، ٹوگو اور ترکمانستان شامل ہیں۔ امریکی حکام نے بتایا کہ یہ ممالک مخصوص وجوہات کی بنیاد پر پابندی کی فہرست میں شامل کیے گئے ہیں، جس میں دہشت گردی، منشیات کی سمگلنگ اور دیگر سکیورٹی خدشات شامل ہیں۔

پس منظر اور وجہ
امریکی ہوم لینڈ سکیورٹی کے مطابق یہ پابندیاں گزشتہ ہفتے دو نیشنل گارڈ فوجیوں پر فائرنگ کے واقعے کے بعد مزید سخت کی گئی ہیں۔ اس واقعے میں ایک فوجی ہلاک ہوا، اور مرکزی ملزم ایک افغان شہری تھا۔ صدر ٹرمپ نے 26 نومبر کو اس واقعے کے بعد اعلان کیا کہ وہ "تمام ترقی پذیر ممالک سے ہجرت کو مستقل طور پر روکنے کا منصوبہ رکھتے ہیں تاکہ امریکی نظام مکمل طور پر بحال ہو سکے۔”

نئی سفارشات اور اقدامات
امریکی ہوم لینڈ سکیورٹی کی سربراہ کرسٹی نوئم نے نئی پابندیوں کے دائرہ کار میں مزید ممالک شامل کرنے کی سفارش کی ہے۔ انہوں نے کہا، "میں نے صدر سے ملاقات کی ہے اور ہر اس ملک پر مکمل سفری پابندی کی سفارش کر رہی ہوں جو ہمارے ملک کو قاتلوں اور منشیات فروشوں سے بھر رہا ہے۔” تاہم انہوں نے ابھی مزید ممالک کے نام نہیں بتائے۔

امریکی حکام کی وضاحت
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات قومی سکیورٹی اور شہریوں کے تحفظ کے لیے ناگزیر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پابندی کے باوجود امریکہ انسانی ہمدردی اور پناہ گزینی کے عالمی اصولوں کو نظرانداز نہیں کرے گا، مگر ملک میں داخلے کی شرائط سخت کی جائیں گی۔ اس فیصلے کے تحت متاثرہ ممالک کے شہریوں کی نئی درخواستیں فی الحال منظور نہیں ہوں گی، اور پہلے سے زیر التوا درخواستوں پر بھی عمل درآمد روک دیا گیا ہے۔

عالمی ردعمل
امریکی اقدام پر عالمی سطح پر مت mixed ردعمل آیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور بین الاقوامی ادارے اس پابندی کو غیر انسانی قرار دے رہے ہیں، جبکہ بعض ممالک نے اسے امریکہ کی داخلی سکیورٹی کے لیے ضروری اقدام قرار دیا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پابندی سے متاثرہ افراد کو قانونی معاونت کے لیے امریکی عدالتوں میں رجوع کرنے کا اختیار حاصل ہے، تاہم عملی طور پر یہ ہجرت کے عمل کو کافی حد تک روک دے گی۔

متوقع اثرات
تجزیہ کاروں کے مطابق اس پابندی سے امریکہ میں تارکین وطن کی تعداد میں کمی آئے گی، جبکہ متاثرہ ممالک سے تعلق رکھنے والے خاندانوں کے لیے مشکلات بڑھ جائیں گی۔ علاوہ ازیں، اس اقدام سے امریکہ کی بین الاقوامی ساکھ اور دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات پر بھی اثر پڑنے کا امکان ہے۔

نتیجہ
امریکہ کی جانب سے 19 ممالک کے شہریوں کی امیگریشن پر پابندی ایک تاریخی اقدام ہے، جو امریکی قومی سکیورٹی اور داخلی قوانین کے تحت اٹھایا گیا ہے۔ اگرچہ اس اقدام سے امریکہ میں سکیورٹی کے خدشات کم ہو سکتے ہیں، لیکن بین الاقوامی سطح پر انسانی حقوق کے حلقوں میں شدید تشویش بھی پائی جا رہی ہے۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا امریکی حکومت آئندہ مہینوں میں مزید ممالک پر پابندیوں کا دائرہ وسیع کرے گی یا موجودہ قوانین پر عمل درآمد کے ساتھ صورتحال مستحکم ہوگی۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button