افغانستان کے شہر قندھار میں نماز جمعہ کے دوران خوفناک دھماکے کے نتیجے میں شہید ہونے والے افراد کی تعداد 46 سے زائد ہوگئی ہے جبکہ بیسیوں زخمی ہیں۔ مقامی میڈیا سے موصول شدہ خبروں کے مطابق زخمیوں میں سے بیشتر کی حالت انتہائی نازک ہے جبکہ درجنوں افراد صحتیاب ہونے کے بعد بھی معذوری کی زندگی گزارنے پہ مجبور ہوں گے۔ عالمی میڈیا کے مطابق افغانستان کے شہر قندھار کی بی بی فاطمہ مسجد میں اس وقت زور دار دھماکہ ہوا ہے، جب وہاں نماز جمعہ ادا کی جا رہی تھی۔
عینی شاہد کے مطابق امام بارگاہ میں تین دھماکے ہوئے، پہلا دھماکہ مرکزی دروازے پر ہوا، دوسرا وضو خانے اور تیسرا دھماکہ شمالی حصے میں ہوا۔ دھماکے کے بعد ہر طرف انسانی اعضا بکھر گئے اور مسجد کا فرش خون سے سرخ ہوگیا۔
دھماکہ اتنا خوفناک تھا کہ آس پاس کی عمارتوں اور گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ عینی شاہد کے مطابق امام بارگاہ میں تین دھماکے ہوئے، پہلا دھماکہ مرکزی دروازے پر ہوا، دوسرا وضو خانے اور تیسرا دھماکہ شمالی حصے میں ہوا۔ دھماکے کے بعد ہر طرف انسانی اعضا بکھر گئے اور مسجد کا فرش خون سے سرخ ہوگیا۔
نمازیوں کی چیخ و پکار قیامت صغریٰ کا منظر پیش کر رہی تھی۔ اہنے عزیزوں کی تلاش میں مسجد کے گرد ہڑی تعداد میں لوگ جمع ہونے سے امدادی کاموں میں مشکلات کا سامنا رہا۔ وزارت داخلہ کے ترجمان قاری سید خوستی نے بتایا کہ قندھار شہر کے امام بارگاہ میں نماز جمعہ کے دوران دھماکہ ہوا ہے، جس میں ہمارے درجنوں ہم وطنوں کے جان بحق ہونے کا خدشہ ہے۔ طالبان اہلکار دھماکے کی نوعیت اور نقصان کا اندازہ لگانے کے لیے جائے وقوعہ پر پہنچ گئے ہیں۔ اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دھماکے میں 46 افراد جاں بحق اور 50 سے زائد زخمی ہیں جبکہ ابھی زخمیوں کو لانے کا سلسلہ جاری ہے۔ شہادتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ اس حملے کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے، تاہم گذشتہ جمعے قندوز میں امام بارگاہ پر خودکش حملے میں 150 سے زائد افراد شہید اور 200 سے زائد زخمی ہوئے تھے، جس کی ذمہ داری داعش خراسان نے قبول کی تھی