
پاکستان اور بھارت کی فوجی قوت ایک نظر میں: رپورٹ
پاکستان نے محدود وسائل کے باوجود اپنی عسکری قوت کو مؤثر انداز میں استعمال کرنے کی صلاحیت حاصل کی ہے
رپورٹ لندن تھنک ٹینک: لندن میں قائم ایک تھنک ٹینک نے دونوں ممالک کے مابین حالیہ کشیدگی کے پس منظر میں ان کی فوجی طاقت کا موازنہ پیش کیا ہے۔ بھارت کو بظاہر روایتی ہتھیاروں سمیت فوجی افرادی قوت کے حساب سے پاکستان پر واضح عددی برتری حاصل ہے۔
بھارتی زیرانتظام کشمیر میں 22 اپریل کوسیاحوں پر کیے گئے ایک دہشت گردانہ حملے میں 26 افرادکی ہلاکت نے روایتی حریف پڑوسی ممالک بھارت اور پاکستان کے مابین ایک نئی کشیدگی کو جنم دیا ہے اور اس کشیدگی کے کسی بڑے تنازعے میں بدلنے کے خدشات بھی موجود ہیں۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ اس کے پاس ایسی انٹیلی جنس معلومات ہیں، جس سے پتہ چلتا ہے کہ بھارت اس کے خلاف فوجی کارروائی شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
لندن میں قائم انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز کے اعداد و شمار کے مطابق جوہری ہتھیاروں سے لیس ان جنوبی ایشیائی پڑوسیوں کی افواج اور ہتھیاروں کا موازانہ کچھ یوں کیا ہے۔
فوجی اہلکاروں کی تعداد
بھارتی مسلح افواج میں 1.4 ملین فعال اہلکار ہیں۔ ان میں سے بری فوج میں 1,237,000 بحریہ میں 75,500 فضائیہ میں 149,900 اور کوسٹ گارڈ میں 13,350 اہلکار شامل ہیں۔
اس کے مقابلے میں پاکستان کے فعال فوجی اہلکاروں کی تعداد 700,000 سے کم ہے، جن میں سے 560,000 بری فوج میں 70,000 فضائیہ میں اور 30,000 بحریہ میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔
توپ خانہ اور ٹینکوں کی تعداد
بھارتی توپ خانے میں شامل 9,743 ہتھیاروں کے مقابلے میں پاکستان کے پاس 4,619 ہتھیار ہیں جبکہ بھارت کے پاس موجود اہم جنگی ٹینکوں کی تعداد 3,740 جبکہ پاکستان کے پاس ان ٹینکوں کی تعداد 2,537 ہے۔
فضائیہ
بھارت کے پاس 730 لڑاکا طیارے ہیں جب کہ پاکستان کا فضائی بیڑہ 452 طیاروں کے ساتھ اپنے حریف کے مقابلے میں چھوٹا ہے۔
بھارت کی فضائیہ کی تعداد میں برتری کے باوجود، پاکستان کی فضائیہ کی جدیدیت اور تربیت میں بھی اہمیت ہے۔ پاکستان نے JF-17 تھنڈر جیسے جدید طیارے متعارف کرائے ہیں، جو اس کی فضائیہ کی صلاحیتوں کو بڑھاتے ہیں۔ مزید برآں، دونوں ممالک کی فضائیہ کی جدیدیت اور تربیت میں فرق، جنگی حکمت عملی اور تکنیکی مہارت پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔
بحریہ
پاکستان اور بھارت کی بحریہ کی طاقت کا موازنہ کرتے ہوئے، بھارت کے پاس 16 آبدوزیں اور 16 فریگیٹس ہیں، جو پاکستان کے مقابلے میں عددی برتری ظاہر کرتے ہیں۔ تاہم، پاکستان کی بحریہ کی جدیدیت اور جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہونے کی وجہ سے اس کی دفاعی صلاحیتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
جوہری ہتھیار
بھارت کے پاس تقریباً 172 جوہری وار ہیڈز ہیں۔ بھارت کی جوہری حکمت عملی "نہ پہلے استعمال” (No First Use) پر مبنی ہے، جس کا مطلب ہے کہ بھارت جوہری ہتھیار صرف جوہری حملے کے جواب میں استعمال کرے گا۔ بھارت نے اپنے جوہری ہتھیاروں کو بنیادی طور پر دفاعی مقاصد کے لیے رکھا ہے۔
پاکستان کے پاس تقریباً 170 جوہری وار ہیڈز ہیں، اور موجودہ ترقی کی رفتار کو مدنظر رکھتے ہوئے، یہ تعداد 2025 تک 200 تک پہنچ سکتی ہے۔ پاکستان کی جوہری حکمت عملی "مکمل اسٹرکچرل بازداریت” (Full Spectrum Deterrence) پر مبنی ہے، جس میں چھوٹے، درمیانے اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے جوہری ہتھیار شامل ہیں۔ پاکستان نے اپنے جوہری ہتھیاروں کو بھارت کے ساتھ ممکنہ روایتی جنگوں میں اسٹرکچرل بازداریت کے طور پر رکھا ہے۔
دوسری جانب رپورٹ میں اس امر کو بھی اجاگر کیا گیا ہے کہ پاکستان نے محدود وسائل کے باوجود اپنی عسکری قوت کو مؤثر انداز میں استعمال کرنے کی صلاحیت حاصل کی ہے۔ پاکستان کی فوج نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حاصل شدہ تجربے اور عملی میدان میں کارکردگی کے باعث دنیا بھر میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔
تھنک ٹینک نے خطے میں کشیدگی کو خطرناک قرار دیتے ہوئے زور دیا ہے کہ دونوں ممالک کو تحمل اور مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کرنا چاہیے، کیونکہ ایٹمی طاقتوں کے مابین کسی بھی ممکنہ تصادم کے نتائج نہایت سنگین ہو سکتے ہیں۔