اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

’اچھی مثال نہیں لیکن عدالت کا حکم قبول ہے‘پاکستان تحریکِ انصاف کشمیر کے جنرل سیکریٹری راجہ منصور خان

پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں تحریک انصاف کے وزیراعظم سردار تنویر الیاس کی ہائی کورٹ سے نااہلی کے بعد سیاسی صورت حال غیریقینی کا شکار ہے۔

منگل کو کشمیر کے وزیراعظم ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسلام آباد سے مظفرآباد پہنچے تھے اور انہوں نے ہائی کورٹ کے سامنے پیش ہو کر عدالت کے بارے میں اپنے تبصروں پر غیرمشروط معافی مانگی تاہم عدالت نے ان کی نااہلی کا فیصلہ سنا دیا۔
اگلے روز بدھ کو تنویر الیاس خان کی قانونی ٹیم نے سپریم کورٹ میں نااہلی کے فیصلے کی خلاف اپیل دائر کی لیکن رجسٹرار نے پہلے یہ اعتراض لگا کر درخواست واپس کر دی کہ تنویر الیاس کے نام کے ساتھ ’وزیراعظم کیوں لکھا گیا ہے۔‘
ساتھ یہ بھی کہا گیا کہ وزیراعظم کے ڈی ٹوٹیفائی ہونے کا حکم بھی ساتھ لائیں۔ جب دوسری مرتبہ سپریم کورٹ نے فُل بینچ کے سامنے درخواست لائی گئی تو تنویر الیاس کے نام کے ساتھ ‘وزیراعظم‘ لکھا دیکھ کر عدالت نے ایک کی تصحیح کی ہدایت کی۔
اس کے بعد تیسری بار صرف ’تنویر الیاس‘ نام لکھ کر جمع کروائی گئی سپریم کورٹ نے سماعت کے لیے منظور کر لی اور کل (جمعرات) کو سابق وزیراعظم کے وکلا کو پیش ہونے کا حکم دیا۔
کیا وزیراعظم کو توہین عدالت کے نوٹس کے نتیجے میں نااہل قرار دے کر عہدے سے ہٹایا جا سکتا ہے؟ اس حوالے سے قانونی و آئینی ماہرین کی رائے منقسم نظر آ رہی ہے۔
بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ چونکہ سردار تنویر الیاس نے عدالت میں پیش ہو کر اپنا جرم تسلیم کیا ہے تو ظاہر ہے اس پر عدالت کارروائی کر سکتی ہے۔
اس فیصلے کے ناقدین کا خیال ہے کہ یہ زیادہ اچھی مثال نہیں ہے۔
پاکستان تحریکِ انصاف کشمیر کے جنرل سیکریٹری راجہ منصور خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ایک سیاسی کارکن کی حیثیت سے میں سمجھتا ہوں کہ جو کچھ عدالت سے ہوا، یہ بہت زیادہ اچھی مثال نہیں تھی۔ تاہم ہم عدالتوں کے فیصلوں پر سرتسلیم خم کرتے ہیں۔‘
نئے قائد ایوان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’تحریک انصاف نے کسی بھی شخص تو نامزد کیا تو وہ آسانی سے جیت جائے گا کیونکہ اسمبلی میں ہمارے پاس واضح اکثریت ہے۔‘
’اپوزیشن پہلے دن سے عدم اعتماد کی باتیں کرتی رہی ہے لیکن انہیں کبھی بھی گارنٹی نہیں ملی۔ یہ اب بھی نمبر پورے کرنے کے حوالے سے کنفیوژن کا شکار ہیں۔‘
کشمیر میں وزیراعظم کو عہدے سے ہٹائے جانے میں اسلام آباد حکومت یا کسی خفیہ ہاتھ کے ممکنہ کردار پر منصور خان کا کہنا تھا کہ ‘میرا نہیں خیال کہ ایسا کچھ ہے۔‘
ماضی میں حکومتیں گرانے میں قانون ساز اسمبلی کی مہاجرین مقیم پاکستان کی نسشتوں کا کافی اہم کردار رہا ہے۔ جب بھی عدم اعتماد کے لیے نمبر گیم شروع ہوئی تو سب کی نگائیں ان اراکین کی جانب اٹھتی تھیں۔
تاہم اب کی بار صورت حال ذرا مختلف ہے۔ پی ٹی آئی کشمیر کے جنرل سیکریٹری کا کہنا تھا کہ ’مہاجرین مقیم پاکستان کے پنجاب سے 9 ارکان تحریک انصاف کے ساتھ ہیں۔ انہیں اپنے حلقوں میں عمران خان کی مقبولیت کا اندازہ ہے۔ اس لیے وہ کہیں نہیں جائیں گے۔‘

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button