چترال کے بوڑھوں اور جوانوں نے یکساں طور پر اپنی ثقافت کو زندہ رکھا ہوا ہے
چترال کی پورے ملک میں مثالی پر امن ہونے کا راز اس بات میں ہے کہ یہاں کے لوگ اپنے ثقافت سے محبت رکھتے ہیں۔ جو قومی اپنی ثقافت کو بھول جاتے ہیں وہ جلدی مٹ جاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ چترال کے بوڑھوں اور جوانوں نے یکساں طور پر اپنی ثقافت کو زندہ رکھا ہوا ہے۔
چترال پاکستان(وائس آف پیپل یو ایس اے): چترال کی پورے ملک میں مثالی پر امن ہونے کا راز اس بات میں ہے کہ یہاں کے لوگ اپنے ثقافت سے محبت رکھتے ہیں۔ جو قومی اپنی ثقافت کو بھول جاتے ہیں وہ جلدی مٹ جاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ چترال کے بوڑھوں اور جوانوں نے یکساں طور پر اپنی ثقافت کو زندہ رکھا ہوا ہے۔
ثقافت کسی بھی قوم کی پہچان سمجھی جاتی ہے۔ چترال کے لوگوں نے سینکڑوں سالوں سے اپنا ثقافت زندہ رکھا ہوا ہے۔ شادی، بیاہ ہو یا پھر کھیل یا میلہ اس میں لوگوں کا خون گرمانے کیلئے ضرور ثقافتی شو کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ موسیقی کے ان اوزار میں ڈھولک،ستار، شہنائی، طبلہ اور جیری کین شامل ہیں۔ ثقافتی شو میں ڈھولک کی تھاپ یا ستار کی سُر پر نہ صرف جوان لوگ رقص کرتے ہیں بلکہ بوڑھے لوگ بھی برھ چڑھ کر اس مٰں حصہ لیتے ہیں۔ یہ فنکار لوگ رقص کو دیکھ کر اس کے مطابق موسیقی پیش کرتے ہیں۔ اس میں سب سے دلچسپ پہلو صدیوں پرانی بندوق اور تلوار کے ساتھ رقص ہوتا ہے جسے لوگ بہت شوق سے دیکھتے ہیں اور پسند کرتے ہیں۔
قیاس محمود پچھلے دس سالوں سے شہنائی بجاتا ہے ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے فن کے ذریعے شہنائی کی سریلی آواز میں پوری دنیا کو امن کا پیغام پہنچانا چاہتا ہوں۔
پورے ملک میں چترال کی مثالی امن کا راز اس بات میں پنہاں ہے کہ کہ یہاں کے لوگ اپنی ثقافت سے محبت کرتے ہیں اور جو قومیں اپنی ثقافت کو بھول جاتے ہیں وہ صفحہ ہستی سے مٹ جاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ چترال کے بوڑھے اور جواں یکساں طور پر اپنے ثقافت کو زندہ رکھنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔