چترال میں محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کی لا پرواہی، تین کروڑ روپے کی لاگت سے بنائی گئی سڑک کے کنارے نہ فٹ پاتھ ہے نہ نکاسی کا نالہ
ترال میں محکمہ سی ایڈ ڈبلیو یعنی مواصلات نے تین کروڑ روپے کی لاگت سے ڈھای کلومیٹر ائرپورٹ روڈ تو بنایا مگر سڑک کے کنارے نہ فٹ پاتھ ہے نہ نکاسی کا نالہ۔
چترال پاکستان(وائس آف پیپل یو ایس اے)چترال میں محکمہ سی ایڈ ڈبلیو یعنی مواصلات نے تین کروڑ روپے کی لاگت سے ڈھای کلومیٹر ائرپورٹ روڈ تو بنایا مگر سڑک کے کنارے نہ فٹ پاتھ ہے نہ نکاسی کا نالہ۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے نالی نہ ہونے کی وجہ پہاڑوں سے آنے والا پانی سڑک کے اوپر بہنے سے یہ بہت جلد حراب ہوگا مگر کسی کو بھی اس کی پرواہ نہیں ہے۔لوئیر چترال میں محکمہ سی اینڈ ڈبلیو یعنی کمیونیکیشین اینڈ ورکس نے پچھلے سال ڈھائی کلومیٹر ائیرپورت روڈ بنایا جس پر تقریباً ساڑھے تین کروڑ روپے کی لاگت آئی مگر باکمال محکمہ لاجواب سروس والے محکمہ مواصلات نے سڑک کے کنارے پانی کی نکاسی کا نالہ ادھورا چھوڑا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جب سڑک کے کنارے پانی کا نالہ نہ ہو تو یہ سڑک بہت جلد حراب ہوگا
لگتاہے کہ محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کو جو باکمال محکمہ لاجواب سروس کا لقب ملا ہے وہ اسے کسی بھی صورت میں ہٹانے کو تیار نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ کہ جہاں ہموار جگہہ تھی وہاں نالہ تو بنایا گیا مگر پہاڑ اور پتھر والی جگہہ ویسے ہی چھوڑا گیا۔ اس سلسلے میں جب محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے ایگزیکٹیو انجنیر سے بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ ورک آرڈر کے مطابق یہ سڑک جون 2021 میں مکمل ہوچکا ہے مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کہ بارش کی صورت میں پہاڑوں سے آنے والا پانی کہاں جائے گی۔ یہی پانی اس سرک کی تباہی کا باعث بنے گا۔ اس سڑک میں بنایا گیا کاز وے بھی ہر ماہ حراب ہوتا ہے اب یہ سڑک محکمہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو حوالہ ہوا ہے مگر لگتا ہے کہ کہ این ایچ اے حکام کو بھی یہ ادھورا نالہ نظر نہیں آتا اور مال مفت دل بے رحم کے مصداق پر کروڑوں روپے کی لاگت سے بننے والی یہ سڑک بہت جلد ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگا۔ چترال کے سیاسی اور سماجی طبقہ فکر اعلے ٰ حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس سرک کے کنارے پانی کی نکاسی کا نالہ اور فٹ پاتھ تعمیر کیا جائے تاکہ یہ قومی اثاثے اتنی بے دردی سے ضایع نہ ہو۔