مشرق وسطیٰ

مستقبل میں بہتر لیڈرشپ فراہم کرنے کے لئے وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی نے طلباء یونین کی بحالی کا مطالبہ کر دیا

ملک سے انتشار اور نفرت کے خاتمے کیلئے عظیم قومی مکالمہ وقت کی ضرورت ہے، وائس چانسلر ڈاکٹر اصغر زیدی

لاہور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی):‌ وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر اصغر زیدی نے کہا ہے کہ پائیدار مستقبل کیلئے نوجوانوں کی فکری سوچ کو اجاگر کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ مستقبل میں بہترین لیڈرشپ فراہم کرنے کے لئے طلبا تنظیموں کو بحال کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ وہ پنجاب یونیورسٹی شعبہ سیاسیات کے زیرا ہتمام ’پاکستان کے سیاسی اور گورننس کے مسائل پر عظیم قومی مکالمہ اور پائیدار مستقبل‘ پر ایک روزہ سمپوزیم سے الرازی ہال میں خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر چیف ایگزیکٹیو آفیسر پلڈاٹ احمد بلال محبوب، سابق گورنرپنجاب لیفٹیننٹ جنرل (ر) خالد مقبول،سابق سفیر شاہد ملک، سینئر صحافی سلمان غنی، پروفیسر ایمریطس ڈاکٹر حسن عسکری رضوی، چیئرپرسن شعبہ سیاسیات پروفیسر ڈاکٹر ارم خالد، فیکلٹی ممبران اور طلباؤطالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اپنے خطاب میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اصغر زیدی نے کہا کہ ہمیں اپنے تعلیمی اداروں میں ایسا ماحول پیدا کرنا ہوگا جہاں ہرطرح کی بات کرنے کی آزادی ہو۔انہوں نے کہا کہ ملک میں ہم آہنگی پیدا کرنے کیلئے عظیم قومی مکالمہ کا آغازہونا چاہیے جس کے لئے یہ پروگرام چھوٹا سا ایک قدم ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے نوجوان طلباء بہت باصلاحیت ہیں ان کی درست سیاسی رہنمائی اورمستقبل میں بہترین لیڈرشپ کیلئے تعلیمی اداروں میں طلباء تنظیموں کی بحالی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان طلباء کو سنڈیکیٹ اور سینیٹ میں بھی نمائندگی ملنی چاہیے تاکہ وہ اپنے حقوق کیلئے آواز اٹھا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقی کلچر کو فروغ دیئے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی اور نئے علم کی تخلیق جامعات کی اولین ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے سے انتشار، تصادم اور نفرت کے خاتمے کیلئے سب کوکردار ادا کرنا ہوگا۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) خالد مقبول نے کہا کہ پاکستان کا ہر ادارہ تعمیری تنقید کوپسند کرتا ہے اور سیکھ کر آگے بڑھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارے لئے کسی نعمت سے کم نہیں جہاں خواتین، بچوں، اقلیتوں سمیت تمام طبقہ ہائے فکر کے لوگوں کو حقوق مل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی طور پر ناکام ریاست نہیں، ہم نے گزشتہ 75برس میں کئی شعبوں میں ترقی کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاک فوج کے شہداء نے جانوں کا نذرانہ پیش کر کے دہشت گردی پر قابو پایا۔شاہد ملک نے کہا کہ ڈپلومیسی میں ناکامی کا دارومدار ملکی حالات پر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو معاشی بحران سے نکالنے اور ہم آہنگی پیدا کرنے کے لئے چارٹر آف گورننس اور گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ کی ضروررت ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک سے انتہا پسندی کا خاتمہ کرنے اور سی پیک پر کام کی رفتا ر تیز کرنے کیلئے مزید اقدامات کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتوں کو بہتر پالیسی سازی اوردرست بیانیہ بنانے کیلئے ایسی تقاریب کا انعقاد خوش آئند ہے۔ احمد بلال محبوب نے کہا کہ ملک میں فیصلوں کا اختیار منتخب ممبران کو ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات پربہت پیسہ خرچ ہوتا ہے لہذا ان میں شفافیت کو یقینی بنا ناریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ تباہ حال معیشت کی مضبوطی کیلئے انسانی وسائل، تجارت اور برآمدات پر توجہ دینی ہوگی۔ پروفیسر ڈاکٹر ارم خالد نے کہا کہ سمپوزیم کے انعقاد کا مقصد طلباء کوپاکستان کے سیاسی و تاریخی پس منظر سے آگاہی فراہم کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کا سیاست میں متحرک کردا ر ہی مضبوط پاکستان کا ضامن ہے۔ تقریب سے سلمان غنی، ڈاکٹر حسن عسکری رضوی، ڈاکٹر شبیر احمد خان ویگر نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button