کاروبار

روس پاکستان کو خام تیل اور ڈیزل رعایتی نرخوں پر فراہم کرے گا: مصدق ملک

وزیر مملکت برائے پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ روس کا دورہ ہماری امیدوں سے زیادہ کامیاب رہا، روس پاکستان کو رعایتی قیمت پر خام تیل اور ڈیزل فراہم کرے گا۔

وزیر مملکت برائے پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ روس کا دورہ ہماری امیدوں سے زیادہ کامیاب رہا، روس پاکستان کو رعایتی قیمت پر خام تیل اور ڈیزل فراہم کرے گا۔
سرکاری خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق مصدق ملک نے پیر کو اسلام آباد میں پریس کانفرس سے خطاب میں کہا کہ سرکاری ایل این جی کے معاہدوں اور بعض روسی کمپنیوں سے ایل این جی کے حصول کے لیے بات چیت شروع ہو گئی ہے۔
’توانائی معاہدوں پر پیشرفت کے لیے روس کا سرکاری وفد جنوری کے وسط میں پاکستان کا دورہ کرے گا۔‘
تاہم برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق مصدق ملک نے رعایتی نرخ کی وضاحت نہیں کی اور نہ ہی کہا کہ تیل کی درآمد جی سیون اور یورپی یونین کی جانب سے روس سے تیل کی درآمد پر عائد کردہ 60 ڈالر فی بیرل کیپ کے مطابق ہوگی۔
ماسکو نے اعلان کر رکھا ہے کہ وہ ان ممالک کو تیل نہیں فروخت کرے گا جو اس کیپ پر عمل درآمد کریں گے۔ روس کی وزارت توانائی نے پاکستانی وزیر کی جانب سے اعلامیے پر فوری کوئی ردعمل نہیں دیا ہے۔
وزیرمملکت نے کہا کہ ایران نے انسانی بنیادوں پر 2 ملین پائونڈ کی ایل پی جی دینے کا اعلان کیا ہے جس پر بات چیت مکمل ہو گئی ہے۔
’اس کے علاوہ 2 ملین پائونڈ کی ایل پی جی آئندہ 10 یوم کے اندر پاکستان آ جائے گی تاکہ توانائی کے مسائل کو حل کیا جائے۔‘
’روس جانا اس لئے بہت اہم تھا کیونکہ وزیراعظم نے واضح طور پر کہا کہ جو کارخانے بند ہو رہے ہیں یہ بند نہیں ہو نے چاہئیں، نوجوان جو گھر سے نکلتے ہیں وہ بے روزگار نہ ہوں، کارخانوں کی چمنیوں سے دھواں نکلتا رہے۔‘
مصدق ملک کا مزید کہنا تھا پاکستان کو کم از کم 10 فیصد توانائی میں اضافہ کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ آگے بڑھنے کے لیے ہمیں توانائی چاہئے اس لئے ہم مختلف ممالک میں جا رہے ہیں جس کی پیشرفت سے وقتاً فوقتاً آگاہ کرتے رہیں گے۔
’روس نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ہمیں رعایتی نرخوں پر خام تیل دے گا جس پر بات چیت طے ہو گئی ہے، دوسرا یہ طے پایا ہے کہ روس کی طرف سے پاکستان کو ڈیزل بھی رعایتی نرخوں پر فراہم کیا جائے گا اور اتنے ہی ڈسکاؤنٹ پر تیل و گیس ملے گا جتنا ڈسکاؤنٹ دنیا میں کسی کو بھی مل رہا ہے۔‘
ان کے مطابق تیسرے نمبر پر ایل این جی پر بات ہوئی ہے، اس وقت ایل این جی کا پریشر بہت زیادہ ہے اس لئے بڑی روسی کمپنیوں کے پاس اس وقت ایل این جی نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا ہمیں بتا رہی تھی کہ گلوبل فیبرک ہے جس کے تحت قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری کر لی جائے اور ہم بھولے پن میں ان کی بات مانتے رہے اور اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ سب نے ایل این جی خرید لی اور بعض ملک کوئلہ پر بھی منتقل ہو گئے اور ہم دیکھتے رہ گئے۔
انہوں نے کہا کہ اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ملکی مفاد اور بین الاقوامی قواعد و ضوابط کو مدنظر رکھتے ہوئے اس عمل کو آگے بڑھائیں جس کی ہمیں ضرورت ہے اور یہ معاہدے اسی کا حصہ ہیں، پاکستان کے مفاد کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ روس نے ہماری چند ایسی کمپنیوں سے رابطہ کرایا جن کے پاس اس وقت ایل این جی موجود تھی اور ان کمپنیوں سے ہماری بات چیت شروع ہو گئی ہے جو خوش آئند ہے۔
انہوں نے کہا کہ روس کی حکومت بھی ایل این جی کے دو نئے کارخانے لگا رہی ہے اور پاکستان کو پیشکش کی گئی ہے کہ وہ 2025-26 کے لیے ابھی سے معاہدے کرنا شروع کر دے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہم نے قطر کے ساتھ بھی اسی طرح کے معاہدے کیے تھے جو پاکستان کے لیے فائدہ مند ثابت ہوئے۔
وزیر مملکت ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ گیس پائپ لائن پر کچھ ہمارے پرانے معاہدے تھے ان پر بھی روس کی طرف سے دلچسپی کا اظہار کیا گیا ہے اور ہم نے روس سے کہا ہے کہ وہ اس ضمن میں کچھ لچک کا مظاہرہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ دو بڑے معاہدے جس میں سے ایک پاکستان سٹریم لائن معاہدہ جسے نارتھ سائوتھ پائپ لائن بھی کہتے ہیں اور دوسرا عالمی سطح پر گیس کے حصول کے لیے درکار پائپ لائن کے حوالہ سے بات چیت کا عمل بھی شروع ہوا ہے تاکہ اس بات کا علم ہو سکے کہ ہمیں کس قسم کی پائپ لائن چاہئے ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ گھریلو صارفین کیلئے کھانے کے اوقات میں گیس لوڈ مینجمنٹ کے تحت اس بات کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ صبح 6 سے 9 بجے، دن 12 بجے سے 2 بجے تک اور رات کو 6 سے 9 بجے تک کھانا بنانے کے اوقات میں گیس کی فراہمی یقینی بنایا جائے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button