
’انتخابات میں تاخیر ہوئی تو اپوزیشن متحرک ہو جائے گی‘
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی تھنک ٹینک کے صدر احمد بلال محبوب سمجھتے ہیں کہ ’معاشی فیصلے ہمیشہ سخت اور اکثر غیر مقبول ہوتے ہیں جس کے لیے حکومت کو ان پر مؤثر طریقے سے عمل درآمد کرنے کے لیے طویل مدت کی ضرورت ہوتی ہے۔‘
عالمی مالیاتی فنڈ کے نئے بیل آؤٹ پیکج کے باوجود ملک اس وقت معاشی بحران سے بھی نبردآزما ہے۔ غیرملکی قرضوں میں کمی، بڑھتی مہنگائی اور خام مال خریدنے کے لیے ڈالر کی کمی جیسے مسائل چیلنج بن گئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی تھنک ٹینک کے صدر احمد بلال محبوب سمجھتے ہیں کہ ’معاشی فیصلے ہمیشہ سخت اور اکثر غیر مقبول ہوتے ہیں جس کے لیے حکومت کو ان پر مؤثر طریقے سے عمل درآمد کرنے کے لیے طویل مدت کی ضرورت ہوتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ انتخابات اہمیت اس لیے اہمیت کے حامل ہیں کیونکہ اس کے نتیجے میں ایک نئی حکومت کے لیے پانچ سال کی مدت ہو گی جسے معاشی بحالی کے لیے ضروری فیصلے کرنے کا اختیار دیا جانا چاہیے۔‘
ولسن سینٹر میں ساؤتھ ایشیا انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر مائیکل کوگل مین نے اے ایف پی کو بتایا کہ کسی بھی قسم کی تاخیر اہم اتحادیوں پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کو یہ جاننے کے لیے وقت دے سکتی ہے کہ پی ٹی آئی کے چیلنج سے کیسے نمٹا جائے؟‘
انہوں نے کہا کہ ’انتخابات میں تاخیر عوام میں غصے کو بڑھاوا دے سکتی ہے اور اپوزیشن کو متحرک کر سکتی ہے جسے پہلے ہی مہینوں کے کریک ڈاؤن کا سامنا ہے۔‘