یونین کونسل کوہ کے سینکڑوں عوام کا احتجاجی جلسہ۔ ایک دن کے اندر اگر بجلی فراہم نہ کی گئی تو عوام خواتین، بچوں سمیت سڑکوں پر آئیں گے۔
یونین کونسل کوہ کے سینکڑوں عوام نے موری لشٹ میں زیر صدارت مولوی عبد الرحمان سابق رکن صوبائی اسمبلی ایک احتجاجی جلسہ اور مظاہرہ کیا
چترال پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی گل حماد فاروقی)یونین کونسل کوہ کے سینکڑوں عوام نے موری لشٹ میں زیر صدارت مولوی عبد الرحمان سابق رکن صوبائی اسمبلی ایک احتجاجی جلسہ اور مظاہرہ کیا۔ احتجاجی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ اسی یونین کونسل میں واپڈا کی جانب سے 107 میگا واٹ بجلی گھر تعمیر ہوچکا ہے جبکہ گولین وادی میں سرحد رورل سپورٹ پروگرام نے دو میگا واٹ بجلی گھر تعمیر کیا ہے جبکہ ریشن میں صوبائی محکمہ برقیات (پیڈو PEDO) پختون خواہ انرجی ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن نے بھی چار میگا واٹ بجلی گھر تعمیر کیا ہے مگر تین بجلی گھروں کے باوجود اس علاقے کے پچیس ہزار لوگ پچھلے ایک سال سے بجلی سے محروم ہے۔مقررین نے کہا کہ اس علاقے کو پہلے ریشن بجلی گھر سے بجلی گھر سے بجلی فراہم کی جاتی تھی مگر 2015 کے تباہ کن سیلاب میں ریشن بجلی گھر بھی سیلاب کی وجہ سے تباہ ہوا تھا۔ اس دوران اس علاقے کو پیسکو کی جانب سے بجلی فراہم کی جاتی تھی۔ اب پچھلے سال ریشن بجلی گھر دوبارہ تعمیر ہوا تو یہ علاقہ ایک بار پھر تاریکی میں ڈوب گیا اور ہمیں نہ پیسکو نہ پیڈو بجلی دینے کو تیار ہے باجودیکہ ہم لوگ باقاعدہ بجلی کا بل ادا کرتے ہیں اور یہاں بجلی چوری کا کوئی تصور بھی نہیں ہے۔مقررین نے یہ بھی الزام لگایا کہ محکمہ پیڈو پیسکو یعنی پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے بیس ارب روپے مقروض ہے جس کی وجہ سے پیسکو اب پیڈو کے صارفین کو مزید بجلی دینے کو تیار نہیں۔
مقررین نے کہا کہ پیسکو اور پیڈو کا آپس میں لائن لاس اور ٹیرف یعنی بجلی کی نرح پر تنازعہ چل رہا ہے۔انہوں نے الزام لگایا کہ پیڈو نے پیسکو کو بیس ارب روپے کی ادایگی نہیں کی ہے یہی وجہ ہے کہ پیسکو اب پیڈو کے صارفین کو مزید بجلی دینے کو تیار نہیں۔اس موقع پر انہوں نے چترال سے منتحب اراکین اسمبلی پر بھی کڑی تنقید کی کہ وہ ووٹ کے وقت تو ہمارے پاس بار بار آتے ہیں مگر ہماری دیرینہ مسئلہ حل کرنے میں ان کی کوئی دلچسپی نہیں ہے۔احتجاجی جلسہ میں تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے نمائندگان نے غیر سیاسی طور پر صرف ایک ہی ایجنڈے کے تحت شرکت کرکے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا کہ ہمیں بجلی دی جائے۔
مقررین نے کہا کہ ہم نے کئی بار اجلاس بلایا اور انتظامیہ کے ذمہ داران سے مل کر ان کو بار بار درخواست کی مگر ہماری درخواست پر کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ اس علاقے میں 25000 سے زیادہ لوگ رہتے ہیں مگر یہاں دن رات میں صرف دو گھنٹے بجلی آتی ہے اور 22 گھنٹے بجلی غائب رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتنی بڑی تعداد میں صارفین کو بجلی نہ دینے کی وجہ سے ایک طرف بجلی کی محکمہ کو بھی مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو دوسری طرف یہاں کے لوگ بھی اس جدید دور میں بھی اندھیروں میں رہنے پر مجبور ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم پاکستانی ہیں اور یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ ہمیں ہمارا بنیادی حق یعنی بجلی فراہم کرے۔ مقررین نے کہا کہ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے ضعیف العمر لوگ عبادت کیلئے مسجد جانے سے بھی قاصر ہیں اور ہمارے بچے لالٹین کی روشنی میں پڑھائی کرتے ہوئے ان کی آنکھیں حراب ہوگئی۔ اس موقع پر موری لشٹ میں مکمل شٹر ڈاون ہڑتال بھی رہی اور تمام دکانیں بند تھے۔
احتجاجی جلسہ میں محکمہ پیڈو کے حلاف نعرہ بازی بھی کی گئی۔جلسہ سے مولوی عبد الرحمان، عبد الغفار لال، مولانا اخونزادہ رحمت اللہ، سید جلال الدین، صفدر علی کاش،خواجہ امان اللہ، مولانا فضل الرحمان اور وکلاء نے بھی اظہار حیال کیا۔ جلسہ میں متنبہ کیا کہ اگر چوبیس گھنٹوں کے اندر اس علاقے کو بجلی فراہم نہیں کی گئی تو ہم مجبوراً یہاں سے گزرنے والے بجلی کی تمام لائن کو کاٹ دیں گے اور دیگر علاقوں کو بھی بجلی کی فراہمی معطل کرنے پر مجبور ہوں گے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ہمارا جائز مطالبہ پورا نہیں ہوا تو ہم راست قدم اٹھانے پر مجبور ہوں گے جس میں بونی، شندور روڈ بلاک کرنا اور خواتین اور بچوں سمیت سڑکوں پر بیٹھ کر دھرنا دینا شامل ہے۔ احتجاجی جلسہ کے ذمہ داران سے چترال کی اسسٹنٹ کمشنر نے ملاقات کرکے یقین دہانی کرائی کہ چوبیس گھنٹوں کے اندر بجلی فراہم کی جائے گی جن کی یقین دہانی پر یہ جلسہ پرامن طور پر منتشر ہوا۔