
ماحولیاتی آلودگی کی روک تھام کے لیے وفاقی محتسب کا بڑا اقدام: گاڑیوں کی چیکنگ اور کلیئرنس کے لیے ایس او پیز تیار
ایس او پیز کے مطابق گاڑیوں سے خارج ہونے والا دھواں، خاص طور پر ڈیزل انجن والی گاڑیاں، کاربن اخراج اور زہریلی گیسیں انسانی صحت کے لیے مہلک ثابت ہو رہی ہیں
انصار زاہد-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
اسلام آباد: وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی کی ہدایت پر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ماحولیاتی آلودگی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے مؤثر اور جامع اقدامات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ پاکستان تحفظ ماحولیات ایجنسی (EPA) اور اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے گاڑیوں کی ماحولیاتی چیکنگ اور کلیئرنس کے لیے واضح اور مربوط ایس او پیز (Standard Operating Procedures) تیار کر کے وفاقی محتسب کو رپورٹ پیش کر دی ہے۔
یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب وفاقی محتسب نے ڈی چوک اسلام آباد میں گاڑیوں کی ماحولیاتی کلیئرنس کے لیے لمبی قطاروں اور عوامی شکایات کا سختی سے نوٹس لیا۔ شکایات کی روشنی میں محتسب نے EPA اور ضلعی انتظامیہ کو فوری اقدامات کی ہدایت دی اور اپنے رجسٹرار محمد ثاقب خان کو انکوائری آفیسر مقرر کیا، جنہوں نے معاملے کی مکمل تحقیق کی اور رپورٹ پیش کی۔
ماحولیاتی آلودگی کا بنیادی ذریعہ: گاڑیوں کا دھواں
ایس او پیز کے مطابق گاڑیوں سے خارج ہونے والا دھواں، خاص طور پر ڈیزل انجن والی گاڑیاں، کاربن اخراج اور زہریلی گیسیں انسانی صحت کے لیے مہلک ثابت ہو رہی ہیں۔ ان گیسوں سے سانس کی بیماریوں، دل کی تکالیف اور مجموعی ماحولیاتی آلودگی میں خطرناک اضافہ ہو رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکام نے گاڑیوں کی چیکنگ اور کلیئرنس کو ماحولیاتی تحفظ کا بنیادی حصہ قرار دیا ہے۔
دو مراحل پر مشتمل ایکشن پلان: مختصر اور طویل المدتی حکمت عملی
EPA اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے تیار کردہ ایکشن پلان کو دو مراحل میں تقسیم کیا گیا ہے:
1. مختصر مدتی پلان (18 ماہ):
فوری طور پر دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کی چیکنگ اور کارروائی
پرانی اور پبلک ٹرانسپورٹ گاڑیوں، ٹرکوں اور ٹریکٹروں کی خصوصی جانچ
ڈیزل گاڑیوں پر سخت چیکنگ
اسلام آباد کو آلودگی سے پاک شہر بنانے کے ہدف پر فوکس
2. طویل مدتی پلان (5 سال):
الیکٹرک گاڑیوں کی حوصلہ افزائی اور فروغ
آلودگی کنٹرول کے نظام میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال
عوام میں ماحولیاتی آگاہی مہمات
مستقل مانیٹرنگ اور نگرانی کا نظام قائم کرنا
نیشنل انوائرمینٹل کوالٹی اسٹینڈرڈز (NEQS) کے تحت نگرانی
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان تحفظ ماحولیات ایجنسی نے پہلے بھی 2008-09 میں "نیشنل انوائرمینٹل کوالٹی اسٹینڈرڈز” (NEQS) متعارف کروائے تھے جن کی بنیاد پر اسلام آباد پولیس اور ICT انتظامیہ کے تعاون سے گاڑیوں کی چیکنگ کی جا رہی تھی۔ تاہم، 2024-25 کے دوران ان معیاروں کی سنگین خلاف ورزیوں پر 215 گاڑیوں کو جرمانہ کیا گیا اور 32 گاڑیوں کو بند کر دیا گیا۔
ڈی چوک میں قطاروں کا خاتمہ، عوامی سہولت میں اضافہ
وفاقی محتسب کے فوری نوٹس اور ہدایات کے بعد ڈی چوک اسلام آباد میں گاڑیوں کی کلیئرنس کے لیے لگی لمبی قطاروں کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔ محتسب نے ہدایت کی تھی کہ عوام کو ماحولیاتی کلیئرنس کے لیے خوار نہ کیا جائے بلکہ تمام ادارے باہمی رابطے سے شفاف، مؤثر اور تیز تر نظام تیار کریں۔
ای پی اے اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کی رپورٹ وفاقی محتسب کو ارسال
اب EPA اور اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے مشترکہ طور پر ایس او پیز اور ایکشن پلان تیار کر کے باقاعدہ رپورٹ وفاقی محتسب کو جمع کروا دی ہے۔ اس رپورٹ میں تجویز کیا گیا ہے کہ گاڑیوں کی چیکنگ کا دائرہ کار وسیع کیا جائے، ماحولیاتی قوانین پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنایا جائے، اور عوام کو ماحولیاتی تحفظ کے بارے میں شعور دیا جائے۔
وفاقی محتسب کا اقدام قابل تحسین: ماہرین کا ردعمل
ماحولیاتی ماہرین، سول سوسائٹی، اور شہری حلقوں نے وفاقی محتسب کے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گاڑیوں کی چیکنگ اور کلیئرنس کے عمل کو مؤثر اور شفاف بنانے سے نہ صرف اسلام آباد بلکہ دیگر شہروں میں بھی ماحولیاتی بہتری کے لیے راہ ہموار ہو گی۔
خلاصہ:
وفاقی محتسب کے نوٹس پر پاکستان تحفظ ماحولیات ایجنسی اور اسلام آباد انتظامیہ نے مشترکہ اقدامات کے ذریعے ماحولیاتی چیکنگ کے عمل کو منظم کرنے کی جانب اہم قدم اٹھایا ہے۔ دو مرحلوں پر مشتمل ایکشن پلان، ایس او پیز کی تشکیل، اور گاڑیوں کی نگرانی کے سخت قوانین اب اسلام آباد کو ایک ماحولیاتی لحاظ سے محفوظ شہر بنانے کے ہدف کی طرف لے جا رہے ہیں۔