بنگلہ دیش: حکومت کے خلاف اپوزیشن سڑکوں پر، پارلیمان سے مستعفی
بنگلہ دیش کی اپوزیشن جماعت کے ایک لاکھ سے زائد حامیوں نے ڈھاکہ میں وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے نئے انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔
بنگلہ دیش کی اپوزیشن جماعت کے ایک لاکھ سے زائد حامیوں نے ڈھاکہ میں وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے نئے انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سنیچر کو مظاہرین نے گلاب باغ سپورٹس گراؤنڈ میں ’شیخ حسینہ ایک ووٹ چور ہے‘ کے نعرے لگائے۔
اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے تمام سات ارکان نے پارلیمنٹ سے اپنے استعفوں کا اعلان کیا ہے۔
مغربی ممالک کی حکومتوں اور اقوام متحدہ نے بنگلہ دیش کے سیاسی ماحول پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
بنگلہ دیش ایشیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں سے ایک ہے تاہم یوکرین کی جنگ نے حکومت کو گیس اور ڈیزل کی درآمدات معطل کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔
حالیہ مہینوں میں بجلی کی کمی اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ملک میں مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔
بنگلہ دیشی ٹکے کی قدر میں 25 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے جس سے خوراک کی درآمد کی لاگت بڑھ گئی ہے اور غریب اور نچلے متوسط طبقے کو نقصان پہنچا ہے۔
آٹورکشہ ڈرائیور رسل میا نے کھانے اور دیگر اشیاء کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر غصے کا اظہار کرنے کے لیے ریلی میں شرکت کی۔
انہوں نے کہا کہ ’میں جبر کا شکار ہوں۔ میں آج یہاں اُن لوگوں کے خلاف احتجاج کرنے آیا ہوں جو میرے موجودہ حالات کے ذمہ دار ہیں۔‘
بنگلہ دیش کے ٹی وی چینلز نے اس مظاہرے کی براہ راست کوریج نہیں کی جس سے شکوک و شبہات پیدا ہوئے کہ حکام نے ان پر دباؤ ڈالا تھا۔
بی این پی کے ایک عہدیدار نے دعویٰ کیا ہے کہ صبح کے وقت تک لاکھوں لوگ ریلی میں شامل ہوئے۔
ترجمان ظہیر الدین سواپن نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہمارا بنیادی مطالبہ شیخ حسینہ کے استعفے، پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے اور ایک غیر جانبدار نگران حکومت کو آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کرانے کی اجازت دینے کا ہے۔‘
ایک سینیئر سکیورٹی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’مظاہرین کی تعداد 80,000 تک ہے۔‘
شیخ حسینہ واجد نے اپنے استعفے اور نگراں حکومت کے تحت انتخابات کے مطالبات کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔
پولیس نے ڈھاکہ جانے والے راستوں پر چوکیاں قائم کیں اور سنیچر کو شہر میں سکیورٹی سخت تھی۔
ایک اور پولیس افسر نے بتایا کہ ’ریلی کے میدان کے باہر سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لیے تین ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔‘
مظاہرے میں شرکت کے لیے بھولا کے جنوبی جزیرے سے آنے والے ایک تاجر محمد عالمگیر کا کہنا تھا کہ ’میں کسی سیاسی جماعت کی حمایت نہیں کرتا۔ ہم موجودہ حالات سے آزادی چاہتے ہیں۔‘