لاہور کی انسداد منشیات عدالت نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کو منشیات برآمدگی کیس میں بری کر دیا ہے۔
سنیچر کو لاہور میں انسداد منشیات کی خصوصی عدالت میں رانا ثنااللہ کی بریت کی درخواست کی سماعت ہوئی۔
عدالت میں اینٹی نارکوٹکس فورس کی جانب سے مقدمے کے دو گواہ پیش کیے گئے۔
عدالت میں دونوں گواہان نے بیان دیا کہ ان کے سامنے رانا ثنا اللہ سے کسی قسم کی منشیات برآمد نہیں کی گئیں۔ انسپکٹر احسان اعظم اوراسسٹنٹ ڈائریکٹر امتیاز چیمہ نے بیان حلفی عدالت میں جمع کرائے۔
ایک گواہ امتیاز چیمہ نے عدالت کو بتایا کہ ان کا نام استعمال کیا گیا جبکہ دوسرے گواہ احسان اعظم نے کہا کہ وہ موقع پر موجود نہیں تھے۔
عدالت نے مقدمے کے مدعی اے این ایف کے سرکاری وکلا سے کہا کہ اُن کا کیس تو ان بیانات سے ختم ہو گیا ہے۔
سرکاری استغاثہ کے دو وکلا نے گواہان کے بیانات پر دستخط کر دیے جبکہ ایک پراسیکیوٹر نے کہا کہ وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو چکے ہیں۔
جج نے پراسیکیوٹر سے کہا کہ اُن کا استعفیٰ ابھی منظور نہیں ہوا اس لیے وہ گواہوں کے بیانات پر دستخط کر سکتے ہیں۔
انسداد منشیات کی خصوصی عدالت میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ سمیت چھ ملزمان نے 15 کلو منشیات برآمدگی کے مقدمے میں بریت کی درخواستیں دائر کی تھیں۔
عدالت کو ملزمان کی جانب سے بتایا گیا کہ ’مقدمہ سیاسی بنیادوں پر درج کیا گیا جس کی قانونی حیثیت نہیں۔ اے این ایف کے پاس کوئی ٹھوس شواہد نہیں۔ سیف سٹی کیمروں کی فوٹیج اور سابق وزیر فواد چوہدری کے اس مقدمے کے حوالے سے بیان کے بعد کیس میں کچھ نہیں رہا۔‘
خیال رہے کہ یہ مقدمہ تحریک انصاف کی حکومت میں قائم کیا گیا تھا اور اس کیس میں رانا ثنا اللہ جیل میں رہے۔