مشرق وسطیٰ

کیلاش قبیلے سالانہ مذہبی تہوار چھومس میں کئی جوڑے شادی کے بندھن میں بند گئے۔

کیلاش قبیلے کا سالانہ مذہبی تہوار چھومس احتتام پذیر ہوا

چترال پاکستان (گل حماد فاروقی) کیلاش قبیلے کا سالانہ مذہبی تہوار چھومس احتتام پذیر ہوا۔ اس تہوار میں کیلاش قبیلے کے مذہبی رہنماء نئے سال کی پیشنگوئی کے ساتھ ساتھ اسے خوشگوار گزرنے کیلئے دعائیں بھی کرتے ہیں۔ اس رنگارنگ تہوار کو دیکھنے کیلئے کثیر تعداد میں ملکی اور غیر ملکی سیاح وادی کیلاش کا رح کرتے ہیں
تفصیلات کے مطابق کیلاش قبیلے کا سالانہ مذہبی تہوار چھومس اپنی تمام تر رعنائیوں، رنگینیوں اور خوبصورتی کے ساتھ احتتام پذیر ہوا۔یہ تہوار ہر سال موسم سرما میں نئے سال کی آمد پر اسے خوش آمدید کہنے کیلئے منایا جاتا ہے۔موسم سرما کے اس تہوار میں کیلاش لوگ اپنی مذہبی جگہہ مالوش میں قربانی بھی کرتے ہیں جن میں بکرے کاٹے جاتے ہیں۔اس دوران رات کے وقت مشعل بردار جلوس نکال کر چھانجا کا رسم بھی منایا جاتا ہے۔چھومس تہوار میں کیلاش قبیلے کے مذہبی رہنماء یعنی قاضی حضرات سورج کی نقل و حرکت کو دیکھ کر نئے سال کیلئے پیشن گوئیاں بھی کرتے ہیں۔جبکہ اس دوران ایک لومڑی بھی دوڑائی جاتی ہے اگر لومڑی پہاڑ کی طرف چڑھی تو نیا سال کیلئے نیک شگون تصور کیا جاتا اگر آبادی کی طرف دوڑی تو پھر ان کے عقیدے کے مطابق نیا سال کچھ زیادہ اچھا نہیں گزرے گا۔کیلاش قبیلے سے تعلق رکھنے والے وزیر زادہ کیلاش نے جب سے وزیر اعلےٰ خیبر پحتون خواہ کے لئے اقلیتی امور پر معاون حصوصی کا چارج سنھبالا ہوا ہے اس کے بعد کیلاش وادی کی ترقی پر حکومت کی حاصی توجہ رہی ہے۔
کیلاش قبیلے کے مذہبی تہواروں کو منانے کی جگہہ چرسو کو بڑا کرکے دوبارہ تعمیر کیا جارہا ہے تاکہ اس کے اندر زیادہ سے زیادہ لوگ آکر اپنا رسم مناسکے۔اسی طرح کیلاش قبیلے کے عبادت گاہ، قبرستان، تہوار منانے کی جگہہ اور مذہبی مقامات کیلئے زمین خرید نے اور ان کی تعمیر و مرمت پر محکمہ اوقاف اور اقلیتی امور نے سات کروڑ روپے کا فنڈ فراہم کیا ہے۔اس تہوار میں ریجنل پولیس آفیسر ملاکنڈ نے حصوصی طور پر شرکت کرلی۔محکمہ اوقاف اور اقلیتی امور کے ترجمان صاحبزادہ حیدر جان کا کہنا ہے کہ چھومس تہوار کو منانے کیلئے پہلی بار صوبائی حکومت نے ان کے ساتھ مالی تعاون کیا ہے۔ کیلاش عمائدین کو ایک ایک لاکھ روپے دئے گئے ہیں تاکہ وہ اور انکے اہل حانہ اس تہوار کیلئے نئے کپڑے، جوتے وغیرہ خرید سکے۔
ان کی مسز جو سیاح کی طور پر پہلی بار وادی کیلاش آئی تھی انہوں نے بھی کیلاش ثقافت یہاں کی خواتین کی رنگین لباس، لوگوں کی مہمان نوازی کی بہت تعریف کی ان کا کہنا ہے کہ یہ بہت مہمان نواز لوگ ہیں اور مہمانوں کا بہت قدر کرتے ہیں تاہم اس وادی کی سڑکوں کو بہتر بنانا چاہئے تاکہ سیاحوں کو آمد ورفت میں مشکلات کا سامنا نہ ہو۔
اس تہوار میں غیر ملکی سیاحوں نے بھی شرکت کی جن کا کہنا ہے کہ ایسا ثقافت اور کلچر دنیا بھر میں کہیں بھی دیکھنے کو نہیں ملتی اور ہم کیلاش کی اس ثقافت کو بہت پسند کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جن سیاحوں نے ابھی تک کیلاش نہیں دیکھا وہ ضرور آئے اور اس محصوص ثقافت کے لوگوں کے حامل ان کی رنگارنگ اور دلچسپ تہوار ضرور دیکھے۔
کیلاش قبیلے کے مرد و خواتین نے بھی اس تہوار کے طور طریقوں اور رسم و رواج کے بارے میں معلومات فراہم کی تاہم ان کا کہنا ہے کہ اکثر لوگ ہمارے حلاف منفی معلومات فراہم کرتے ہیں جس سے ہماری ساکھ کو نقصان پہنچتا ہے اس سے گریز کیا جائے۔ کرینا اعظم، رسمی بی بی اور اقبال شاہ کیلاش نے کہا کہ ہم ہر سال اس تہوار کو اس موسم میں مناتے ہیں جس میں بچوں کو باقاعدہ طور پر کیلاش مذہب میں داحل کیا جاتا ہے اور گھروں میں دعائیں بھی مانگی جاتی ہیں۔
چھوس تہوار کے آحر دن مرد عورتوں کا اور عورتیں مردوں کا لباس پہن کر اکھٹے رقص کرتے ہیں اور آحری دن من چلے کسی دوسری بستی میں جاکر اپنی شادی کا اعلان بھی کرتے ہیں۔اس تہوار کو دیکھنے کیلئے کثیر تعداد میں ملکی اور غیر ملکی سیاحوں نے وادی کیلاش آکراس میں شرکت کی۔مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ سیاحوں نے بھی یہ مطالبہ کیا کہ وادی کیلاش کی سڑکوں کو جلد سے جلد بہتر کیا جائے تاکہ ان کو آنے جانے میں مشکلات کا سامنا نہ ہو۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button