
ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب سے 700 سے زائد اموات، بحالی مکمل ہونے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے: وزیراعظم شہباز شریف — سیلاب زدہ علاقوں میں ریسکیو، ریلیف، اور تعمیر نو کے لیے وفاقی حکومت متحرک
"دو روز قبل ہم نے خود بونیر کا دورہ کیا، جہاں بے پناہ جانی و مالی نقصان کا مشاہدہ کیا۔ پہاڑوں سے درخت، چٹانیں اور ملبہ پانی کے ساتھ بہہ کر آیا، جس کے سامنے انسانی طاقت کچھ بھی نہیں۔"
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی): وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ حالیہ بارشوں اور تباہ کن سیلاب سے ملک بھر میں 700 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جب کہ صرف خیبرپختونخوا میں 400 سے زائد قیمتی جانیں ضائع ہوئی ہیں۔ انہوں نے یہ بات جمعہ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی، جہاں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی صورتحال، جاری امدادی سرگرمیوں اور مستقبل کی حکمت عملی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ ایک قومی سانحہ ہے، اور جب تک سیلاب زدہ علاقوں میں بحالی و تعمیر نو کا عمل مکمل نہیں ہوتا، چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ متاثرین کی مدد، بحالی اور روزمرہ زندگی کی بحالی ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے، اور سیاست سے بالاتر ہو کر سب کو مل کر کام کرنا ہو گا۔
’’کلائوڈ برسٹ سے خیبرپختونخوا میں قیامت صغریٰ‘‘
وزیراعظم نے بتایا کہ حالیہ بارشوں کے دوران ملک کے مختلف حصوں میں دریاؤں میں طغیانی اور کلائوڈ برسٹ سے آنے والے سیلاب نے وسیع پیمانے پر تباہی مچائی، خاص طور پر خیبرپختونخوا کے اضلاع بونیر، سوات، شانگلہ، صوابی اور مانسہرہ سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔
"دو روز قبل ہم نے خود بونیر کا دورہ کیا، جہاں بے پناہ جانی و مالی نقصان کا مشاہدہ کیا۔ پہاڑوں سے درخت، چٹانیں اور ملبہ پانی کے ساتھ بہہ کر آیا، جس کے سامنے انسانی طاقت کچھ بھی نہیں۔”
پاک فوج کا بھرپور کردار، متاثرین کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے
وزیراعظم نے پاک فوج کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ سپہ سالار جنرل سید عاصم منیر کی سربراہی میں افواج پاکستان متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں میں پیش پیش ہیں۔ بونیر کے دورے کے دوران چیف آف آرمی اسٹاف بھی ان کے ہمراہ تھے۔ انہوں نے کہا:
"پاک فوج کے جوانوں نے دور دراز علاقوں میں پہنچ کر لوگوں کو بچایا، ہیلی کاپٹرز سے امداد پہنچائی، اور ریسکیو آپریشن کو ممکن بنایا۔ یہ سب کچھ قابلِ ستائش ہے۔”
ریسکیو مکمل، اب ریلیف اور بحالی کے مرحلے میں داخل
شہباز شریف نے کہا کہ ریسکیو سرگرمیاں تقریباً مکمل ہو چکی ہیں اور اب حکومت کی مکمل توجہ ریلیف اور بحالی کے عمل پر مرکوز ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ:
"جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو معاوضے دیے جا رہے ہیں، لیکن جن کے پیارے دنیا سے چلے جائیں، ان کے لیے یہ معاوضہ بے معنی ہوتا ہے۔ تاہم معمولات زندگی کی بحالی کے لیے یہ ناگزیر ہیں۔”
غیر قانونی تعمیرات: بار بار ریاستی وسائل کا زیاں
وزیراعظم نے پانی کے بہاؤ پر قائم غیر قانونی تعمیرات پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ:
"یہ کب تک ہوتا رہے گا کہ دریا کنارے بننے والی غیر قانونی تعمیرات کے نقصانات کا معاوضہ وفاقی و صوبائی حکومتیں ادا کرتی رہیں؟”
انہوں نے کہا کہ 2022ء کے سیلاب میں بھی یہی صورتحال سامنے آئی تھی اور اب پھر وہی غلطیاں دہرائی گئی ہیں۔ انہوں نے غیر قانونی تعمیرات کی روک تھام کے لیے ایک اہم اجلاس بلانے کا اعلان کیا اور کہا کہ دریاؤں کے قریب ہوٹلز، کمرشل عمارتیں یا گھر تعمیر کرنا خودکشی کے مترادف ہے۔
موسمیاتی تبدیلی: حکومت کی ذمہ داریاں دوچند
وزیراعظم نے موسمیاتی تبدیلی کو موجودہ بحران کا بڑا سبب قرار دیتے ہوئے کہا:
"ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات بڑھتے جا رہے ہیں، اور اس سے نمٹنے کے لیے وزارت موسمیاتی تبدیلی اور متعلقہ اداروں کو بھرپور اور سنجیدہ کردار ادا کرنا ہو گا۔”
انہوں نے یاد دلایا کہ 2022ء کے سیلاب میں جانی نقصان کم لیکن مالی نقصان زیادہ تھا، لیکن اس بار جانی نقصان بھی انتہائی سنگین ہے۔
کراچی، گلگت بلتستان، آزاد کشمیر بھی متاثر — وفاقی حکومت کا مکمل تعاون
شہباز شریف نے کہا کہ کراچی میں حالیہ بارشوں کے نتیجے میں بھی تباہی ہوئی۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سے رابطے کی تفصیل دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت ان کے ساتھ مکمل تعاون کر رہی ہے۔
اسی طرح گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں بھی نقصانات ہوئے، جہاں وفاقی نمائندے اور ادارے متحرک ہیں، اور بحالی کا کام جاری ہے۔
چین کا دورہ، CPEC کا دوسرا مرحلہ، ایس سی او اجلاس
وزیراعظم نے اپنے آئندہ دورہ چین کے بارے میں بتایا کہ اس میں وہ ایس سی او اجلاس میں شرکت کریں گے اور چینی قیادت سے دو طرفہ ملاقاتیں بھی ہوں گی۔ سب سے اہم بات، انہوں نے اعلان کیا کہ:
"سی پیک (CPEC) کا دوسرا مرحلہ جلد شروع ہونے جا رہا ہے، جس سے پاکستان میں ترقی کے نئے باب کھلیں گے۔”
انہوں نے چینی وزیر خارجہ کے حالیہ دورہ پاکستان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چین نے ہر آفت میں پاکستان کا ساتھ دیا، اور دونوں ممالک کے درمیان اسٹرٹیجک شراکت داری وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہو رہی ہے۔
نتیجہ: ریاست اور قوم متحد، متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑا جائے گا
وزیراعظم شہباز شریف کے تفصیلی خطاب سے واضح ہوتا ہے کہ حالیہ سیلاب کو صرف قدرتی آفت کے طور پر نہیں دیکھا جا رہا، بلکہ حکومت اسے ایک نظامی چیلنج کے طور پر لے رہی ہے، جس میں وفاق، صوبے، افواج، سول ادارے اور عوام سب کو مل کر اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔
انہوں نے اختتام پر کہا:
"یہ وقت الزام تراشی یا سیاست کا نہیں — یہ وقت یکجہتی، خدمت اور قربانی کا ہے۔ متاثرین کی مدد ہم سب پر فرض ہے، اور بحالی مکمل ہونے تک ہم آرام نہیں کریں گے۔”



