دیبا شہناز اخترکالمز

ریسکیو1122سال 2023میں پاکستان کو حادثات سے محفوظ بنانے کے لیے پرعزم…دیبا شہناز اختر

جس نے کسی ایک جان کو (قتل سے بچا کر) زندہ رکھا اس نے گویا تمام انسانوں کو زندہ رکھا (القرآن)

سال 2022ء ایمرجنسی سروس ریسکیو 1122کی تاریخ میں ہمیشہ سنہرے حروف سے لکھا جائے گا کیونکہ اس سال ایمرجنسی سروس کا دائرہ کارپنجاب کی تمام تحصیلوں تک بڑھایا اور موٹر بائیک ریسکیو سروس کی توسع پنجاب کے تمام اضلاع میں کی گئی۔ حکومت پنجاب نے ریسکیو رسروس کو سروس سٹرکچر اور ریسکیو رسک الاؤنس کی منظور ی دے کر ریسکیورز کا مورال بلندکرنے اور ایمرجنسی سروس کو مزید مضبوط اور مستحکم بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔سروس سٹرکچر کی بدولت ریسکیو آفیسرز پروموشن کے پہلے کورس کا آغاز کیا گیا۔ ریسکیو سروس کے ساتھ ساتھ شہریوں کو بلندو بالا عمارات میں تحفظ دینے کے لیے پنجاب کمیونٹی سیفٹی ایکٹ 2021کے تحت پنجاب کمیونٹی سیفٹی بلڈنگ ریگولیشنز 2022ء جاری کیے گئے جس کے تحت 50فٹ سے بلند عمارتوں میں فائر سیفٹی کے آلات نصب کر کے، بلڈنگ کی ایمرجنسی ریسپانس ٹیم اور سیفٹی مینجرز کی ریسکیو سروس سے تربیت کے ذریعے بلڈنگ سیفٹی کو فروغ دیا جا سکے گا۔
پنجاب ایمرجنسی سروس نے سال 2022میں 1,531,906ایمرجنسیز میں 1,743,754سے زائد متاثرین کو ریسکیو کیا جو سال 2021کے مقابلے میں حادثات کی شرح میں 21فی صد اضافہ ہے۔ ان ایمرجنسیز میں 368,486 سے زائد روڈ ٹریفک حادثات، 26,436فائر ایمرجنسیز،937,563 میڈیکل ایمرجنسیز، 36,418بلندی سے گرنے کے حادثات، 52,625ڈیلیوری کیسز، 10,091کرنٹ لگنے کے واقعات، 1,323ڈوبنے کے واقعات، 9,857جانوروں اور پرندوں کو ریسکیوکرنے کے واقعات جبکہ 89,107سے زائد متفرق حادثات پر سروس نے بروقت ریسپانس کیا۔اس سال موٹر بائیک ریسکیو سروس نے346,981ایمرجنسیز میں 4منٹ کا ریسپانس ٹائم برقرار رکھا اور پشنٹ ٹرانسفر سروس نے173,673تشوشناک مریضوں کو پرائمری ہیلتھ کئیر سے جدید سہولیات سے آراستہ ہسپتالوں میں بروقت منتقل کیا۔ روز مرہ حادثات کے علاوہ سال 2022میں ریسکیو سروس نے مون سون بارشوں کی وجہ سے جنوبی پنجاب کے سیلاب متاثرہ علاقوں سے تقریبا 80ہزار متاثرین کو محفوظ مقام پر متنقل کیا جبکہ ایک لاکھ63 ہزار سے زائد لوگوں کو ٹرانسپورٹیشن فراہم کی۔
گزشتہ سال ایمرجنسی سروسز اکیڈمی نے 2128ریسکیورز کو تربیت دی جس میں پنجا بے سے 1657، خیبر پختونخواہ سے 283،بلوچستان سے 81 اورسندھ سے 107 ریسکیورز شامل ہیں۔اسی دوران ریسکیو افسران اور مڈل مینجمنٹ کی استعداد کار کو بڑھانے کیلئے مینجرز ٹریننگ سنٹر میں مختلف کورسز کا انعقاد کیا گیا جس میں ریسکیو سروس کے مڈل مینجرز اور سنئیر افسران شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہاں پر آغا خان فاؤنڈیشن ملک شام(سریا)کی ایمرجنسی ریسپانس ٹیم کو خصوصی تربیت فراہم کی گئی۔
ایمرجنسی سروسز اکیڈمی نے گیارویں ریسکیو چیلنج کا انعقاد کیا جس میں پاکستان بھر سے 16ٹیموں نے شرکت او ر ریسکیو ٹیم گوجرنوالہ نے پہلی پوزیشن،ریسکیوٹیم سرگودھا نے دوسری جبکہ ریسکیو ٹیم فیصل آباد نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔اکیڈمی نے چھٹا انٹرنشنل والنٹئر ڈے کمیونٹی ایمرجنسی ریسپانس ٹیمز چیلنج کا انعقاد کیا جس میں پاکستان کے علاوہ ڈزاسٹر مینجمنٹ سنٹر سری لنکا کی ٹیم نے شرکت کی اور مجموعی طور پر 59ٹیموں نے مقابلے میں حصہ لیا۔والنٹیرز کمیونٹی ٹیمز کے اس مقابلے میں ضلع لیہ کی کمیونٹی ٹیم نے پہلی پوزیشن حاصل کر کے سرٹ آف دی ائیر کا ٹائٹل اپنے نام کیا جبکہ ضلع ڈی جی خان کی کمیونٹی ٹیم نے دوسری پوزیشن اور،ضلع قصور گورنمنٹ ایسوسیٹس کالج برائے خواتین کی ٹیم نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ والئنٹرئز ٹیمز کی حوصلہ افزائی کے لیے تعریفی اسناد، ٹرافیاں اور نقد انعامات دیئے گئے۔ اس کے علاوہ بہترین کمیونٹی پرجیکٹس کی بھی حوصلہ افزائی کی گئی۔ جس میں قابل ذکر ضلع چنیوٹ کی تحصیل بھوانہ کو ماڈل ویلج بنانے کے اقدام کو سراہا گیا۔
سال 2022 میں سری لنکا کی درخواست پر ایمرجنسی سروس کے پروگرام فار انہینسمنٹ آف ایمرجنسی ریسپانسPEER کے ریجنل انسٹرکٹرزنے ADPC کے ذریعے سری لنکا میں PEERکورسز کی بنیاد رکھی اور ڈزاسٹر مینجمنٹ سنٹر سری لنکا کی انسٹرکٹرز ٹیمز تیار کی۔جبکہ سیکرٹری ایمرجنسی سروسز ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر رضوان نصیرنے ورلڈ انجری پری وینشن اینڈ سیفٹی پروموشن کانفرنس 2022 پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے گنجان شہروں کیلئے پری ہاسپٹل ایمرجنسی کئیر ماڈل پیش کیا اور روڈ سیفٹی کے چیلنجز اور ٹریفک حادثات کی روک تھام کے بارے میں تجاویز پیش کیں۔
2023میں پنجاب ایمرجنسی سروس کمیونٹی سیفٹی ایکٹ کے نفاذ اور ریسکیو کیڈٹ کور کے ذریعے والنٹئیرز کے مشن کومزید بڑھانے اور بروقت تیار ی اور ریسپانس سے حادثات کی روک تھام کے لیے پرُ عزم ہے۔ اللہ ہمیں اپنے نیک مشن میں کامیاب کرے۔ آمین ثم آمین۔
ماڈل ویلج بنانے کے لیے مقامی لوگوں کی مدد سے پورے گاؤں میں شجر کاری کی گئی، کوڑا کرکٹ کے لیے کوڑا دان لگائے، بیماریوں سے بچاؤ کے لیے صاف پانی کے حصول کے لیے واٹرفلٹریشن پلانٹس لگائے اور گاؤں میں موجود گندے تالاب کو کمیونٹی پارک میں تبدیل کیا گیااور ایک ہزار سے زائد کنووں کے گرد تین فٹ باؤنڈری وال بنوا کر جانوروں کے گرنے کے حادثات میں واضح کمی لائی گئی۔
جس نے کسی ایک جان کو (قتل سے بچا کر) زندہ رکھا اس نے گویا تمام انسانوں کو زندہ رکھا (القرآن)
پاکستان کے دللاہورسے2004میں ایمرجنسی سروس ریسکیو1122کی بنیاد ایمبولینس سروس کے طور پر 14ایمبولینسز اور 2 سو ریسکیورز کیساتھ رکھی گئی۔ لاہور میں کامیابی کے بعد ایمبولینس سروس کا دائرہ کار پنجاب کے تمام اضلاع اور بعدازاں تحصیلوں تک وسیع کر دیا گیاریسکیو1122نے اب تک ایک کروڑ سے زائد ایمرجنسی متاثرین کو صرف ایک کال پر ریسکیو سروسز فراہم کی ہیں۔گنجان آباد، تنگ راستوں والے شہری علاقوں اورٹریفک جام میں ایمرجنسی رسپانس کو بہتر بنانے کیلئے موٹربائیک ریسکیو سروس پنجاب کے 9 بڑے اضلاع میں شروع کی گئی جس نے اب تک لاکھوں ایمرجنسیز میں ۴ منٹ اوسط رسپانس ٹائم کے ساتھ شہریوں کو ایمرجنسی سروسز فراہم کیں اوراب اسکا دائرہ کارپنجاب کے تمام اضلاع میں پھیلایا جا رہا ہے۔ اسکے ساتھ ساتھ پیشنٹ ٹرانسفر سروس کے ذریعے لاکھوں تشویشناک مریضوں کو پرائمری ہیلتھ کئیر ہسپتالوں سے سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔
ریسکیو 1122نے 2007ء میں ماڈرن فائر اینڈ ریسکیو سروس کا آغاز بھی تاریخی شہر لاہور سے کیا۔ فائر اینڈ ریسکیو سروس کوبین الاقوامی معیار کے مطابق چلانے کیلئے انسٹرکٹرز کی تربیت سکاٹش فائر سروس سے کروائی گئی اور آج اس تربیت کی بدولت بروقت ریسپانس اور پیشہ وارانہ فائر فائٹنگ سے لاکھوں آتشزدگی کے حادثات میں اربوں روپے مالیت کے ممکنہ نقصانات کو بچایا۔
دشوار گزار علاقوں میں ایمرجنسی سروسز کی فراہمی کیلئے ائر ایمبولینس سروس کا آغاز بھی کیا گیا ہے تاکہ حادثات کی صورت میں جلد از جلد متاثرین کو ریسکیو کیا جا سکے۔
ایمرجنسی سروس نے واٹر ریسکیو ٹیموں کے ذریعے ہزاروں متاثرین کو ڈوبنے کے واقعات میں ریسکیو کیا جبکہ انہی ٹیموں نے 2010سے لیکر اب تک تمام چھوٹے بڑے سیلاب کے لاکھوں متاثرین کوریسکیو کیا۔ علاوہ ازیں ریسکیو سروس مختلف حادثات میں اب تک سینکڑوں جانوروں کو بھی ریسکیو کر چکی ہے۔
مقامی سطح پر حادثات سے بہتر انداز میں نبرد آزما ہونے کے لیے ایمرجنسی سروس نے ہر یونین کونسل میں کمیونٹی ایمرجنسی ریسپانس ٹیمز تشکیل دیں اور تعلیمی اداروں میں طلباؤ طالبات کو ذمہ دار شہری بنانے کیلئے ریسکیو کیڈٹ کور کا آغاز کیا تاکہ ہر گھر میں ایک فرسٹ ایڈر تربیت یافتہ ہو اور یہ نوجوان اپنے علاقوں کو سرسبزشاداب اور محفوظ بنانے میں بھی موئثر کردار ادا کر سکیں۔
کورونا وبا کے دوران ریسکیورز نے فرنٹ لائن سروسز فراہم کرتے ہوئے ہزاروں کورونا مریضوں کو ہسپتالوں میں منتقل کیا۔ جب خون کے رشتے کورونا میتوں کے قریب جانے سے بھی گھبراتے تھے تو ریسکیو رز نے ہزاروں میتوں کی عزت و احترام کے ساتھ تدفین کی۔
متعدد ریسکیو آپریشنز کے دوران لوگوں کی زندگیاں بچاتے ہوئے کئی ریسکیورز اپنی جانوں کا نذرانہ بھی پیش کرچکے ہیں۔ قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے
"اورجس نے ایک انسان کی جان کو بچا لیا تو ایسا ہے جیسے اس نے تمام انسانوں کو بچا لیا”۔
ریسکیورز کی پیشہ وارانہ تربیت کیلئے ایمرجنسی سروسز اکیڈمی کا قیام عمل میں لایا گیا جہاں اب تک پاکستان بھر سے ہزاروں ریسکیورز پیشہ وارانہ تربیت حاصل کر چکے ہیں جس کی وجہ سے ایمرجنسی سروسز کے ثمرات پنجاب کے بعدخیبر پختونخواہ،گلگت بلتستان، آزادکشمیراوربلوچستان میں بھی دیکھے جا رہے ہیں۔
پاکستان میں ایمرجنسی سروسز کے معیار کو بہتر بنانے اور مقامی سطح پر حادثات سے نبرد آزما ہونے کی تیاری کو یقینی بنانے کیلئے ایمرجنسی سروسز اکیڈمی میں ہر سال نیشنل ریسکیوچیلنج اور نیشنل والنٹئیر سرٹ چیلنج [National Volunteer Community Emergency Response Team (CERT) Challenge] کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں ملک بھرسے ریسکیورز اور والنٹیرزکی ٹیمیں حصہ لیتی ہیں بہترین کارکردگی کی حامل ٹیموں کو اعزاز ات سے نوازا جاتا ہے۔
2005 کے ہولناک زلزلہ کے بعد ملکی سطح پر ڈزاسٹرایمرجنسی رسپانس ٹیم کی ضرورت شدت سے محسوس کی گئی جسکے نتیجے میں پہلی ڈزاسٹرایمرجنسی رسپانس ٹیم 2006میں قائم کی گئی اور بعد ازاں سالہا سال کی انتھک محنت او ر مسلسل جدو جہدکے نتیجے میں اکتوبر2019ء میں ایمرجنسی سروسز اکیڈمی کی پاکستان ریسکیو ٹیم نے اقوام متحدہ کے ادارے International Search and Rescue )Advisory Group INSARAG (سے جنوبی ایشیاء کی پہلی سرٹیفائڈ سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم بننے کا اعزا ز حاصل کیا جو کہ ہر پاکستانی کیلئے فخر ہے۔
ریسکیورز سروس زندہ باد۔۔۔ پاکستان پائندہ باد

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button