پنجاب حکومت نے عدالتی حکم پر معذور افراد کے حقوق کے تحفظ کے لیے بل منظور کر لیا جسے قانون کی شکل دے دی گئی ہے۔
قانون کے مطابق معذور افراد کے ساتھ مذاق کرنے والوں کو بھی سزا ہو گی، انہیں حق سے محروم کرنے پر دو سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ ہو گا۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس جواد حسن نے چیئرمین جوڈیشل ایکٹیویشن پینل اظہر صدیق کی درخواست پر قانون بنانے کا حکم دیا تھا۔
قانون کے متن میں کہا گیا ہے کہ معذور افراد الیکشن بھی لڑ سکیں گے اور ان کی دادرسی کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں گی۔
اس قانون پر عملدرآمد نہ کرنے والوں کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں گی۔
متن کے مطابق معذور افراد کے ساتھ کسی قسم کا امتیازی سلوک نہیں ہو گا، انہیں پبلک ٹرانسپورٹ میں خصوصی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
تعلیمی اداروں میں برابری کی سطح پر داخلے دیے جائیں گے اور خصوصی طور پر صحت کی سہولیات فراہم کی جا سکیں گی۔
وراثتی جائیداد رکھنے سے متعلق معذور افراد کو مکمل حق حاصل ہو گا اور ملازمتوں کے لیے تمام اداروں میں خصوصی کوٹہ مختص ہو گا۔
پنجاب حکومت ایسے انفراسٹرکچر بنائے گی جس میں معذور افراد کی ضرورت مدنظر رکھا جائے گا۔
معذور افراد کے لیے عوامی مقامات پر پارکنگ فری ہو گی۔