اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

پاکستانی سرحد کی خلاف ورزی افغانستان سے ہو یا ایران سے قابل قبول نہیں‘طاہرمحمود اشرفی

انہوں نے ملکی و غیر ملکی ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج، سلامتی کے ادارے وطن عزیز پاکستان کی سرحدوں کی حفاظت کرنا جانتے ہیں، پاکستانی قوم اپنی فوج اور سلامتی کے اداروں کے شانہ بشانہ ہے

لاہور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی):‌ چیئرمین پاکستان علما کونسل و نمائندہ خصوصی وزیر اعظم پاکستان برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطی حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ پاکستان تمام برادر اسلامی ممالک اور پڑوسی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات رکھتا ہے اور چاہتا ہے، ہندوستان سے مذاکرات کا راستہ کشمیر سے جاتا ہے، ہندوستان اگست 2019 والی پوزیشن پر آئے تو مذاکرات کی بات ہو سکتی ہے ، پاک ایران سرحد پر پاکستانی سیکورٹی فورسز پر حملہ افسوسناک اور ناقابل قبول ہے، حکومت پاکستان نے اپنا واضح اور دو ٹوک موقف ایران حکومت کے سامنے رکھا ہے ، مجرمین کی گرفتاری اور ان کو پاکستان کے حوالے کرنا ایرانی حکومت کی ذمہ داری ہے ، پاکستانی سرحد کی خلاف ورزی افغانستان سے ہو یا ایران سے قابل قبول نہیں ۔
انہوں نے ملکی و غیر ملکی ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج، سلامتی کے ادارے وطن عزیز پاکستان کی سرحدوں کی حفاظت کرنا جانتے ہیں، پاکستانی قوم اپنی فوج اور سلامتی کے اداروں کے شانہ بشانہ ہے ۔ گذشتہ روز پاک ایران سرحد پرجو ہوا وہ افسوسناک اور ناقابل قبول ہے ۔ پاکستانی سلامتی کے اداروں اور افواج پاکستان پر حملہ کرنے والوں کی کیفرکردار تک پہنچانے میں ایران حکومت کو بھرپور کوشش کرنی ہو گی۔
پاکستان ایک آزاد و خود مختار ملک اور مضبوط فوج رکھتا ہے، ہم تمام برادر اسلامی اور پڑوسی ممالک سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔ ہندوستان سے مذاکرات کا راستہ کشمیر سے جاتا ہے ۔ ہندوستان کو 2019والی پوزیشن کشمیر پر اختیار کرنی ہو گی ۔ وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف کی مذاکرات کی بات کمزوری نہیں بلکہ خطہ کے حالات کے تناظر میں ہے اگر ہندوستان پاکستان کے درمیان مذاکرات سے معاملات بہتر ہوتے ہیں اور کشمیر کے مسئلہ کا کوئی حل نکلتا ہے اور ہندوستان اقلیتوں کے حوالے سے مظالم کا سلسلہ بند کرتا ہے تو یہ مذاکرات کیلئے بہتر وقت ہو گا۔
ایک سوال کے جواب میں حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی ایک چیلنج ہے جس سے باہمی اتحاد سے نمٹا جا سکتا ہے ۔ پاکستان نے ہمیشہ اسلامی ممالک میں بیرونی مداخلتوں کی مذمت کی ہے ، اسلامی ممالک کو اپنے معاملات اسلامی تعاون تنظیم کے پلیٹ فارم سے حل کرنے چاہئیں، اسلامی تعاون تنظیم جتنی مضبوط ہو گی اتنا ہی اسلامی دنیا اور عالمی دنیا کیلئے بہتر ہو گا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button