مشرق وسطیٰ

ٹریفک کی روانی، پولیس سروسز کی فوری دستیابی اور ٹریفک بہاؤ میں خلل بننے والی رکاوٹوں کو دور کرنا اولین ترجیحات ہیں، کیپٹن(ر) مستنصر فیروز

شہر میں نئے ڈرائیونگ لائسنس سینٹرز بنائے جائیں گیں، ہفتہ اور اتوار دو شفٹوں میں ڈرائیونگ ٹیسٹ لئے جائیں گیں، شہریوں کےلئے آسانیاں پیدا کرنا ہمارا مشن ہے، کیپٹن(ر) مستنصر فیروز

لاہور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی):‌سی ٹی او لاہور ڈاکٹر کیپٹن(ر) مستنصر فیروز نے چارج سنبھالنے کے بعد میڈیا نمائندوں سے تعریفی سیشن کیا اور شہر لاہور میں ٹریفک کی روانی کےلئے اپنی ترجیحات بارے آگاہ کیا، نئے سی ٹی او لاہور کا کہنا تھا کہ ٹریفک کی روانی اور پولیس سروسز کی دستیابی اولین ترجیحات ہونگیں، جان و مال کے تحفظ کیلئے ٹریفک قوانین پر ہرصورت عملدرآمد کروایا جائے گا، وارڈنز کے رویوں میں مزید اور واضح مثبت تبدیلی واضح نظر آئے گی، کیپٹن(ر) مستنصر فیروز کا مزید کہنا تھا کہ شہر لاہور کی آبادی لگ بگ دو کروڑ کے قریب پہنچ چکی یے اور لاہور میں رجسٹرڈ گاڑیوں کی تعداد 72 لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے، جبکہ 70 فیصد سے زائد ڈرائیورز کے پاس ڈرائیونگ لائسنس کا نہ ہونا لمحہ فکریہ ہے، ان کا کہنا تھا کہ نئے ڈرائیونگ لائسنسنگ سینٹر بنائے گے، جبکہ ہیملٹ مہم کو ایک ہفتے کےلئے دوبارہ شروع کیا جارہا ہے، اور شہریوں کی قیمتی زندگیوں کو محفوظ بنایا جائے گا، سی ٹی او لاہور نے اپنی ترجیحات کے حوالے افسران کو واضح پیغام دیا، ان کا کہنا تھا کہ کرپشن، مس کنڈکٹ اور فرائض میں غفلت کسی صورت برداشت نہیں، ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر زیرو ٹولرنس ہے، تجاوزات، رانگ پارکنگ اور غیر قانونی پارکنگ اسٹینڈز قطحی برداشت نہیں ہوگی، سی ٹی او لاہور کا مزید کہنا تھا کہ لاہور میں قانون شکنی کی کوئی گنجائش نہیں، غیر حاضری، بدتمیزی اور فرائض میں عدم دلچسپی کسی صورت برداشت نہیں، خوش اخلاقی سے پیش آنا، ہمارا اولین فرض ہے، مستنصر فیروز کا مزید کہنا تھا کہ ٹریفک قوانین پر عملدرآمد نہ کروانا حادثات کا سبب بنتا ہے، وارڈنز ایمانداری اور محنت سے کام جاری رکھیں،ٹریفک پولیس لاہور پولیس کا چہرہ ہے، وارڈنز پولیس کے سفیر ہیں، خوش اخلاقی اور صبر کا دامن نہ چھوڑیں، سی ٹی او لاہور نے سرویلنس سسٹم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیف سٹی کمیروں کی مدد سے بھی وارڈنز کی سپرویژن کی جائے گی،ٹیم ورک سے ٹریفک مسائل کا خاتمہ ہوگا جبکہ ٹریفک قوانین پر سو فیصد عمل درآمد کروایا جائے، اس موقعہ پر انہوں نے میڈیا نمائندوں کے مختلف سوالات کے جوابات بھی دئیے.

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button