توشہ خانہ کیس، عمران خان پر سات فروری کو فردِ جرم عائد ہو گی
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے فردِ جرم عائد کرنے کے لیے سات فروری کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے عمران خان کو 20 ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو بھجوایا تھا، ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر نے شکایت میں کہا ہے کہ ٹرائل کورٹ عمران خان پر کرپٹ پریکٹس کا ٹرائل کرے۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس کے فوجداری مقدمے میں اُن پر فردِ جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
منگل کو ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس میں فوجداری کی کارروائی کے کیس کی سماعت کی۔
عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان کو ذاتی حیثیت میں طلب کر رکھا تھا تاہم وہ آج بھی پیش نہیں ہوئے۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے فردِ جرم عائد کرنے کے لیے سات فروری کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے عمران خان کو 20 ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو بھجوایا تھا، ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر نے شکایت میں کہا ہے کہ ٹرائل کورٹ عمران خان پر کرپٹ پریکٹس کا ٹرائل کرے۔
ریفرنس کے مطابق عمران خان نے اثاثوں کی غلط تفصیلات جمع کرائیں اور کرپٹ پریکٹسز کے مرتکب ہوئے۔
’سیکشن 174 کے تحت جھوٹی تفصیلات جمع کرانے کی سزا بھی ہے، عدالت شکایت منظور کرکے عمران خان کو سیکشن 167 اور 173 کے تحت سزا دے۔‘
ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ ’قانون کے مطابق اس جرم میں تین سال جیل اور جرمانے کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔‘
الیکشن کمیشن نے فیصلے میں عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کا حکم دیا تھا۔ توشہ خانہ ریفرنس الیکشن ایکٹ کے سیکشن 137 ،170 ،167 کے تحت بھجوایا گیا تھا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنے فیصلے میں قرار دیا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈز حاصل کیے ہیں۔ پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن سے 16 ایسے اکاؤنٹس چھپائے جو پی ٹی آئی کی اعلٰی قیادت چلا رہی تھی۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ عمران خان کی جانب سے صریحاً غلط تصدیقی سرٹیفیکیٹس جمع کرائے گئے۔