اے پی سی میں شیخ رشید اور اعظم سواتی کوپارٹی کی نمائندگی کرنی چاہیے:فواد چوہدری
پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق ’فواد چوہدری نے عمران خان سے ملاقات کے دوران اے پی سی کے بارے میں مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں شیخ رشید اور اعظم سواتی کو نامزد کرنا چاہیے۔ شیخ رشید احمد وزیر داخلہ رہ چکے ہیں اور ملک کو درپیش سیکیورٹی چیپلنجز سے بخوبی واقف ہیں جبکہ اعظم سواتی ایک سینیئر سیاستدان کے طور پر اے پی سی میں شرکت کر سکتے ہیں۔‘
پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر نائب صدر اور سابق وفاقی وزیر فواد حسین چوہدری نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کو مشورہ دیا ہے کہ وزیراعظم کی آل پارٹیز کانفرنس میں شیخ رشید احمد اور اعظم سواتی کو پارٹی کی طرف سے نمائندگی کے لیے بھیجا جائے۔
پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق ’فواد چوہدری نے عمران خان سے ملاقات کے دوران اے پی سی کے بارے میں مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں شیخ رشید اور اعظم سواتی کو نامزد کرنا چاہیے۔ شیخ رشید احمد وزیر داخلہ رہ چکے ہیں اور ملک کو درپیش سیکیورٹی چیپلنجز سے بخوبی واقف ہیں جبکہ اعظم سواتی ایک سینیئر سیاستدان کے طور پر اے پی سی میں شرکت کر سکتے ہیں۔‘
اس حوالے سے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے رابطہ کرنے پر تصدیق کی کہ ’پارٹی کو مشورہ دیا ہے تاہم حتمی فیصلہ عمران خان نے کرنا ہے۔‘
ذرائع نے اس حوالے سے بتایا کہ سابق وزیراعظم عمران نے فواد چوہدری کے مشورہ پر کہا کہ ’موجودہ حکومت کو ملک کے درپیش چیلنجز کا ادراک ہی نہیں، نہ ہی وہ سنجیدہ ہیں۔ موجودہ حکومت اس معاملے پر صرف فوٹو شوٹ کی حد تک سنجیدہ ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’خیبر پختونخوا میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی سے متعلق ہمارے لوگ بار بار توجہ دلاتے رہے، ہماری بات سننے کے بجائے ان پر غداری اور بغاوت کے مقدمے درج کر لیے جاتے ہیں۔‘
واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اہم قومی چیلنجز پر تمام قومی سیاسی قائدین کو ایک میز پر بٹھانے کا فیصلہ کرتے ہوئے 7 فروری کو ’کل جماعتی کانفرنس‘ (اے پی سی) بلانے کا اعلان کر رکھا ہے۔
وزیراعظم کی جانب سے عمران خان کو بھی اے پی سی میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے تاہم پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے جمعے کو کہا تھا کہ اُن کی جماعت شہباز شریف کی بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہیں کرے گی۔
جمعرات کو لاہور ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں اُن کا کہنا تھا کہ ’حکومت ڈھونگ رچا رہی ہے، یہ تاثر دینا چاہ رہی ہے کہ مل کر فیصلہ کرنا چاہیے۔‘