اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سابق صدر آصف زرداری کے خلاف الزامات عائد کرنے کے مقدمے میں سابق وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔
سنیچر کو اس مقدمے میں گرفتار سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہو گیا جس پر انہیں اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
دوران سماعت تفتیشی افسر نے شیخ رشید کے مزید پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ شیخ رشید کا وائس میچنگ ٹیسٹ کروایا گیا ہے، ان کا فوٹو گرامیٹرک ٹیسٹ کروانا باقی ہے۔
تاہم عدالت نے شیخ رشید کی مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
شیخ رشید کی جانب سے ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست بھی دائر کر دی گئی ہے جسے پیر کو سماعت کے لیے مقرر کیا گیا ہے جبکہ شیخ رشید کے راہداری ریمانڈ کے لیے سندھ پولیس کی درخواست مسترد کردی۔
اس سے قبل دوران سماعت شیخ رشید کے وکیل سردار عبدالرزاق نے کہا تھا کہ ’ان کے موکل کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کے لیے مزید جسمانی ریمانڈ مانگا جا رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ شیخ رشید کے انسانی حقوق پامال ہو رہے ہیں۔
ان کے وکیل کا کہنا تھا کہ ’جب شیخ رشید اپنے بیان پر قائم ہیں تو فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ کی ضرورت نہیں۔‘
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ان سے سیاسی تفتیش کی جاتی ہے اور مقدمے پر تفتیش نہیں کی جاتی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’وہ مجھ سے ٹوئٹر اکاؤنٹ کی آئی ڈی اور پاسورڈ مانگتے ہیں جو مجھے معلوم نہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ شیخ رشید کی جانب سے سازش کرنے کا کوئی ثبوت نہیں۔
جمعرات کو عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا تھا۔