اداریہ

قبر سے اگلے جہاں تک ….منزہ جاوید

ہاں ہم خاک پہ خاک ڈال کہ ہتھ جھاڑ کہ اُٹھ جاتے ہیں جیسے جانے والا کو ہی جانا تھا اور ہم تو دنیا کی سانس ہیں جسے موت نہیں آئے گی

دنیا سے جانے والا خاموشی کی زبان میں ہر اُس ساعت جو اُسے قبر کے اندھیروں کی طرف لے جا رہی ہوتی ہے یہ اعلان کرتا ہے
” اے وہ شخص جو مجھے مٹی کے حوالے کر کے پھر سے دنیا میں مگن ہو جائے گا ”
آج میری تو کل تیری باری ہے

پر ہم کہاں خاموشی کا وہ پیغام سنتے ہیں جو مرنے والا دے کہ جا رہا ہوتا ہے ؟؟

ہاں ہم خاک پہ خاک ڈال کہ ہتھ جھاڑ کہ اُٹھ جاتے ہیں جیسے جانے والا کو ہی جانا تھا اور ہم تو دنیا کی سانس ہیں جسے موت نہیں آئے گی

یہ زندگی یہ دنیا یقیناً آج بھی بہت تکلیف دہ شے ہے اور ہمارا کل بھی روح فرسا کر سکتی ہے اگر آج صحیح کاموں میں خرچ نہ ہوئی تو
آہ لیکن ہم اسے صرف وقتی لذتوں میں گزار رہے ہیں اور یہ بھول گئے ہیں کہ ایک وقت لازماً وہ بھی آنا ہے جب ہم پہ بھی پڑھا جائے گا

انَ اللّہ واِنَا الیہ رَاجعون

اصل میں زندگی اُس وقت سے شروع ہونی ہے جس وقت ہم اس فانی دنیا سے منہ موڑ کہ حقیقت کی دنیا میں آنکھیں کھولیں گے

حقیقت کی دنیا کونسی ہے ؟؟
حقیقت کی دنیا وہ دنیا ہے جس کو ہم اس عارضی سفر میں فراموش کیے ہوئے ہیں
وہ دنیا جو ہمارے مرنے کہ بعد ہم پہ ایک ایسی حقیقت کو لیےاُجاگر ہوگی جس کو ہم نے اس عارضی زندگی کے سفر میں فراموش کیے رکھا تھا
اور اگر تو ہمارا دنیا کا وقت ویسے ہی گزرا ہوگا جیسے رب کی منشاء تھی
تو یقیناً اُس حقیقی دنیا میں ہمارا بیڑہ رب سوہنے کی رضا سے پار ہو جائے گا
لیکن اگر ہم بس قبروں پہ مٹی ہی جھاڑتے رہے تو لازماً ہمارا انجام اتنا درد ناک ہوگا کہ درد کو بھی سمجھ نہیں لگے گی درد کہاں نہیں ہے
میرا سوہنا یہ ان گنت خواہشیں ادھورے سپنے یہ سب ختم ہو جائیں گے
رہے گا نام بس… اللّہ سوہنے کا
آج ہم روتے ہیں یہ نہیں ملا وہ نہیں ملا ۔۔
ہماری سوچ بس کچھ ملنے تک ہی محدود ہے میرے جھلے
ہماری یہ سوچ کبھی یہ نہیں سوچتی کہ اگر ہمیں ہماری خواہش عطا کر دی گئی لیکن اُس کہ بعد ہمارا اگلا قدم موت کی وادی میں وارد ہوا تو یہ حقیقت کتنی درد ناک ہوگی؟
افسوس میرا سوہنا کہ ہمیں رب کی رضا نہیں اپنی خود غرضیوں کی تکمیل چاہیے
ہم بھول گئے ہیں اُس ہستی کو جو ہماری من مانیوں پہ چپ سادھ رہتا ہے پھر ایک وقت آتا ہے جب وہ ہماری ڈھیلی رسی یعنی ہماری لگامیں کھینچتا ہے اور ہمیں یہ بتا دیتا ہے کہ
بیشک وہی روئے ارض و سماء کا آقا اور مالک ہے یہاں ہوگا وہی جو وہ چاہے گا
اُس کی رضا کو زندگی ہے جبکہ ناکامی تاک میں ہے ہر اُس شے کہ جو اُس کی رضا کو گہنانے میں کوشاں ہوگی
رہے گا نام اور کام بس اللّہ سوہنے کا

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button