پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں ہونے دھماکے کے خودکش حملہ آور کی شناخت ہو گئی ہے جس کا تعلق سندھ کے علاقے میر پور ساکرو سے تھا۔
یہ بات ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کوئٹہ اعتزاز گورایہ نے جمعرات کی شام ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتائی۔
13جولائی کو ضلع مستونگ کے علاقے درینگڑھ میں ہونے والے اس خود کش حملے میں بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما نوابزادہ سراج رئیسانی سمیت کم از کم 149 افراد ہلاک اور 186زخمی ہوئے تھے۔
حملہ آور کون تھا؟
ڈی آئی جی اعتزاز گورایہ نے بتایا کہ خود کش حملہ آور کا نام حفیظ نواز والد محمد نواز تھا۔
انھوں نے بتایا کہ ان کے خاندان کے تعلق ایبٹ آباد سے رہا ہے لیکن گذشتہ تین چار دہائیوں سے ان کا خاندان سندھ کے ضلع ٹھٹہ کے علاقے میر پور ساکرو رہائش پذیر ہے۔
اعتزاز گورایہ نے بتایا کہ ان کے دو بھائی اور تین بہنیں کچھ عرصہ قبل افغانستان گئی تھیں جو کہ ابھی تک وہاں مقیم ہیں۔
ڈی آئی جی سی ٹی ڈی نے بتایا کہ اس سلسلے میں افغان حکام سے بھی رابطہ کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ خود کش حملہ آور جلسے میں چوتھی قطار میں بیٹھا ہوا تھا۔
انھوں نے بتایا کہ جو ویڈیوز اور تصاویر سامنے آئی ہیں ان میں حملہ آور وہی ہے جس کی تصویر کے گرد زرد دائرہ لگایا گیا ہے۔
اعتزاز گورایہ نے بتایا کہ حملہ آور نے بلوچستان عوامی پارٹی کا جھنڈا بھی اٹھایا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ جس وقت نوابزادہ سراج رئیسانی خطاب کے لیے آئے تو خود کش حملہ آور نے سٹیج کے پاس آ کر اپنے آپ کو اڑا دیا۔
جمعہ 13 جولائی کو ہونے والے حملے میں بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدوار سراج رئیسانی سمیت 149 افراد ہلاک ہوئے اور دھماکے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔
اعتزاز گورایہ نے بتایا کہ جب خود کش حملہ آور سٹیج کی جانب بڑھا تو نوابزادہ سراج رئیسانی کے چیف باڈی گارڈ امان اللہ نے ان کو روکنے کی کوشش کی لیکن خود کش حملہ آور نے اپنے آپ کو اڑا دیا۔
ڈی آئی جی سی ٹی ڈی نے بتایا کہ حملہ آور کا سہولت کار کوئی مقامی شخص ہی ہوگا جنھوں نے اس کو اس علاقے تک پہنچایا۔
ان کا کہنا تھا کہ سہولت کار کے بارے میں ہمیں اہم معلومات ملی ہیں اور ان کی گرفتاری کے لیے دیگر سکیورٹی اداروں سے ملکر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
پچھلے سال یہاں جے یو آئی سے وابستہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا غفور حیدری پر حملہ کیا گیا اور اسی علاقے میں ہزارہ کمیونٹی بھی مسلسل نشانہ بنتی رہی ہے۔