یوم پیدائش شاعر مشرق……..منزہ جاوید
یہ شان و جلالت ' رعب ودبدبہ کے اوصاف ہیں۔ میری لسانی عصبیت میری دینی عصبیت سے کسی بھی طرح کم نہیں! (علامہ اقبال کامولوی عبدالحق کو مکتوب)
قوم کو یوم اقبال مبارک!
(09 نومبر 1877
مسجد بھی زبردست انصاف کی جگہ ہے ۔۔۔۔
اقبال ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جہاں امیر اور غریب دونوں بھیک مانگتے ہیں۔۔
” میں جو اردو لکھتا ہوں یہ میری تہذیب کی عکاس ہے میں اسے چھوڑ نہیں سکتا’
یہ شان و جلالت ‘ رعب ودبدبہ کے اوصاف ہیں۔ میری لسانی عصبیت میری دینی عصبیت سے کسی بھی طرح کم نہیں! (علامہ اقبال کامولوی عبدالحق کو مکتوب)
علامہ اقبال کی جس شاعری نے برصغیر کے مسلمانوں کو خواب غفلت سے بیدار کیا’
ان میں آزادی کا جوش و خروش پیدا کیا’
وہ سب اُردو میں ہے’ تحریک پاکستان کے دنوں میں آزادی کے تمام جلسے جلوس علامہ اقبال کے شعروں سے گونجا کرتے تھے
اگر علامہ اقبال برصغیر کے مسلمانوں کو اپنا پیغام اُردو میں نہ دیتے تو وہ کبھی ایک قومی و عوامی شاعر نہ بنتے۔
اگرچہ کہ اقبال کی فارسی شاعری کی اہمیت کو کسی طور سے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا!
لیکن اقبال کی فارسی شاعری سے صرف پڑھے لکھے طبقے ہی نے رسائی کی کیونکہ فارسی اس وقت خواص کی زبان تھی جب کہ اردو ایک عوامی زبان تھی۔
اس لئے حکیم الامت نے عوام تک موثر ابلاغ کے لئے عوامی زبان اردو میں پیغام دیا!
علامہ اقبال اگرچہ ٹھیٹھ پنجابی بولتے تھے۔لیکن انہوں نے اپنے تخلیقی خیالات کے اظہار کے لئے اُردو و فارسی کو چنا!
اگر وہ پنجابی میں اظہار خیال فرماتے تو ایک محدود حلقے’ کے نمائندہ شاعر ہوتے لیکن انہوں نے مسلم امہ کو پیغام دینے کے لئے مسلمانوں کی عالمی زبانوں کا انتخاب کیا!
کہیں کہیں عربی میں بھی خامہ فرسائی کی ہے!
علامہ اقبال وہ عظیم شخصیت جس کے بارے میں قائد اعظم نے کہا تھا”
اگر مجھے ریاست اور اقبال میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے کا حق دیا جائے تو میرا انتخاب اقبال ہونگے”
علامہ اقبال کے بارے میں کچھ چیدہ چیدہ معلومات
9نومبر 1877 علامہ اقبال پیدا ہوئے
علامہ اقبال
21 اپریل 1938 فوت ہوئے
علامہ کے دو یورپی اساتزہ کے نام
اے بی براون 2سر ٹامس آرنلڈ ہیں
اقبال کی پہلی بیوی کا نام کریم بی بی تھا
جاوید نامہ کا سال
1932 اشاعت ہے
بانگ درا 1924 میں شائع ہوئی
بانگ درا کی پہلی نظم کا عنوان ہمالہ ہے
علامہ اقبال ہندوستانی ریاست دہلی میں بغرض علاج گئے تھے
اقبال
حیدرآبادریاست کے جج بننا چاہتے تھے
علامہ اقبال بہاولپورریاست کے مشیر تھے
علامہ اقبال نے
فلسفہ مضمون میں ماسٹر کیا
علم الاقتصاد 1903شائع ہوئی
زبور عجم 1927شائع ہوئی
آپ لیجیسلیٹو کونسل کے ممبر 1926بنے
ضرب کلیم 1936شائع ہوئی
آپ کی کتاب اسرار خودی 1915شائع ہوئی
پیام مشرق 1922 فارسی زبان میں شائع ہوئ
رموز بے خودی 1918 شائع ہوئی
بال جبریل 1935 اردو زبان میں شائع ہوئ
ارمغان حجاز 1938میں شائع ہوئی
اقبال کے والد کا نام شیخ نور محمد تھا
اقبال نے
میونخ یونیورسٹی سے phd کی ڈگری لی…
اقبال فلسطین موتمر عالم اسلامی کے اجلاس میں شرکت کے لیے گئے تھے..
علامہ اقبال کے خطبات reconstruction of religious thoughts in iislam
نام سے شائع ہوئے
زندہ رود’جاوید اقبال’ کی کتاب ہے
علامہ اقبال کی نظم طلوع اسلام
بانگ درا مجموعے میں شامل ہے
اقبال نے پیام مشرق کو
امیر امان اللہ فرمانروا افغانستان کے نام کیا
اقبال کے دادا کا نام شیخ محمد رفیق تھا
اقبال کی والدہ کا نام امام بی بی’ تھا
اقبال کی آخری نظم ‘ حضرت انسان’ تھی
ان پڑھ فلسفی
‘ شیخ نور محمد’ كو کہا جاتا تھا
اقبال اور فیض کے مشترک استاد’ میر حسن’ تھے
شاعری میں اقبال کے استاد’ مرزا داغ دہلوی’ تھے
علامہ اقبال کو سر عبدالقادرنے ‘ غالب’ کا دوسرا جنم قرار دیا
علامہ اقبال لندن دو(2) مرتبہ تشریف لے گئے تھے
اقبال نے ہسپانیہ میں ‘مسجد قرطبہ ” طویل نظم لکھی تھی
علامہ اقبال کے بڑے بیٹے کا نام’ آفتاب اقبال’ تھا
علامہ نے یورپ جانے سے پہلے بزرگ’ نظام الدین ‘کے دربار پر حاضری دی تھی
علامہ اقبال نے ایک بزرگ شاعر’ حافظ شیرازی’کو تنقید کا نشانہ بنایا
اقبال نے’ نطشے’ کو مجذوب فرنگی کہا
بانگ درا میں اقبال نے’حضرت ابو بکر صدیق صحابی’ کا ذکرکیا
اقبال نے مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کو اسلامی ترکش کا آخری تیر کہا
اقبال کامرشد ‘مولانا رومی’ تھا
علامہ اقبال نے ‘جاوید نامہ’ کتاب کو ڈیوئن کامیڈی کہا
علامہ اقبال کو ‘حکیم حیات’ کا لقب
گوئٹے نے دیا
مثنوی مسافر افغانستان سفر کی یادگار ہے
اقبال نے بادشاہ
امیر امان اللہ خانکی اقتدا میں نماز پڑھی
نظم طلوع اسلام ‘ترک عثمانیہ’ اسلامی ملک کی جنگی فتوحات کے پس منظر میں لکھی گئی
مسجد قرطبہ دریائے کبیر کے کنارے واقع ہے
علامہ اقبال نے مسجد قرطبہ میں ‘دعا ‘ نظم لکھی