قائد اعظم کا پاکستان اور موجودہ پاکستان…..منزہ جاوید
کراچی میں وزیر مینشن میں پیدا ہوئے، جناح نے لندن، انگلینڈ میں لنکنز ان میں بیرسٹر کی تربیت حاصل کی۔ ہندوستان واپسی پر، اس نے بمبئی ہائی کورٹ میں داخلہ لیا، اور قومی سیاست میں دلچسپی لی، جس نے بالآخر اس کی قانونی مشق کی جگہ لے لی
محمد علی جناح؛ پیدا ہوا محمود علی جناح بھائی؛ 25 دسمبر 1876 – 11 ستمبر 1948) ایک بیرسٹر، سیاست دان اور پاکستان کے بانی تھے۔ جناح نے 1913 سے 14 اگست 1947 کو پاکستان کے قیام تک آل انڈیا مسلم لیگ کے رہنما کی حیثیت سے خدمات انجام دیں، اور پھر اپنی موت تک پاکستان کے پہلے گورنر جنرل کے ڈومینین کے طور پر خدمات انجام دیں۔
کراچی میں وزیر مینشن میں پیدا ہوئے، جناح نے لندن، انگلینڈ میں لنکنز ان میں بیرسٹر کی تربیت حاصل کی۔ ہندوستان واپسی پر، اس نے بمبئی ہائی کورٹ میں داخلہ لیا، اور قومی سیاست میں دلچسپی لی، جس نے بالآخر اس کی قانونی مشق کی جگہ لے لی۔ 20ویں صدی کی پہلی دو دہائیوں میں جناح انڈین نیشنل کانگریس میں نمایاں مقام حاصل کر گئے۔ اپنے سیاسی کیریئر کے ان ابتدائی سالوں میں، جناح نے ہندو مسلم اتحاد کی وکالت کی، جس نے کانگریس اور آل انڈیا مسلم لیگ کے درمیان 1916 کے لکھنؤ معاہدے کو تشکیل دینے میں مدد کی، جس میں جناح بھی نمایاں تھے۔ جناح آل انڈیا ہوم رول لیگ میں ایک اہم رہنما بن گئے، اور برصغیر پاک و ہند میں مسلمانوں کے سیاسی حقوق کے تحفظ کے لیے چودہ نکاتی آئینی اصلاحاتی منصوبے کی تجویز پیش کی۔ تاہم، 1920 میں، جناح نے کانگریس سے استعفیٰ دے دیا جب اس نے ستیہ گرہ کی مہم پر عمل کرنے پر اتفاق کیا، جسے وہ سیاسی انارکی سمجھتے تھے۔
1940 تک، جناح اس بات پر یقین کر چکے تھے کہ برصغیر کے مسلمانوں کی اپنی ریاست ہونی چاہیے تاکہ وہ ایک آزاد ہندو مسلم ریاست میں ممکنہ پسماندہ حیثیت سے بچ سکیں۔ اسی سال، مسلم لیگ نے، جناح کی قیادت میں، لاہور کی قرارداد منظور کی، جس میں ہندوستانی مسلمانوں کے لیے ایک الگ ملک کا مطالبہ کیا گیا۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران، لیگ نے طاقت حاصل کی جب کانگریس کے رہنماؤں کو قید کیا گیا، اور جنگ کے فوراً بعد ہونے والے صوبائی انتخابات میں، اس نے مسلمانوں کے لیے مخصوص نشستوں میں سے زیادہ تر جیتی تھی۔ بالآخر، کانگریس اور مسلم لیگ اقتدار کی تقسیم کے ایک ایسے فارمولے تک نہیں پہنچ سکیں جو آزادی کے بعد پورے برطانوی ہندوستان کو ایک واحد ریاست کے طور پر متحد کرنے کی اجازت دے، جس کی وجہ سے تمام جماعتیں ایک ہندو اکثریتی ہندوستان کی آزادی پر متفق ہو جائیں، اور پاکستان کی مسلم اکثریتی ریاست کے لیے۔
پاکستان کے پہلے گورنر جنرل کے طور پر، جناح نے نئی قوم کی حکومت اور پالیسیوں کے قیام کے لیے کام کیا، اور ان لاکھوں مسلمان تارکین وطن کی مدد کی جو دونوں ریاستوں کی آزادی کے بعد پڑوسی ملک ہندوستان سے پاکستان ہجرت کر گئے تھے، ذاتی طور پر مہاجر کیمپوں کے قیام کی نگرانی کرتے تھے۔ . جناح کا انتقال ستمبر 1948 میں 71 سال کی عمر میں ہوا، پاکستان کی برطانیہ سے آزادی کے صرف ایک سال بعد۔ انہوں نے پاکستان میں ایک گہری اور قابل احترام میراث چھوڑی ہے۔ دنیا میں لاتعداد گلیاں، سڑکیں اور محلے جناح کے نام سے منسوب ہیں۔ پاکستان میں کئی یونیورسٹیاں اور عوامی عمارتیں جناح کے نام سے منسوب ہیں۔ وہ پاکستان میں قائداعظم ("عظیم رہنما”) اور بابائے قوم ("بابائے قوم”) کے طور پر قابل احترام ہیں۔ ان کی سالگرہ پاکستان میں قومی تعطیل کے طور پر منائی جاتی ہے۔ ان کے سوانح نگار، سٹینلے وولپرٹ کے مطابق، جناح پاکستان کے سب سے بڑے رہنما رہے۔
رہی بات آج کے پاکستان کی تو موجودہ پاکستان قائدِ اعظم کے خواب کی تعبیر کی عکاسی نہیں کرتا یہاں انصاف نہیں امیر غریب کے لیے انصاف کا طریقہ کار علیحدہ علیحدہ ہیں ۔
رشوت چور بازی
عام ہے
یاد رکھیں ظلم تو چل جاتا ہے بے انصافی معاشرے کو تباہ کر دیتی ہے جس معاشرے قوم ملک میں انصاف کی بالادستی قائم نہیں اس معاشرے میں جنگل کا قانون چلتا ہے جس کی لاٹھی اس کی بھینس ۔زورور جس سے جیسے چاہیں جو چاہیں منوا سکتے ہیں
حرام مال روزی رزق میں شامل ہو چکا ہے رشوت کو تحفے کا نام دیا جاتا ہے ۔جب ہمارے مال میں حلال رزق شامل نہیں تو جزبہ ایمانی کیسے مضبوط ہو گا خون میں گرم جوشی نہیں رہے گی۔ ہر چیز میں ملاوٹ عام ہے حتکہ دودھ جو ہمارے معصوم بچوں کی خوراک کا جزو ہے اس میں بھی کیمیکل شامل کر کہ زہریلا کر دیا جاتا ہے سبزیوں پر زہریلہ چھڑکاؤ دال گرم مسالا جات نمک مرچ تک سب میں ملاوٹ ہی ملاوٹ ہے کوئ پوچھنے والا نہیں سب کے منہ رشوت دیے کر بند کر دیے جاتے ہیں
ناقص خوراک کی وجہ سے جدھر دیکھیں بیماریوں نے سب کو جھکڑ رکھا ہے۔پھر ہم کہتے ہیں اللہ کی طرف سے اتنی آفات کیوں ?
جب ہم اللہ کے فرمان کے مطابق زندگیاں بسر نہیں کریں گے تو اللہ تعالی کی ناراضگی کا سامنا تو کرنا پڑے گا ۔کاش مسلمانوں کو یاد آ جائے ہم مسلمان ہیں ہم نے اپنی زندگی اسلام کے بتائے کے طریقے پر عمل کر کہ گزارنی ہے ہم نے علیحدہ ملک اسلام کی سر بلندی کے لیے حاصل کیا تھا کاش ہم خواب غفلت سے جاگ جائیں۔۔۔۔۔
ملک میں بےروزی گاری اسقدر بڑہ گی ہے کہ ہر پاکستانی جس نے انگریزوں سے آزادی حاصل کر کہ اپنے ملک کی سلامتی کے لیے دعائیں کی اس کی ریاست کو امن کا گہوارہ دیکھنے کی دعائیں کی جو آزادی مبارک کے نعرے لگاتے خوشی سے پھولے نہیں سماتے تھے
افسوس آج خود انگریزوں کے ملک میں خود کو ان کے سپرد کر رہے ہیں تاکہ زریعہ معاش بہتر ہو اپنے نسلوں کو تخفظ مل سکے جہاں بچے انجانی گولی کا شکار ہو کر نہ مر جائیں جہاں بوڑھے والدین انصاف کے لیے دربدر ٹھوکریں نہ کھائیں اپنے ملک کو چھوڑنا آسان نہیں ہوتا پر جہاں سکون اور عزت کی روٹی میسر نہ ہو جہاں انصاف نہ ہو اس جگہ تو پرندے بھی نہیں رہتے وہ امن اور رزق کے لیے ہجرت کر جاتے ہیں ۔ہمارے پڑھے لکھے بچے بچیاں اپنے ملک میں نوکری نہ ملنے کی وجہ سے دیارے غیر میں ماں باپ بہن بھائیوں سے دور جدائیاں کاٹ رہے ہیں ۔کاش یہ ملک جو لاکھوں قربانیوں کے بعد حاصل ہوا اس میں ہم انصاف قائم کر سکیں روزگار کے بہتر وسیلے ہوں امن ہو تو کوئ بھی مجبور ہو کر مہاجرین جیسی زندگی بسر نہ کرے ۔اللہ کرے میرے ملک میں امن اور انصاف کا بول بالا ہو جائے یہاں روزگار کے لیے کارخانے فیکٹریاں لگائیں جائیں جس سے مزدور پیٹ بھر کر کھانا کھا سکے
جہاں بیٹوں کی عزتوں کو تحفظ ہو جہاں بزرگوں کا ادب ہو جہاں انصاف ہر اک کے لیے ایک جیسا ہو
یاالله میرے ملک پاکستان کی خیر
اسے تاقیامت آزاد رکھنا پاکستان زندہ باد پائندہ باد