طیبہ بخاریکالمز

کسی کے پاس کہنے کو کچھ نہیں ۔۔۔؟.. طیبہ بخاری

مجھے الیکشن بے مقصد نظر آتے ہیں۔۔۔ انتخابات میںچند دن ہیں کسی کے پاس کہنے کو کچھ نہیں

2ووٹرز میں مکالمہ جاری ہے ۔۔۔مقصدہار جیت نہیں ۔۔۔۔ مایوسی نہیں ۔۔۔فیصلہ آپ کا ۔۔۔جو شاید آپ کر پائیں
میں کیوں تمہیں سردار چنوں ۔۔۔۔؟
میں کیوں تمہیں ہر بار چنوں ۔۔؟
آوے ای آوے ۔۔۔۔جاوے ای جاوے کا موسم ہے
عجیب سر درد ہے ۔۔۔۔وہی گھسی پٹی تقریریں
مجھے الیکشن بے مقصد نظر آتے ہیں۔۔۔ انتخابات میںچند دن ہیں کسی کے پاس کہنے کو کچھ نہیں
سیاسی لیڈر شپ اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرسکی، کیا ہماری قسمت میں بدترین جمہوریت ہی لکھی ہے؟
کہیں ”نک دا کوکا “ کسی قیدی کا ذکر ہے تو کہیں ’اب ملک بچا لو “ کی فکر ہے
اخبارات یا ٹی وی چینلز دیکھو تو 8فروری ”یوم انتخاب “ ہے۔۔۔
سوشل میڈیا دیکھو تو”یوم انتقام “ ہے۔۔ ۔”یوم حساب “ ہے ۔
تصویروں ، نعروں اور جملہ بازی کا سیلاب ہے ۔۔۔
طوفان بدتمیزی اپنے ساتھ بہت کچھ بہائے لے جا رہا ہے
کوئی کسی کا ”لاڈلہ “ ہے تو کوئی کسی کا ”پیارا “ ۔۔۔
بس عوم کیلئے ہے دکھ درد سارا ۔۔۔
سینکڑوں امیدوار عوام کو کہتے پھر رہے ہیں کہ 8فروری کو ہمیں نہ بھولیے گا ۔۔۔
بھلا عوام انہیں کیسے بھول سکتے ہیں ۔۔۔جنہوںنے” عوام کیلئے“ کچھ کیا ہو یا نہ ہو لیکن ”عوام کیساتھ “جو کچھ کیا اسے ہرگز ہرگز بھلایا نہیں جاسکتا ۔۔۔ چند مہینوں میں 1200کا آٹے کا تھیلا 3200روپے کاکر دیا۔۔۔کیا یہ بھولنے والی کارکردگی ہے ۔۔۔؟
اور جو بھول جائے ۔۔۔وہ کون ہو ۔۔۔؟
لیکن ایک بریانی کی پلیٹ سب بھلا دیتی ہے ۔۔۔اور اس کے ساتھ سبز چائے کی پیالی اور سگریٹ کا پیکٹ ہو جائے تو کیا ہی بات ہے ۔۔۔ شاید اسی کو”ووٹ کی عزت “ کہتے ہیں
تم بحث کر رہے ہو۔۔۔
یہ بحث نہیں وہ باتیں ہیں جو ان دنوں تھڑوں ،گلی محلوں ،بیٹھکوں ، چوک چوراہوں میں ہو رہی ہیں۔۔۔
بحث نہ کبھی جیتی ہے نہ جیتے گی ۔۔۔
پہلے یہ بحث تھی کہ الیکشن ہونگے یا نہیں ۔۔۔۔پھر لیول پلیئنگ فیلڈ کا شور مچا ۔۔۔کسی کے کاغذ چھن گئے تو کسی کا نشان چھنا ۔۔۔ کاغذ منظور ہوئے تو کاغذ واپس لینے کا سلسلہ چل نکلا ۔۔۔کسی کا حلقہ بدل گیا،تو کسی کا امیدوار ۔۔۔ اب ووٹرز کو دوڑایا جارہا ہے ۔۔۔
پہلے ووٹ ”غائب “ ہوتے تھے اب کہیں ووٹرز ہی نہ غائب ہو جائیں ۔۔۔اتنی سردی میں ایسے ہی ”سرد “ الیکشن ہو سکتے ہیں اور کیا کریں نگران۔۔۔؟
جو کام منتخب حکمران نہ کر سکے ۔۔۔نگران کر چلے ۔۔۔پیٹرول سستا کر دیا ۔۔۔اب بجلی بھی سستی کرنے جا رہے ہیں
ہمیں کیا معلوم کون بد ہے کون نیک ہے۔۔۔؟ بہر حال صورت حال دھماکہ خیز ہے۔۔۔
کیا تم جانتے ہو کہ خودکشی کے لیے کھمبے پر چڑھنے والا شخص بریانی ملنے کی یقین دہانی پر نیچے اتر آیا۔۔۔
کہاں ۔۔؟
بھارتی شہر کولکتہ میں ۔۔۔ 40 سالہ شخص موٹر سائیکل پر بیٹی کے ہمراہ سائنس سٹی پہنچا اور ایک پل کے قریب بیچ سڑک پر رک گیا، بیٹی سے کہا میرا موبائل فون پیچھے کہیں گر گیا ہے وہ ڈھونڈ کر لاتا ہوں، بیٹی اور موٹر سائیکل کو بیچ سڑک پر چھوڑ گیا جس سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔تھوڑی دیر بعد معلوم ہوا کہ وہ خودکشی کے ارادے سے پل کے کھمبے پر چڑھ گیا ہے۔ کھمبے کے آس پاس لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہوگئی اس شخص نے دھمکی دی کہ وہ چھلانگ لگانے والا ہے، موقع پر موجود شہریوں نے فوری طور پر پولیس کو اطلاع کی۔ کولکتہ پولیس ڈیزاسٹر مینجمنٹ گروپ (DMG) اور محکمہ فائر کے ہمراہ کھمبے کے نیچے پہنچی اور شہری کو مذاکرات کے ذریعے بحفاظت نیچے اتارنے کی کوشش کی۔پولیس حکام نے اس شخص کی بیٹی سے بات کی، بیٹی نے بتایاوہ خراب مالی حالات کی وجہ سے شدید ذہنی تناؤ میں ہے۔ پولیس نے اسے نوکری دینے اور ایک پلیٹ بریانی کھلانے کا وعدہ کیا تو وہ نیچے اترآیا۔۔۔بھارتی حکام کے مطابق اگر شہری کھمبے سے گر جاتا تو اس کا بچنا مشکل تھا کیونکہ آس پاس بجلی کے تار بھی تھے۔۔۔۔۔
میں نہیں مانتا۔۔۔بھارت تو بڑی ترقی کر گیا ۔۔۔چاند اور سورج تک پہنچ گیا۔۔۔بھوک نہیں ختم کر سکا ؟
ترقی تو ہم نے بھی کی ۔۔۔ہم بھی بہت پہنچے ہوئے ہیں ۔۔۔بھوک ہم بھی نہیں ختم کر سکے۔۔۔
چھوڑو اس بحث کو ۔۔۔دونوں ملکوں کے عوام کا یہی حال رہنا ہے
لیکن بریانی ہمارا بھی مسئلہ ہے۔۔۔ پر ہم کھمبے سے آگے جا چکے ہیں ۔۔۔ہمارے ہاں ایک خود کشی نہیں کرتا ۔۔۔سب گھر والوں کے گلے کاٹ کر خودکشی کرتا ہے ۔۔۔
تم گزشتہ دنوں کراچی میں پیش آنیوالے سانحے کا ذکر کر رہے ہو ۔۔۔بھول جاﺅ ۔۔۔
کیسے بھول جاﺅں ۔۔۔کراچی سے یاد آیا ۔۔۔70فیصد طلباءفیل ہو گئے
جواب مل تو گیا ۔۔۔۔فیل ہو گئے تو احتجاج کیسا ۔۔۔؟
یہ جواب صرف عوام کیلئے ہی کیوں ۔۔۔؟جو بار بار فیل ہو چکے ۔۔۔وہی پھر کیوں۔۔؟
تم جذباتی ہو رہے ہو۔۔۔
جذباتی نہیں ۔۔۔عوامی ہو رہا ہوں ۔۔۔8فروری تک تو عوام کارہنے دو ۔۔۔بعد میں ”مذاکرات “ کر لینا
کھمبے والے مذاکرات۔۔۔؟
تم اب بحث سے آگے بڑھ رہے ہو ۔۔۔لڑائی چاہتے ہو ۔۔۔میں ویسے مذاکرات کبھی نہیں کرونگا
پھر یقیناً ”ڈیل “ کرو گے ۔۔۔
لگتا ہے تم مجھ سے کھری کھری سننا چاہتے ہو ۔۔۔
کھری کھری مت سناﺅ ۔۔۔کوئی اچھی خبر سنا دو ۔۔۔مدت سے نہیں سنی
میں بھی اچھی خبر کے چکر میں روز عجیب و غریب خبریں پڑھنے پر مجبور ہو جاتا ہوں ۔۔۔تم نے ایک خبر سنائی وہ بھارت سے متعلق تھی ۔ ۔ ۔ میں تمہیں اپنے دیس کی خبر سناتا ہوں ۔۔۔ ایک کیس میں ایک بڑے صوبے کے چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ”ملک میں جو گورکھ دھندا چل رہا ہے اللہ تعالیٰ سب دیکھ رہا ہے،کس کس کا کیا رول ہے اور جس کا جو کردار ہے وہ اد اکربھی رہا ہے یا نہیں اللہ دیکھ رہا ہے۔“
اب تم سیاسی ہو رہے ہو ۔۔۔جج کانام بتایا نہ کیس کی تفصیل ۔۔۔
ابھی فیصلہ محفوظ ہے ۔۔۔جج نے گورکھ دھندا چلانے والوں کا نام نہیں بتایا تو میں یہ ہمت کیسے دکھا ﺅں ۔۔؟
لیکن میں بولوں گا ۔۔۔۔جن امیدواروں کو اپنے حلقوں کے چوک چوراہوں کے نام نہیں آتے ، ہم پر کیا بیت رہی ہے وہ خاک جانتے ہونگے ۔۔۔۔ لاہور جیسے شہر میں پانی پینے کے قابل نہیں ، گیس اور بجلی آتی نہیں ۔ پاکستان کو 2024ءمیں صرف آئی پی پیز کو ایک ٹریلین روپے دینے ہیں ، یو این ڈی پی کی رپورٹ کے مطابق ہمارے ملک میں اشرافیہ کو سالانہ 17.4بلین ڈالرز یعنی 2700ارب روپے مراعات مل رہی ہیں ، ایک کلب جو 900کنال پر مشتمل ہے اس کا سالانہ ٹیکس صرف 5ہزار روپے ہے ۔کئی سرکاری ادارے صرف لیسکو کے اربوں روپے کے نا دہندہ ہیں ۔ غریب علاقوں میں بجلی گیس پانی صفائی دوائی کچھ نہیں لیکن بل ہزاروں کے آ رہے ہیں ۔ غریب عوام اور ان کے غریب علاقے ایک طرف ۔۔۔جبکہ ان غریب علاقوں سے منتخب ہونے والے ایم این ایز اور ایم پی ایز کی پیرس کا منظر پیش کرتی ہاو¿سنگ سوسائٹیز دوسری طرف ۔۔۔۔
اس بار الیکشن میں تم ہوکس طرف ۔۔۔
میری طرف ۔۔۔برطرف

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button