جنرل

ہیلویتاس اور محکمہ تعلیم کے اشتراک سے چترال کے سرکاری سکولوں میں داخلہ مہم اور آگہی واک اور گورنمنٹ پرایمری سکول چترال میں تقریب کا اہتمام۔

انہوں نے کہا کہ میں یقین سے کہتا ہوں کہ جو بچے سرکاری تعلیمی اداروں میں سبق پڑھتے ہیں وہ کسی طرح بھی نجی سکولوں میں پڑھنے والے بچوں سے پیچھے نہیں ہے۔

پاکستان چترال (نمائندہ وائس آف جرمنی):چترال کے سرکاری سکولوں میں داخلہ مہم کے سلسلے میں ایک واک اور گورنمنٹ پرایمری سکول چترال میں ایک تقریب کا بھی انعقاد کیا گیا۔ واک کی قیادت اسسٹنٹ کمشنر چترال ڈاکٹر عاطف جالب کررہے تھےجبکہ ان کے ہمراہ سکول کا ہیڈ ٹیچر اور محکمہ تعلیم کے ہلکار بھی موجود تھے۔ سکولوں میں داخلہ مہم اور عوام کو ان کی طرف راغب کرنے کیلیے اس واک اور تقریب کا اہتمام ہیلویٹاس کے تعاون سے منعقد کرایا۔ اس واک میں محکمہ تعلیم کے اہلکار بچے اور بچیاں اور اساتذہ بھی شامل تھے۔ واک چترال بازار سے ہوتے ہویے گورنمنٹ پرایمری سکول میں احتتام پذیر ہوا۔ اس کے بعد اسی سکول میں ایک تقریب بھی منعقد ہوا۔ تقریب سے محکمہ تعلیم کے اہلکاروں ، اساتذہ اور ضلعی انتظامیہ کے افسران نے بھِی اظہار حیال کیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہویے ڈپٹی ایجوکیشن افیسر شاہد حسین نے کہا کہ سرکاری سکولوں میں اب نہایت کوشش کی جاتی ہے کہ طلباء معیاری تعلیم حاصل کرے۔ اے سی چترال ڈاکٹر عاطف جالب نے کہا کہ سرکاری سکول اب معیاری تعلیم میں کسی سے کم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں یقین سے کہتا ہوں کہ جو بچے سرکاری تعلیمی اداروں میں سبق پڑھتے ہیں وہ کسی طرح بھی نجی سکولوں میں پڑھنے والے بچوں سے پیچھے نہیں ہے۔ انہوں نے والدین پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کو سرکاری سکولوں میں داحل کرایے اور کم از کم ہفتہ دو ہفتے بعد سکول جاکر ان کی کارکردگی بھی پوچھا کرے اس سے ایک طرف بچے اور ان کے اساتذہ کو بھی احساس ہوگا کہ ان کی نگرانی بھی کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبای حکومت ان سرکاری سکولوں کی معیار بہتر کرنے کیلیے ہر طرح کی کوشش کرتی ہے عوام کو چاہیے کہ وہ اس سے بھر پور طریقے سے استفادہ حاصل کرتے ہویے اپنے بچوں کو ان سکولوں میں داخل کرایے۔ انہوں نے کہا کہ صوبای حکومت کا جو نعرہ ہے کہ علم سب کیلیے اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہمیں چاہیے کہ ہر بچے کو سکول بھیجے تاکہ کوی بھی بچہ تعلیم سے محروم نہ رہے۔ سرکاری سکولوں میں داخلہ مہم یکم مارچ سے شروع ہوا تھا جو تیس اپریل تک جاری رہے گا۔ اس دوران پاکستانی بچوں کے ساتھ ساتھ افغان مہاجرین کے بچے بھِی ان سکولوں میں داخل کرایے جاتے ہیں تاکہ وہ بڑے ہوکر اعلے تعلیم یافتہ بن سکے اور تعلیم سے محروم رہ کری کسی قسم کے منفی سرگرمیوں یا جرایم پیشہ نہ ہو۔
محکمہ تعلیم کے اہلکاروں نے کہا کہ لوییر چترال کے لیے اس سال داخلے کا ہدف ۵۴۱۶ مقرر ہے جس میں ۲۷۰۰ بچوں نے ان سکولوں میں داخلہ لیا ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان میں سے ۱۳۰۰ طلباء نجی تعلیمی اداروں سے آکر سرکاری سکولوں میں داخلہ لے چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نجی سکولوں سے اپنے بچوں کو نکال کر سرکاری سکولوں میں داخل کرنے یہ ثابت ہوتا ہے کہ عوام کا ان سکولوں پر اعتماد بحال ہوچکا ہے۔
ڈی ای او شاہد حسین نے کہا کہ گزشتہ سال لوییر چترال کارکردگی کے لحاظ سے صوبہ بھر میں ٹاپ تھری پوزیشن میں رہا جو ایک ایک خوش ایند بات ہے اور داخلہ بھی اپنی ہدف سے زیادہ ہوا تھا۔
ہیلوٹاس کے فیلڈ آفیسر اظہر اقبال نے بھی تقریب سے خطاب کرتے ہویے کہا کہ ان کا ادارہ ۱۹۸۰میں قایم ہوا ہے اور ملک بھر میں افغان مہاجرین کے بچوں اور بچیوں کو فارمل اور نان فارمل تعلیم دلانے میں بھر پور انداز سے کوشش کررہی ہے ۔ اس تنظیم کے تعاون سے سکول میں آنے والے نیے بچوں اور بچیوں کو سکول بیگ بھی دیے گیے جن کا اے سی چترال نے باقاعدہ داخلہ رجسٹر میں انٹری کرکے ان کو داخل کروایا۔ اس تقریب میں کثیر تعداد میں طلباء، اساتذہ اور سماجی کارکنوں نے بھِی شرکت کی جو بعد میں مولوی محمد ولی انصاری کی دعاعیہ کلمات کے ساتھ احتتام پذیر ہوا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button