مشرق وسطیٰ

تیل کی قیمتوں میں کمی: کس کی جیت، کس کی ہار؟

[ad_1]

تیلتصویر کے کاپی رائٹ
Getty Images

تیل کی قیمتوں میں کمی عموماً ایسی اقوام کے لیے خوشی کی نوید لے کر آتی ہے جہاں اس کا استعمال بکثرت ہوتا ہے۔

عام حالات میں اوسطً ہر امریکی شہری روزانہ 10 لیٹر تیل یا تیل سے متعلقہ مصنوعات استعمال کرتا ہے۔

مگر دوسری جانب تیل پیدا کرنے والے ممالک کے لیے خام تیل کی قیمت میں کمی لاکھوں افراد کے لیے تباہی کا عندیہ لاتی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ تیل کو ’کالا سونا‘ کہا جاتا ہے۔ جب تیل کی قیمت زیادہ تھی تو اس سے حاصل ہونے والی آمدن تیل پیدا کرنے والی کمپنیوں اور ممالک کی تجوریاں بھر رہی تھی، اسی آمدن کی بدولت ایسے ممالک کی عوام کا گزر بسر ہو رہا تھا اور عوامی سہولیات میسر ہو رہی تھیں۔

مگر ایسے ممالک کے لیے اب تیل کا ہونا ایک نعمت سے زیادہ زحمت بن رہا ہے۔

انٹرنیشنل انرجی ایجنسی پہلے ہی متنبہ کر چکی ہے کہ اس صورتحال سے سب سے زیادہ نائجیریا، عراق اور ایکواڈور متاثر ہوں گے اور ان ممالک کی آمدن 50 فیصد سے 85 فیصد کم ہو جائے گی۔ یہ اندازہ 30 ڈالر فی بیرل قیمت کی بنیاد پر لگایا گیا تھا تاہم اب تیل کے ایک بیرل کی قیمت 20 ڈالر سے بھی کم ہے۔

یہ بھی پڑھیے

دنیا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ تیل کی قیمت منفی سطح تک گر گئی

عالمی سطح پر تیل کی پیداوار کم کرنے کا ’سب سے بڑا معاہدہ‘

تیل کی قیمت: ’سعودی اعلان سے پاکستان کی لاٹری نکل آئی‘

یہ تینوں ممالک تیل پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں اور ان ممالک کی معیشتیں پہلے ہی کافی دباؤ میں ہیں۔

عراق کی آمدن کا 98.5 فیصد انحصار تیل کی درآمدات پر ہے۔ باقی کی 1.5 فیصد آمدن قیمتی نگینوں، دھاتوں اور پھلوں سے آتی ہے۔

انٹرنیشنل انرجی ایجنسی کا دعویٰ ہے کہ رواں برس عراقی حکومت کو اخراجات کی مد میں 50 ارب ڈالر کی کمی کا سامنا ہو گا، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کو نکال کر بات کی جائے تو پہلے ہی سے زیر دباؤ صحت کے نظام پر اخراجات کم ترین سطح پر ہوں گے۔

کوئی ملک تیل کی پیداوار پر جتنا پیسہ خرچ کرتا ہے یہ اس کی کمزوری کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ سعودی عرب تیل نکالنے پر سب سے کم خرچ کرتا ہے مگر اس کے باوجود تیل پر سعودی عرب کا انحصار اس کے آمدن میں 100 ارب ڈالر کی کمی کی شکل میں نکل سکتا ہے۔

سنہ 2014 میں تیل کی قیمتوں میں غیرمعمولی کمی کے اثرات اب بھی سعودی معیشت پر عیاں ہیں اور ابھی وہ اس سے نکلنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اور آمدن میں کمی کا یہ خلا سیاحت یا کسی اور کمائی کے شعبے کو فروغ دے کر بھی پُر نہیں ہو سکا۔

تصویر کے کاپی رائٹ
Getty Images

سعودی حکومت کے اخراجات میں توازن برقرار رکھنے کے لیے تیل کی قیمت کو 85 ڈالر فی بیرل تک ہونے کی ضرورت ہے۔

بدقسمتی سے یہ سعودی عرب ہی تھا جس نے تیل کی قیمتوں میں عدم توازن کے عمل کو اس وقت تیز کیا جب اس نے اپنے مخالف ملک روس کو تیل کی پیداوار میں اضافے کی دھمکی دی۔ تاہم روس ایک ایسا ملک ہے جو خام تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ سے زیادہ متاثر نہیں ہوتا۔

اس موقع پر صدر ٹرمپ سامنے آئے ہیں اور انھوں نے امریکہ کہ آئل اینڈ گیس کی صنعت کے لیے اضافی سپورٹ کا اعلان کیا ہے۔ یہ اضافی سپورٹ ان 650 ارب ڈالر کی امداد کے علاوہ ہے جو تیل کا شعبہ پہلے ہی حاصل کر رہا ہے۔

تیل پیدا کرنے والے دیگر ممالک کی نسبت امریکی معیشت تیل کی پیداوار پر کم ہی انحصار کرتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ امریکہ اس سے کم متاثر ہو گا۔ ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کے حصص میں آنے والا اُتار چڑھاؤ درحقیقت تیل کی قیمتوں میں کمی سے زیادہ تیل کی کمی اور ڈسٹریبیوشن کے مسائل کی وجہ سے تھا۔

عام طور پر وہ ممالک جہاں صارفین زیادہ ہیں وہ اس کمی کو انجوائے کریں گے مگر فی الحال بہت سے ممالک میں ایسا نہیں ہوا اور اس کی وجہ تیل کی پیداوار اور اس کی نقل و حمل پر عائد پابندیاں ہیں۔

مگر اس کا فائدہ سب سے زیادہ چین کو ہو گا جو تیل کا سب سے بڑا صارف ہے۔ چین تیل کا پانچواں بڑا درآمد کنندہ ہے اور ایک ایسے وقت میں جب وہ اپنی صنعتوں کو دوبارہ چلانے کے لیے کوشاں ہے اور رپورٹس کے مطابق وہ خام تیل کو ذخیرہ کر رہا ہے۔

مجموعی طور پر اب جب کہ تیل کی قیمتیں گِر چکی ہیں تو تیل پیدا کرنے والے ممالک میں شدید کساد بازاری کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ تاہم اگر یہ کساد بازاری زیادہ عرصہ جاری رہتی ہے تو بہت سے دیگر ممالک کو اس سے آگے چل کر فائدہ ہو گا۔

[ad_2]
Source link

International Updates by Focus News

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button