
دو امیدوار ایرانی صدارتی انتخابات سے دستبردار ہو گئے
سعید جلیلی، محمد باقر قالیباف اور مسعود پیزشکیان کے درمیان سہ طرفہ مقابلہ ہوگا: تجزیہ کار
ایران میں دو امیدواروں نے ایرانی صدارتی دوڑ سے دستبرداری کا اعلان کر دیا۔ انتہا پسند بنیاد پرست امیدوار اور تہران کے میئر علی رضا زکانی نے امیر حسین قاضی زادہ ہاشمی کی دستبرداری کے چند گھنٹے بعد "انقلابی قوتوں کے اتحاد کی خاطر” اپنی دستبرداری کا اعلان کیا۔
زکانی نے پلیٹ فارم ’’ ایکس‘‘پر ایک پوسٹ میں کہا کہ میں قانونی مقابلے کے اختتام تک رہا، لیکن شہید رئیسی کے راستے پر گامزن رہنا سب سے اہم ہے۔ میں جلیلی اور قالیباف سے کہتا ہوں کہ متحد ہو جائیں اور اپنے مطالبات کو نہ چھوڑیں جن کا دائیں انقلابی قوتوں نے جواب نہیں دیا ہے۔ دونوں حسن روحانی کی تیسری حکومت کی تشکیل کو روکیں ۔ میں اپنے پیارے حامیوں کا شکر گزار ہوں اور میں تنقید سے نہیں ڈرتا۔

بدھ کی شام قاضی زادہ سب سے پہلے دستبردار ہو گئے تھے تاکہ سخت گیر افراد مرحوم صدر ابراہیم رئیسی کی جگہ لینے کے لیے ووٹ میں ایک امیدوار کے گرد جمع ہو جائیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ 53 سالہ امیر حسین قاضی زادہ ہاشمی نے اپنی امیدواری چھوڑ دی اور دوسرے امیدواروں سے بھی ایسا ہی کرنے کی تاکید کی ہے "تاکہ انقلابی محاذ مضبوط ہو”۔
قاضی زادہ ہاشمی نے شہداء اور سابق فوجیوں کے امور کی فاؤنڈیشن کے نائب صدر اور چیئرمین کے طور پر خدمات انجام دے رکھی ہیں۔ انہوں نے 2021 کے صدارتی انتخابات میں حصہ لیا اور دس لاکھ سے بھی کم ووٹ حاصل کرکے آخری نمبر پر آئے تھے۔

یاد رہے ایرانی صدارتی انتخابات کے آخری گھنٹوں میں اس طرح کی دستبرداری عام ہے۔ خاص طور پر ووٹنگ سے پہلے آخری 24 گھنٹوں میں جب انتخابی مہم کی ریلیاں ختم ہوجاتی ہیں اور مہم پرسکون مرحلے میں داخل ہوجاتی ہے۔ ووٹرز جمعے کو انتخابات کے لیے روانہ ہو رہے ہیں۔
ایرانی رہبر علی خامنہ ای کے دور میں ایرانی تھیوکریسی نے ووٹ میں خواتین یا ملک کی حکومت میں بنیادی تبدیلی کا مطالبہ کرنے والے کسی بھی فرد کی شرکت سے اتفاق نہ کرنے کے اپنے موقف کو برقرار رکھا ہے۔ تاہم حالیہ دنوں میں علی خامنہ ای نے زیادہ سے زیادہ ووٹروں کی الیکشن میں شرکت پر زور دیا ہے۔ پیزشکیان اور ان کے اتحادیوں کو امریکہ پر انحصار کرنے کے بارے میں ملفوف انتباہ بھی جاری کیا ہے۔