اہم خبریںپاکستان

پانچ آئی پی پیز نے کنٹریکٹ ختم کرنے کی دستاویزات پر دستخط کر دیے،انڈپینڈنٹ ملٹی پلئیر مارکیٹ بنانےکا فیصلہ۔

بجلی چوری میں ملوث تقسیم کارکمپنیوں کے ملازمین کےخلاف محکمانہ کارروائی کی جائے اور بجلی شعبےکی اصلاحات، چوری کے سدباب کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے

اسلام آباد (بیورو رپورٹ) پانچ آئی پی پیز نے کنٹریکٹ ختم کرنے کی دستاویزات پر دستخط کر دیے بجلی کے واحد خریدار کے کردار کے خاتمے کیلئے انڈپینڈنٹ ملٹی پلئیر مارکیٹ بنانےکا فیصلہ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی زیرِصدارت کابینہ کمیٹی توانائی کا اجلاس ہوا جس میں بجلی کی پیداوار اور خریداری کے لیے انڈپینڈنٹ ملٹی پلئیرمارکیٹ بنانے کی منظوری دی گئی
حکومت نے بجلی کی پیداوار اور خریداری کے لیے انڈپینڈنٹ ملٹی پلئیر مارکیٹ بنانے کا فیصلہ کیا ہے وزیراعظم شہبازشریف کی زیرِصدارت کابینہ کمیٹی توانائی کا اجلاس ہوا جس میں بجلی کی پیداوار اور خریداری کے لیے انڈپینڈنٹ ملٹی پلئیرمارکیٹ بنانے کی منظوری دی گئی۔
اعلامیے میں بتایا گیا کہ انڈپینڈنٹ سسٹم اینڈ مارکیٹ آپریٹر ( آئی ایس ایم او)کی کابینہ سے توثیق کی جائے گی اور اسے کمپنیز ایکٹ2017 کے تحت ایس ای سی پی سے رجسٹرکیاجائےگا اجلاس میں کابینہ کمیٹی توانائی کو بجلی کے شعبے کے گردشی قرضوں پر بریفنگ بھی دی گئی۔
وزیراعظم نے حکام کو ہدایت کی کہ بجلی کے شعبے میں چوری اور نقصانات کوکم کرنےکے لیے اقدامات تیز اور مؤثر بنائے جائیں، بجلی چوری میں ملوث تقسیم کارکمپنیوں کے ملازمین کےخلاف محکمانہ کارروائی کی جائے اور بجلی شعبےکی اصلاحات، چوری کے سدباب کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے اعلامیے کے مطابق آئی ایس ایم اوحکومت کے ملک میں بجلی کے واحد خریدار کے کردار کو بتدریج ختم کرےگا اور بجلی کی مارکیٹ کو ملٹی پلیئر انڈپینڈنٹ مارکیٹ میں تبدیل کر دے گا اس ادارےکے ذریعے پاکستان میں بجلی کی مؤثر اورشفاف مسابقتی مارکیٹ قائم کی جائے گی، اس نظام سے بجلی صارفین کو تقسیم کارکمپنیوں اور دیگر سپلائرز سے بجلی خریدنےکی سہولت فراہم ہو سکےگی جب کہ اس ادارے سے کم سےکم لاگت کی بجلی پیداوار اور ترسیل کےنظام کےلیے طویل مدتی منصوبہ بندی کی جا سکے گی اعلامیے میں مزید بتایا گیا ہےکہ آئی ایس ایم او کے قیام سے بجلی کے شعبے میں گردشی قرضے اور بجلی کے نرخوں میں کمی ہوگی جب کہ آئی ایس ایم او کے بورڈ میں بجلی کے شعبے کے ماہرین کی شمولیت بھی یقینی بنائی جائے گی۔ اجلاس میں وزیراعظم کو نے بتایا گیا کہ پانچ آئی پی پیز نے بجلی خریدنے کے معاہدوں کے خاتمے کی دستاویزات پر ابتدائی دستخط کردیے ہیں ان مذکورہ آئی پی پیز کو اب سے کیپسٹی پیمنٹ نہیں دی جائے گی اس طرح 300 ارب روپے کی دیوہیکل رقم 3 سے 10 برس کے دوران ان معاہدوں پر بچائی جائے گی تاہم کیپسٹی چارجز کی مد میں اور بجلی کی لاگت پر ماضی کے اخراجات ادا کیے جائیں گے پانچوں آئی پی پیز نے 40 ارب روپے کے سود کو بھی ختم کردیا ہے اور ایک مرتبہ جب وفاقی حکومت اسے آگے بڑھانے کی اجازت دیتی ہے تو پانچوں آئی پی پیز جن میں سے 1994 اور ایک 2002 کے معاہدے کے تحت وجود میں آئی ہے انہوں نے ان معاہدوں کے خاتمے کے کی آفیشل دستاویزات پر رسمی طور پر دستخط کر دیے ہیں جن کمپنیوں نے اس حوالے سے دستخط کیے ہین ان میں میسرز حبکوپاور، میسرز روش پاور، اے ای ایس لال پیر پاور، صبا پاورپلانٹ اور اٹلس پاور شامل ہیں ان 5 آئی پی پیز سے 2400 میگاواٹ کے معاہدوں کے خاتمے کے بعد اب یہ بجلی نظام کاحصہ نہیں رہے گی کیونکہ این ٹی ڈی سی نے بھی ان سے ٹیک اینڈ پے کے طریقہ کار کے تحت بجلی خریدنے سے انکار کردیا ہے اس طرح حکومت کو بجلی کے نرخوں میں 0.65 روپے فی یونٹ ریلیف ملے گا جو کہ مجموعی طور پر 65 ارب روپے سالانہ بنتا ہے آئندہ ہفتے 18 مزید آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت شروع کی جائے گی اور ان کی مجموعی کیپسٹی 4267 میگاواٹ ہے اور یہ بھی 1994 اور 2002 کی بجلی کی پالیسیوں کے تحت وجود میں آئے تھے، ان سے بھی بجلی ٹیک اینڈ پے موڈ یعنی جتنی بجلی لی جائے گی اتنی ہی ادائیگی کی جائے گی اور انہیں کیپسیٹی پیمنٹ ادا نہیں کی جائے گی جوکہ موجود کنٹریکٹ کے تحت بجلی لو یا ادائیگی کرو کے طریقہ کار کے تحت لی جاتی ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button