ٹیکنالوجی

انٹرنیٹ صارفین کی چوری شدہ معلومات کا ڈیٹا ٹیلی گرام پر کھلے عام فروخت کیا جارہا ہے،یو این او ڈی سی

اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم (یو این او ڈی سی) کی رپورٹ کے مطابق ایپ پر موجود چینلز کی بہت زیادہ نگرانی نہیں کی جاتی جس کے سبب یہ سرگرمیاں بڑے پیمانے پر جاری ہیں۔

امریکہ (نمائندہ وائس آف جرمنی):‌اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق انٹرنیٹ صارفین کی چوری شدہ معلومات جیسے کہ کریڈٹ کارڈ کی تفصیلات، پاس ورڈز اور انٹرنیٹ پر لوگوں کی سرگرمیوں کا ڈیٹا ٹیلی گرام پر کھلے عام فروخت کیا جارہا ہے۔اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم (یو این او ڈی سی) کی رپورٹ کے مطابق ایپ پر موجود چینلز کی بہت زیادہ نگرانی نہیں کی جاتی جس کے سبب یہ سرگرمیاں بڑے پیمانے پر جاری ہیں۔
سائبر جرائم کے لیے استعمال ہونے والے ٹولز، جیسے جعلی تصاویر یا ویڈیو تخلیق کرنے والا ڈیپ فیک سافٹ ویئر اور ڈیٹا چوری کرنے والا مالویئر بھی وسیع پیمانے پر فروخت ہو رہے ہیں، جبکہ ایپ پر سرگرم غیر لائسنس یافتہ کرپٹو کرنسی ایکسچینج کے ذریعے غیر قانونی طور پر رقوم کی منتقلی بھی جاری ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ غیر قانونی ڈیٹا کی خرید و فروخت کے مراکز کے ٹیلی گرام پر منتقل ہونے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ ان مراکز میں موجود فروخت کنندگان جنوب مشرقی ایشیا میں سرگرم بین الاقوامی جرائم کے گروہوں کو اپنے کاروبار کا ہدف بنارہے ہیں۔
جنوب مشرقی ایشیا ایسے دھوکہ دہی کے منصوبوں کا ایک بڑا مرکز بن گیا ہے جہاں دھوکے باز عالمی سطح پر لوگوں کو اپنا ہدف بناتے ہیں۔ ان میں کافی چینی گروہ ملوث ہیں۔ یہ گروہ محفوظ، پوشیدہ مقامات پر کام کرتے ہیں جہاں انسانی اسمگلنگ کا شکار مزدور غیر قانونی طور پر لائے جاتے ہیں۔ یو این او ڈی سی کے مطابق اس صنعت کا سالانہ حجم 27.4 بلین سے 36.5 بلین ڈالر کے درمیان ہے۔
اس سے قبل ٹیلی گرام کے سی ای او روسی نژاد پائوِل دُورَف کو اگست میں پیرس میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ وہ اپنے پلیٹ فارم پر بچوں کے جنسی استحصال پر مبنی مواد کے پھیلاو اور دیگر مجرمانہ سرگرمیوں کی روک تھام میں ناکام رہے ہیں۔
پائوِل دُورَف، جو کہ اب ضمانت پر رہا ہیں، کہتے ہیں کہ اگر کوئی قانونی ادارہ ایپ سے متعلق معلومات طلب کرے گا، تو ایپ انتظامیہ صارفین کا ڈیٹا جیسے کہ ان کا آئی پی ایڈریس اور فون نمبر فراہم کرے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایپ پر موجود ایسے فیچرز کو بھی ختم کردیا جائے گا جنہیں غیر قانونی کاموں کے لیے استعمال کیا جارہا تھا۔
یو این او ڈی سی کے مشرقی ایشیا اور پیسیفک کے نائب نمائندے بینیڈکٹ ہوف مین کہتے ہیں کہ مجرمانہ مقاصد کے لیے اس ایپ کا استعمال بہت آسان ہے۔
انہوں نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ‘صارفین کے لیے، اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کے ڈیٹا کا دھوکہ دہی اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کے لیے استعمال کیے جانے کا خطرہ پہلے سے بڑھ گیا ہے۔’
ان گروہوں نے اپنی کارروائیوں سے اس قدر منافع کمایا کہ اسے برقرار رکھنے کے لیے انہیں جدید ٹیکنالوجی، جیسے کہ مالویئر، مختلف مواد تخلیق کرنے کی صلاحیت رکھنے والا جنریٹو آرٹیفیشل انٹیلیجنس، اور ڈیپ فیک سافٹ ویئر شامل کرنے کی ضرورت پیش آئی۔
یو این او ڈی سی نے ایسے 10 سے زائد سافٹ ویئر فراہم کنندگان کی نشاندہی کی ہے جنہوں نے جنوب مشرقی ایشیا میں مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث گروہوں کو تکنیکی مدد فراہم کی۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button