شام میں گھات لگا کر حملہ، الاسد کی جاگیر میں کم از کم چار ہلاک: جنگی نگران
وہ علاقے کے اہم ساحلی شہروں لطاکیہ، طرطوس اور جبلۃ کے علاقوں میں "کافی کمک" بھیج رہی تھی۔ یہ علاقہ معزول الاسد کی علوی اقلیت کا مرکز ہے
ایک جنگی نگراں ادارے نے بتایا کہ شام کے صدر کا تختہ الٹنے والے ملٹری آپریشنز ایڈمنسٹریشن کی افواج کے ایک گروہ کے کم از کم چار اہلکاروں کو ہفتے کے روز گھات لگا کر ہلاک کر دیا گیا۔یہ بحیرۂ روم کے ساحل پر معزول صدر بشار الاسد کے مضبوط حمایت والے علاقے میں ہوا۔دمشق کو اب کنٹرول کرنے والی ملٹری آپریشنز ایڈمنسٹریشن نے کہا کہ وہ علاقے کے اہم ساحلی شہروں لطاکیہ، طرطوس اور جبلۃ کے علاقوں میں "کافی کمک” بھیج رہی تھی۔ یہ علاقہ معزول الاسد کی علوی اقلیت کا مرکز ہے۔
برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا ہے کہ "سابق حکومت کے وفادار عناصر” کے ساتھ جھڑپوں میں ترکی کے حامی شامی گروپ فیلق الشام کے "کم از کم چار اہلکار” ہلاک ہو گئے ہیں۔جنگی نگران آبزرویٹری نے کہا کہ وفاداروں نے فیلق الشام کے ارکان پر گھات لگا کر حملہ کیا۔نگران نے مزید کہا کہ فائرنگ کا واقعہ وسیم الاسد کے ایک ولا کے قریب پیش آیا جو "بشار الاسد کا رشتہ دار اور کیپٹاگون کا سمگلر” تھا۔
ممنوعہ نشہ آور کیپٹاگون اب تک شام کی سب سے بڑی برآمد ہے جس نے الاسد کے زیرِ اقتدار ملک کو دنیا کی سب سے بڑی منڈی والی ریاست میں تبدیل کر دیا تھا۔آبزرویٹری نے کہا، "یہ افراد حکومت کے خاتمے کے بعد متروکہ مقامات، فوجیوں کے رہائشی مکانات اور اداروں کو لوٹنے میں بھی مصروف تھے۔”
فیلق الشام کے ایک ذریعے نےتصدیق کی کہ یہ گروپ سکیورٹی گشت کے دوران فائرنگ کی زد میں آ گیا جس میں اس کے چار ارکان ہلاک ہو گئے۔
یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ "لطاکیہ میں ہتھیار لے جانے کی سختی سے ممانعت ہے” ملٹری آپریشنز ایڈمنسٹریشن نے ٹیلی گرام پر کہا، "لطاکیہ میں موجود افواج کو صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے مضبوط کیا جا رہا ہے۔”رہائشیوں نے ہفتے کے روز نئے حکام سے "تشویش پیدا کرنے والے عناصر کے خلاف مداخلت کرنے” کے لیے کہا تھا اور مسلح حزبِ اختلاف کے اہلکاروں نے "ایمرجنسی کی صورت میں” کال کرنے کے لیے طرطوس اور لطاکیہ کے رہائشیوں کے لیے ایک نمبر کا اعلان کیا تھا۔
انہوں نے یہ بھی اپیل کی کہ جس بھی شخص کے پاس لوٹا ہوا سامان ہے، وہ سات دن کے اندر انہیں واپس کر دے ورنہ قانونی کارروائی کا سامنا کرنا ہو گا۔یہ پیش رفت منگل کو سامنے آئی جب سزا کے خطرے کے تحت ساحلی علاقے میں فوج اور شہریوں سے "سامان، ہتھیار یا عوامی گاڑیاں ضبط نہ کرنے” کی اپیل کی گئی۔