
اسلام آباد کا کہنا ہے کہ بھارت نے ماورائے عدالت قتل اور اغوا کا جو نیٹ ورک شروع کر رکھا ہے، وہ عالمی سطح پر پھیل چکا ہے اور کئی ممالک نے اس کی ان سرگرمیوں کو نہ صرف دیکھا ہے، بلکہ اس پر پاکستانی موقف کے حامی بھی ہیں۔
معروف امریکی میڈيا ادارے واشنگٹن پوسٹ کی ایک حالیہ رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت اپنے ہمسایہ ملک پاکستان میں قتل عام کی وارداتیں انجام دیتا رہا ہے اور اسی رپورٹ پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے یہ بات کہی۔
واشنگٹن پوسٹ نے 31 دسمبر کے روز بھارت کی خفیہ ایجنسی ‘ریسرچ اینڈ انالیسس ونگ’ (آر اے ڈبلیو) کی جانب سے اپنائی گئی "میتھڈیکل اسسنیشن پروگرام” سے متعلق جو رپورٹ شائع کی ہے، اس کے مطابق بھارتی انٹیلیجنس ایجنسی سن 2021 کے بعد سے پاکستان کے اندر کم از کم ایسے ڈیڑھ درجن افراد کا قتل کرا چکی ہے، جنہیں اس نے اپنے لیے خطرہ قرار دیا تھا۔
اس رپورٹ میں پاکستانی اور بھارتی حکام، عسکریت پسندوں کے اتحادیوں اور متاثرہ خاندان کے افراد کے انٹرویوز کے ساتھ ہی پاکستانی تفتیش کاروں کی طرف سے جمع کی گئی پولیس دستاویزات اور بعض دیگر شواہد کے جائزے کے ذریعے ایسے کم سے کم چھ کیسز کا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق بھارتی انٹیلیجنس ایجنسی ریسرچ اینڈ اینالیسس ونگ (را) نے 2021 سے ہی پاکستان میں قتل عام کا سلسلہ جاری کر رکھا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے معروف اخبار ‘دی گارڈین’ نے بھی اپنی ایک خاص رپورٹ میں اسی طرح کے انکشافات کیے تھے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بھارتی حکومت نے بیرون ملک مقیم سمجھے جانے والے دہشت گردوں کو ختم کرنے کی ایک وسیع تر حکمت عملی کے تحت پاکستان میں کم از کم 20 افراد کے قتل کا حکم دیا تھا۔

رپورٹ پر اسلام آباد کا رد عمل
اسلام آباد میں اپنی ہفتہ وار نیوز بریفنگ کے دوران دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے نئی دہلی کی ان کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی قتل و غارت گری کی مہم پاکستان سے باہر بھی پھیل چکی ہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ بیرونی سرگرمیوں کے اس نیٹ ورک نے جو سرگرمیاں اختیار کی ہیں، اس پر عالمی سطح پر بھی کئی ممالک میں تشویش پائی جاتی ہے۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے ایک سوال کے جواب میں کہا: "ہم نے دیکھا ہے کہ بھارت کا ماورائے عدالت قتل اور اغوا کا نیٹ ورک اب پوری دنیا میں پھیل چکا ہے۔ دوسرے ممالک بھی ہیں جنہوں نے ہمارے موقف کی حمایت کی ہے اور بھارت کی غیر ملکی سرگرمیوں کو دیکھا بھی ہے۔ وہ ان سرگرمیوں، خاص طور پر غیر ملکی سرزمین پر غیر ملکی شہریوں کے قتل پر فکر مند بھی ہیں۔”
ترجمان نے مزید کہا کہ "پاکستان نے بھارت کی خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے پاکستان کے اندر ہونے والے ماورائے عدالت قتل پر شدید تحفظات کا اظہار بھی کیا ہے۔”
بھارت نے ابھی تک واشنگٹن پوسٹ کی اس رپورٹ پر رد عمل کا اظہار نہیں کیا ہے، البتہ اس نے گارڈین کی پہلی رپورٹ کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا تھا کہ وہ حقائق کے بجائے قیاس آرائیوں پر مبنی ہے۔
کینیڈا اور امریکہ کا بھی بھارتی خفیہ ایجنسی پر شک
واشنگٹن پوسٹ کی یہ رپورٹ اور اس پر پاکستان کا ردعمل ایسے وقت میں آیا ہے، جب چند ماہ قبل ہی کینیڈا کی حکومت نے بھی بھارت پر اسی طرح کے الزامات عائد کیے تھے اور امریکہ نے بھی نیویارک میں ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما کے ناکام قتل کی کوشش کے سلسلے میں بھارت کی خفیہ ایجنسی کے ایجنٹوں پر الزام عائد کیا تھا۔
کینیڈا کا کہنا ہے کہ وہ بھارتی حکومت کے ایجنٹوں اور کینیڈا کی سرزمین پر سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے درمیان تعلق کی تحقیقات کر رہا ہے۔ اس مسئلے پر دونوں میں اختلافات کے سبب بھارت اور کینیڈا کے درمیان کشیدہ تعلقات نچلی ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔
نئی دہلی نے نجر کے قتل میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے اور کینیڈا کے الزامات کو "سختی سے” مسترد کیا، تاہم امریکی الزامات کے سلسلے میں اس نے کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے۔
پاکستان بارہا بھارت پر اپنی سرزمین کے اندر "دہشت گردی” کی سرپرستی کرنے کا الزام عائد کرتا رہا ہے۔ اسلام آباد اپنے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں بھی عسکریت پسندوں کو مسلح کرنے اور مدد کرنے کا الزام بھارت پر عائد کرتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ نئی دہلی چین کے ساتھ اس کی اقتصادی شراکت داری کو نشانہ بنا رہا ہے۔