
لاہور میں مہاراجہ رنجیت سنگھ کی 186ویں برسی کی مرکزی تقریب، بین المذاہب ہم آہنگی اور اقلیتوں کے احترام کے عزم کا اظہار
پاکستان ہمیشہ بھائی چارے اور بین المذاہب ہم آہنگی کا پیغام دیتا ہے، اور ہمارے دروازے دنیا بھر کے سکھ یاتریوں کے لیے ہمیشہ کھلے ہیں۔"
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی کے ساتھ
متروکہ وقف املاک بورڈ، وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کے زیر اہتمام مہاراجہ رنجیت سنگھ کی 186ویں برسی کی مرکزی تقریب لاہور میں گوردوارہ ڈیرہ صاحب میں منعقد ہوئی۔ تقریب میں بین المذاہب ہم آہنگی، مذہبی رواداری اور اقلیتوں کے حقوق پر زور دیتے ہوئے بھارت کی جانب سے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روکنے کی شدید مذمت کی گئی۔
تقریب کی صدارت چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ ڈاکٹر ساجد محمود چوہان نے کی، جبکہ مختلف سکھ رہنماؤں، اقلیتی برادری کے نمائندگان، حکومتی عہدیداروں اور بین الاقوامی مہمانوں نے شرکت کی۔
مہاراجہ رنجیت سنگھ: رواداری، عدل اور بھائی چارے کی علامت
چیئرمین ڈاکٹر ساجد محمود چوہان نے کہا کہ مہاراجہ رنجیت سنگھ نے ایک ایسی حکومت قائم کی جو انصاف، رواداری اور بھائی چارے پر مبنی تھی۔ انہوں نے تمام مذاہب کی عبادت گاہوں کی حفاظت کو یقینی بنایا اور اقلیتوں کو مساوی حقوق دیے۔ آج کی یہ تقریب ہمیں ان کی اس بین المذاہب ہم آہنگی سے وابستگی کی یاد دلاتی ہے۔
بھارت کی تنگ نظری پر تنقید، سکھ یاتریوں کو روکنا افسوسناک
ڈاکٹر ساجد محمود چوہان نے بھارتی حکومت کے اس اقدام پر شدید افسوس کا اظہار کیا جس کے تحت سکھ یاتریوں کو مہاراجہ رنجیت سنگھ کی برسی میں شرکت کے لیے پاکستان آنے سے روک دیا گیا۔ انہوں نے کہا، "بھارت نے ایک بار پھر مذہبی آزادی پر قدغن لگا کر دنیا کو اپنی تنگ نظری کا ثبوت دیا ہے۔ پاکستان ہمیشہ بھائی چارے اور بین المذاہب ہم آہنگی کا پیغام دیتا ہے، اور ہمارے دروازے دنیا بھر کے سکھ یاتریوں کے لیے ہمیشہ کھلے ہیں۔”
اقلیتوں کے مقدس مقامات کا تحفظ اور ترقیاتی کام
چیئرمین نے بتایا کہ متروکہ وقف املاک بورڈ اقلیتوں کے مقدس مقامات کی حفاظت اور بہتری کے لیے پرعزم ہے۔ گوردوارہ ڈیرہ صاحب، ننکانہ صاحب اور پنجہ صاحب جیسے مقدس مقامات کی تزئین و آرائش مکمل کی گئی ہے۔ سکھ یاتریوں کے لیے جدید رہائشی سہولیات، لنگر خانے، طبی سہولیات اور سیکیورٹی انتظامات کو بین الاقوامی معیار کے مطابق بہتر بنایا گیا ہے۔
PSGPC کے تعاون سے سکھ برادری کے مسائل کا حل
ڈاکٹر ساجد محمود چوہان نے مزید بتایا کہ پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی (PSGPC) کے ساتھ مل کر سکھ برادری کے مسائل حل کیے جا رہے ہیں۔ مقامی سکھ نوجوانوں کے لیے تعلیمی وظائف میں اضافہ کیا گیا ہے تاکہ وہ اعلیٰ تعلیم حاصل کر سکیں اور قومی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔ "ہم نے صرف عمارتیں نہیں سنواری، بلکہ اقلیتوں سے اپنے رشتے بھی مضبوط کیے ہیں،” چیئرمین نے کہا۔
سکھ برادری پاکستان کا قابل فخر حصہ ہے
چیئرمین نے کہا کہ پاکستان میں بسنے والی سکھ برادری اور دیگر اقلیتیں مکمل تحفظ میں ہیں اور انہیں برابر کے شہری حقوق حاصل ہیں۔ "سکھ برادری پاکستان کا قابل فخر حصہ ہے، اور ان کی مذہبی، ثقافتی شناخت کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے۔”
سردار بشن سنگھ اور سکھ رہنماؤں کا ردعمل
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سکھ رہنما سردار بشن سنگھ نے بھارت کی پالیسیوں کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ "بھارت میں مذہبی آزادی سلب کر لی گئی ہے، اور یہ مودی حکومت کی تنگ نظری ہے جس نے سکھوں کو پاکستان آنے سے روکا۔ دنیا بھر کی سکھ قوم اس پر افسردہ ہے۔”
زائرین کی میزبانی اور پاکستان کی خوش اخلاقی کا اعتراف
ایڈیشنل سیکرٹری شرائنز سیف اللہ کھوکھر نے کہا کہ پاکستان بھارت سمیت دنیا بھر سے آنے والے سکھ یاتریوں کی مہمان نوازی کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔ "جو یاتری پاکستان آتے ہیں، وہ یہاں سے حسین یادوں کا تحفہ لے کر واپس جاتے ہیں،” انہوں نے کہا۔
تقریب کے اختتام پر بین المذاہب ہم آہنگی، مذہبی رواداری، اور اقلیتوں کے تحفظ کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ مہاراجہ رنجیت سنگھ کی یاد میں منعقدہ یہ تقریب صرف ایک تاریخی شخصیت کو خراج تحسین پیش کرنے کا موقع نہیں تھی بلکہ پاکستان کے اس وژن کی نمائندگی بھی تھی جو پرامن بقائے باہمی اور مساوی حقوق پر مبنی ہے۔