اہم خبریںسائنس و ٹیکنالوجی

پنجاب حکومت کا "سائبر پیٹرولنگ” منصوبہ فعال: سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد کی نگرانی اور فوری کارروائی کا آغاز

نفرت انگیز یا فرقہ وارانہ پوسٹ شائع ہونے کے چند لمحوں میں متعلقہ اکاؤنٹ کی شناخت کر لیتا ہے۔

سید عاطف ندیم-پاکستان، وائس آف جرمنی
پنجاب حکومت نے ڈیجیٹل سکیورٹی کے میدان میں ایک بڑی پیش رفت کرتے ہوئے "سائبر پیٹرولنگ” کے نام سے ایک جدید نظام متعارف کروایا ہے، جس کا مقصد سوشل میڈیا پر نفرت انگیز اور فرقہ وارانہ مواد کی نشاندہی، نگرانی اور فوری کارروائی کو ممکن بنانا ہے۔

محکمہ داخلہ پنجاب کے ترجمان کے مطابق، اس منصوبے کے تحت پہلے 24 گھنٹوں میں 200 سے زائد مشتبہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی نشاندہی کی گئی، جن میں سے 17 افراد کو گرفتار بھی کیا گیا۔
یہ نظام ریئل ٹائم میں کام کرتا ہے اور مختلف اداروں کو بیک وقت جوڑ کر فوری ردعمل کو ممکن بناتا ہے۔


سائبر پیٹرولنگ کیا ہے؟

محکمہ داخلہ کے مطابق، سائبر پیٹرولنگ ایک ایسا مربوط ڈیجیٹل مانیٹرنگ سسٹم ہے جس میں جیو فینسنگ، آرٹیفیشل انٹیلیجنس، اور ڈیجیٹل سکریننگ سافٹ ویئرز کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ نظام:

  • سوشل میڈیا پر نشر ہونے والے مواد کو ریئل ٹائم میں اسکین کرتا ہے۔

  • نفرت انگیز یا فرقہ وارانہ پوسٹ شائع ہونے کے چند لمحوں میں متعلقہ اکاؤنٹ کی شناخت کر لیتا ہے۔

  • متعلقہ اداروں کو فوری طور پر مطلع کرتا ہے، جن میں پنجاب پولیس، سپیشل برانچ، وزارت داخلہ اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) شامل ہیں۔

محکمہ داخلہ کے ترجمان توصیف صبحیح کے مطابق، یہ سسٹم تین شفٹوں میں 24 گھنٹے کام کرتا ہے، اور پہلی مرتبہ تمام ادارے ہاٹ لائنز کے ذریعے باہم مربوط کیے گئے ہیں تاکہ وقت کا ضیاع کیے بغیر کارروائی کی جا سکے۔


دوسرے صوبوں اور بیرونِ ملک مواد کی روک تھام کیسے؟

جب ان سے پوچھا گیا کہ دیگر صوبوں یا بیرون ملک سے نفرت انگیز مواد نشر ہونے کی صورت میں پنجاب حکومت کیسے مؤثر اقدام کر سکتی ہے، تو ترجمان نے وضاحت کی کہ:

  • اس ضمن میں PTA کو مینڈیٹ حاصل ہے اور وہ براہ راست سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو رسائی روکنے کی درخواست کر سکتا ہے۔

  • وفاقی وزارت داخلہ اور ایف آئی اے بھی اس نظام میں شامل ہیں، جو بین الصوبائی اور بین الاقوامی سطح پر کارروائی کو ممکن بناتے ہیں۔


کیا نفرت انگیز مواد کو نشر ہونے سے پہلے روکا جا سکتا ہے؟

یہ ایک اہم سوال ہے کہ آیا ایسا مواد نشر ہونے سے پہلے روکا جا سکتا ہے یا نہیں۔ اس پر توصیف صبحیح کا کہنا تھا کہ:

"یہ نظام اب مکمل طور پر فعال ہے۔ ہم نے اسے پاکستان انڈیا کشیدگی کے دوران کامیابی سے ٹیسٹ کیا تھا۔”

انہوں نے تسلیم کیا کہ بعض اوقات نقصان پہلے ہو چکا ہوتا ہے، تاہم اس کے ازالے کے لیے ہر ضلع میں ڈیجیٹل کنٹرول رومز قائم کیے گئے ہیں، جو:

  • جعلی خبروں کی فوری تردید سرکاری سوشل میڈیا اور واٹس ایپ گروپس کے ذریعے کرتے ہیں۔

  • عوام کو بروقت اطلاع دے کر پینک یا افواہ کے اثرات کو کم کرتے ہیں۔


سیاسی استعمال کا خدشہ؟

فی الحال، سائبر پیٹرولنگ کا دائرہ صرف فرقہ وارانہ اور نفرت انگیز مواد تک محدود رکھا گیا ہے۔ تاہم، ناقدین کی رائے میں مستقبل میں اس نظام کے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کا امکان بھی رد نہیں کیا جا سکتا۔

ترجمان کا اس بارے میں کہنا تھا:

"نظام کا بنیادی مقصد سوشل میڈیا پر امن و امان کو متاثر کرنے والی سرگرمیوں کی روک تھام ہے، اور ہر کارروائی قانونی و تکنیکی جانچ کے بعد کی جاتی ہے۔”


تکنیکی تفصیلات اور مستقبل کے امکانات

ذرائع کے مطابق، سائبر پیٹرولنگ کے لیے استعمال ہونے والے سافٹ ویئرز میں:

  • نیچرل لینگویج پروسیسنگ (NLP)

  • مشین لرننگ الگورتھمز

  • سینٹیمنٹ انیلیسس

  • فیک نیوز ڈیٹیکشن ماڈیولز شامل ہیں۔

مستقبل میں اس نظام کو:

  • سیاسی اشتعال انگیزی، مذہبی شدت پسندی، اور آن لائن بلیک میلنگ کے خلاف بھی استعمال کیے جانے کی امید ہے۔

  • صارفین کی رازداری اور بنیادی آزادیوں کے احترام کو یقینی بنانے کے لیے، محکمہ داخلہ ایک شفاف مانیٹرنگ پالیسی بھی مرتب کر رہا ہے۔


نتیجہ

پنجاب حکومت کا سائبر پیٹرولنگ منصوبہ، بلاشبہ ایک جدید، مربوط اور بروقت ردعمل کی صلاحیت رکھنے والا نظام ہے، جو ڈیجیٹل سکیورٹی کے میدان میں ایک انقلابی قدم ثابت ہو سکتا ہے۔ تاہم، اس کی موثر، شفاف اور غیر جانب دارانہ عملداری ہی اس کی کامیابی کی اصل کسوٹی ہو گی۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button