انٹرٹینمینٹ

پاکستان میں غیرقانونی طور پر پالتو شیر رکھنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن، 13 شیر تحویل میں، 5 افراد گرفتار

اس جرم پر سات سال قید اور پچاس لاکھ روپے جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے

لاہور خصوصی نمائندہ
صوبہ پنجاب میں غیرقانونی طور پر شیر رکھنے کے خلاف حکومتی اداروں کی جانب سے بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ اور پولیس کے مشترکہ آپریشن کے دوران اب تک مختلف شہروں سے 13 شیر تحویل میں لے لیے گئے ہیں جبکہ پانچ افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ یہ کارروائیاں لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد اور ملتان میں عمل میں لائی گئیں۔

جوہر ٹاؤن لاہور کا واقعہ، کارروائی کی بنیاد بنا

یہ کارروائیاں اس وقت شروع کی گئیں جب جمعرات کے روز لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں ایک فارم ہاؤس سے فرار ہونے والے شیر نے شہریوں پر حملہ کر دیا، جس کے نتیجے میں ایک خاتون اور دو بچے زخمی ہو گئے۔ واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد شدید عوامی ردعمل سامنے آیا، جس پر ڈی آئی جی آپریشنز لاہور فیصل کامران نے فوری نوٹس لیتے ہوئے ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا۔

مختلف شہروں میں چھاپے، شیر برآمد، احاطے سیل

حکومت پنجاب کی ترجمان اور سینئر وزیر مریم اورنگزیب کے مطابق جمعے کو شروع کیے جانے والے کریک ڈاؤن کے دوران ہفتہ کی صبح 10 بجے تک 22 مقامات کی انسپکشن کی گئی۔ ان کارروائیوں کی تفصیل درج ذیل ہے:

  • لاہور: چار شیر تحویل میں لیے گئے، فارم ہاؤس سیل کر دیا گیا، تین افراد کے خلاف مقدمات درج۔

  • گوجرانوالہ: چار شیر برآمد، غیرقانونی رکھ رکھاؤ پر کارروائی۔

  • فیصل آباد: دو شیر تحویل میں لیے گئے، احاطہ سیل کر دیا گیا۔

  • ملتان: تین شیر برآمد کیے گئے، ایک شخص گرفتار، ایف آئی آر درج۔

متاثرہ بچے کے والد کی مدعیت میں مقدمہ، مالک گرفتار

جوہر ٹاؤن واقعے کے بعد متاثرہ بچے کے والد کی مدعیت میں تھانہ جوہر ٹاؤن میں مقدمہ درج کرایا گیا، جس میں یہ الزام عائد کیا گیا کہ شیر کا مالک ملک اعظم عرف شانی اپنے پالتو جانور کو شہریوں پر حملہ آور ہوتا دیکھ کر لطف اندوز ہو رہا تھا۔

وائلڈ لائف رینجرز اور پولیس کی مشترکہ کارروائی میں شیر کے مالک ملک اعظم، ان کے بیٹے بہرام اور بھائی ملک غلام مرتضیٰ کو گرفتار کیا گیا۔ شیر کو قابو میں لے کر محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا۔

غیرقانونی طور پر شیر پالنا ناقابل ضمانت جرم

محکمہ وائلڈ لائف کے مطابق بغیر لائسنس یا اجازت نامہ کے شیر پالنا ایک ناقابلِ ضمانت جرم ہے۔ اس جرم پر سات سال قید اور پچاس لاکھ روپے جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔ حکام کے مطابق مذکورہ افراد کے خلاف اسی قانون کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

مریم اورنگزیب: "اشرافیہ کا غیر قانونی شوق ناقابل برداشت”

سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ "جنگلی حیات کا غیر قانونی کاروبار اور اشرافیہ کا خطرناک شوق کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ عوام کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔”
انہوں نے کہا کہ پنجاب بھر میں وائلڈ لائف ایکٹ پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائے گا اور بلاامتیاز کارروائیاں جاری رہیں گی۔

عوام سے تعاون کی اپیل

وزیرِ اطلاعات نے عوام سے اپیل کی کہ اگر ان کے علم میں آئے کہ کسی جگہ غیرقانونی طور پر شیر یا دیگر جنگلی جانور رکھے گئے ہیں تو فوری طور پر ہیلپ لائن 1107 پر اطلاع دیں۔

جنگلی جانوروں کی شہری علاقوں میں موجودگی خطرناک

یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ پنجاب میں اس وقت 584 سے زائد پالتو شیروں کی موجودگی رپورٹ کی گئی ہے، جن میں سے بیشتر غیرقانونی طریقے سے رکھے گئے ہیں۔ شیخوپورہ، ملتان اور دیگر شہروں سے بھی پنجروں سے بھاگنے یا شہری علاقوں میں داخل ہونے کے واقعات سامنے آ چکے ہیں، جس سے عام شہریوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔


نتیجہ: ریاستی اداروں کا فعال کردار، قانون کی بالادستی کا پیغام

پنجاب حکومت کے اس حالیہ اقدام کو شہری حلقوں میں سراہا جا رہا ہے، جسے عوامی تحفظ اور قانون کی بالادستی کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف مستقل نگرانی، قانون پر عمل درآمد اور بھاری سزاؤں کے نفاذ سے ہی جنگلی جانوروں کی غیرقانونی خرید و فروخت اور شہری علاقوں میں موجودگی پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button